اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

843,592FansLike
9,979FollowersFollow
561,200FollowersFollow
181,482SubscribersSubscribe

آزادی کپ ٹی ٹونٹی ۔۔پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان آج میدان سجے گا

لاہور(نبیل رشید)جذبوں کی گرج چمک کیساتھ قذافی اسٹیڈیم میں آج چوکوں چھکوں کی بارش ہوگی، آزادی کپ ٹی ٹونٹی میلہ سج گیا، 7 ممالک کے کرکٹ سٹارز میدان میں اتریں گے، پاکستان کی ٹیم اور ورلڈ الیون کے مابین ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کا پہلا میچ آج شام 7 بجے کھیلا جائے گا، دوسرا کل شام 7 بجے جبکہ تیسرا اور سیریز کا آخری میچ جمعہ 15 ستمبر کی شام کو کھیلاجائے گا، تینوں میچ مصنوعی روشنیوں میں ہوں گے،
پی سی بی نے صدرمملکت، وزیراعظم اور آرمی چیف کو بھی آزادی کپ کے میچز دیکھنے کی دعوت دیدی، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے آزادی کپ ٹی 20 سیریز کو آفیشل قرار دیدیا، ایوارڈ یافتہ ایلیٹ پینل امپائرعلیم ڈار ہوم گراؤنڈ پر طویل مدت کے بعد میچ سپروائز کریں گے، ویسٹ انڈیز کے رچی رچرڈسن میچ ریفری کے فرائض انجام دیں گے، ورلڈ الیون کے دورے کے موقع پر قذافی سٹیڈیم، نشتر سپورٹس کمپلیکس، اسٹیڈیم کے گرد کے علاقوں، ریسٹورنٹس اور دکانوں کو 15 ستمبر تک بند رکھا جائے گا جبکہ قذافی سٹیڈیم آنے والے تمام راستوں پر جدید کیمرے نصب کر کے سٹیڈیم کو ہائی الرٹ ایریا بنا دیا گیا ہے، گزشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے قذافی سٹیڈیم، غیر ملکی کھلاڑیوں کی قیام گاہ (ہوٹل) اور اطراف کے علاقوں کی ہیلی کاپٹر سے فضائی نگرانی شروع کر دی، ذرائع کے مطابق فضائی نگرانی کا سلسلہ ورلڈ الیون ٹیم کی روانگی تک جاری رہے گا،سکیورٹی پر تعینات 8 ہزار پولیس اہلکار اور 2400 وارڈنز ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دیں گے، بائیومیٹرک تصدیق اور جامہ تلاشی کے بعد شائقین کوا سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت ہوگی، سیف سٹی اتھارٹی کے 200 سے زائد کیمروں کے ساتھ براہ راست مانیٹرنگ ہوگی، بتایا گیا ہے کہ پہلے میچ کے تمام ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں اور دوسرے میچوں کے ٹکٹوں کی فروخت تیزی سے جاری ہے جبکہ آج ہونے والے پہلے میچ کے ٹکٹ بلیک میں فروخت ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، سی سی پی او لاہور نے تمام پولیس افسروں اور تھانیداروں کے ساتھ 4 گھنٹے تک میٹنگ کی اور سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا، گزشتہ روز سپیشل برانچ کے عملے نے قذافی سٹیڈیم کے اندر اور باہر ایک بار پھر مکمل سکریننگ کی اور سکیورٹی پولیس اور رینجرز کے سپرد کر دی، حساس اداروں کے اہلکاروں کی بھی ڈیوٹیاں لگ گئیں، ماہر نشانہ باز بلند عمارتوں پر تعینات کر دئیے گئے ہیں۔