اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

853,795FansLike
9,986FollowersFollow
563,800FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

صوبائی دارالحکومت کی شاہ عالم مارکیٹ میں جعلی اشیا کی تیاری اور فروخت دھڑلے سے جاری ہے

جعلی شیمپو، کریموں، صابن، مصالحوں، کسٹرڈ، ادویات اور دیگر اشیا کے استعمال سے شہری معدہ، جلدی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔ جعلی مصنوعات فروخت کرنے والے افراد ریکارڈ یافتہ ہیں اور ان کے خلاف متعدد تھانوں میں درجنوں مقدمات بھی درج ہیں لیکن کوئی ادارہ کارروائی نہیں کر رہا۔دیکھنے میں آیا ہے کہ یہ مافیا اتنا بااثر ہے کہ من پسند پولیس افسروں کو شاہ عالم مارکیٹ میں موجود تھانوں میں لگواتا ہے۔ اگر کوئی پولیس افسر آپریشن کرے تو احتجاجی مظاہرے کر کے اس کا تبادلہ کرا دیا جاتا ہے۔ شاہ عالم مارکیٹ کے داتا سنٹر، چائنہ سنٹر، امین سنٹر، جاپان سنٹر، فاضل سنٹر، بٹ سنٹر، عالم گیر مارکیٹ، اتفاق مارکیٹ، میلاد مارکیٹ، عابد سنٹر، باڑہ مارکیٹ اور پاپڑ منڈی میں اس مافیا کا راج ہے اور کھلے عام جعلی اشیا بنائی اور فروخت کی جاتی ہیں۔ ملک سہیل کماں گراں بازار اندرون موچی گیٹ، ملک رضوان داتا سنٹر میں دکان جبکہ مدینہ سنٹر کے 6 فلور پر کارخانہ، رضوان بٹ پیر بخش مارکیٹ، حیدر مدینہ سنٹر میں کارخانہ، کاشف بٹ پتھر والی حویلی میں کارخانہ، امین سنٹر میں جعفر شیخ رمضان، عابد سنٹر کھلے عام صابن تیار کرتے اور فروخت کرتے ہیں۔مختلف برانڈز کے جعلی شیمپو بنانے والے افراد میں دوست محمد پتھر حویلی، اسد خان پٹھان ملک سنٹر کے ساتھ والی گلی میں کارخانہ، عدیل، تنویر شاہ کارخانہ پیر بخش مارکیٹ، گوشی بٹ مدینہ سنٹر، غلام نبی پٹھان حویلی پتھر والی اندرون موچی گیٹ، جاوید چائنہ سنٹر، محمد شفع پٹھان بحریہ سنٹر کے ساتھ والی گلی، حاجی تنویر بٹ سنٹر شامل ہیں۔آصف چٹا لوہاری گیٹ کارخانہ، فہد جاپان سنٹر شاہ عالم، عباس موٹا اندرون موچی گیٹ، الیاس پتھر والی حویلی ڈھال محلہ اندرون موچی گیٹ، گڈو موچی گیٹ بحریہ سنٹر کے پیچھے والی گلی میں کھلے عام کاسمیٹکس تیار کرتے ہیں۔ اسی طرح شیخ سلیم محلہ شیعاں میں مختلف برانڈ کی کریمیں، عرفان شاہ کی جانب سے جعلی واشنگ پاؤڈر بنایا جا رہا ہے۔ذوالفقار عرف بابا محلہ شیعاں اندرون موچی گیٹ تیسری منزل پر چائے کی پتی تیار کی جاتی ہے۔ امین اور چاند کی جانب سے میڈیسن اور کھانے پینے کی اشیا گلوکوز، کسٹرڈ، مصالحہ جات، پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابیں، کاسمیٹکس، سرف اور چائے کی پتی سمیت مختلف برانڈ کی چیزوں کے پرنٹنگ پریس لگائے گئے ہیں۔علاوہ ازیں شہزاد چودھری یہ تمام جعلی اشیا ہول سیل میں لاہور سمیت دوسرے شہریوں میں سپلائی کرتا ہے۔ ایسے کیمیکل جو کھانے پینے کی اشیا، کاسمیٹکس اور دیگر اشیا میں استعمال ہوتے ہیں، پاپڑ منڈی میں فروخت ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ افراد کے خلاف متعلقہ تھانوں میں کئی مقدمات درج ہیں اور انہیں پولیس کی مکمل معاونت حاصل ہے۔اس حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ مضر صحت کیمیکل ملی اشیا کے استعمال سے جلد، نظام انہضام، جگر، گردہ اور کینسر کی بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں ۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جو اشیا ہمارے دائرہ اختیار میں آتی ہیں، ان کیخلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔صدر ڈرگ لائرز فورم نور محمد مہر نے کہا کہ پاکستان میں غیر معیاری کریموں کی وجہ سے ماہانہ کی بنیاد پر سینکڑوں لوگوں کے چہرے خراب ہو جاتے ہیں۔ پنجاب حکومت اور دیگر صوبوں نے اس مافیا کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کئے۔