اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

861,399FansLike
9,985FollowersFollow
564,900FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

یکم مئی ،مزدور ڈے آخر منایا کیوں جاتا ہے؟

نیوز الرٹ(علی کاظمی سے)ایک امریکی تنظیم جس کا نام تھا فیڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈ اینڈ لیبر یونینز جو بعد میں امریکن فیڈریشن آف لیبرکہلائی نے 1884ء میں اپنے ایک کنونشن میں منظور ہونے والی ایک قرارداد میں طے کر دیا کہ یکم مئی 1886ء کے دن سے مزدوروں کے لئے ایک دن کا کام صرف آٹھ گھنٹے پر مشتمل ہوگا اور یہی ان کے قانونی اوقات کار ہوں گے۔ انہوں نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ اس مقصد کے لئے ہڑتالوں اور مظاہروں سے بھی کام لیا جائے گا۔ مئی 1885ء میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ محنت کش شکاگو اور دیگر امریکی شہروں میں آٹھ گھنٹے کام کے مطالبہ کی جدوجہد میں شریک ہوئے۔یکم مئی اب امریکی محنت کشوں کے لئے ایک ایسا دن بن کر ابھر رہا تھا جب آٹھ گھنٹے کام کو قانونی حیثیت مل سکتی تھی۔ یکم مئی 1886ء کو امریکہ کے تین لاکھ مزدور جن کا تعلق بہت سے صنعتی اداروں سے تھا مظاہروں میں شریک ہوئے۔ مطالبہ ایک ہی تھا "کام صرف آٹھ گھنٹے روزانہ امریکہ سے قبل آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں 1856ءمیں”888 نامی کی ایک تحریک چلی تھی جس میں روزانہ کے 24 گھنٹوں کو تین حصّوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔آٹھ گھنٹے کام، آٹھ گھنٹے آرام اور آٹھ گھنٹے خاندانی امور یا تفریحی سرگرمیاں وغیرہ۔ اس تحریک میں کنسٹرکشن کے مستریوں اور مزدوروں نے حصّہ لیا اور اسے کامیابی سے ہمکنار کیا۔ آج بھی ملبورن میں اس تحریک کی یاد میں شہر کے وسط میں ایک مجسمہ موجود ہے۔امریکی شہر شکاگو میں یکم مئی 1886ء کے روز 40,000 سے زیادہ مزدوروں نے ہڑتال شروع کر دی۔ اس روز انقلابی تقریروں نے ماحول گرما دیا۔ البرٹ پارسن، جوہان موسٹ، اگست سپائیز اور لوئی لنگ کی تقریروں نے ان رہنماؤں کو گھر گھر مقبول کر دیا۔ ہر فرد ان کو جاننے لگ گیا۔ مظاہرین کی تعداد مسلسل بڑھتی چلی گئی۔ تین مئی کو ہنگامے شروع ہو گئے۔ پولیس نے تشدد سے کام لینا شروع کیا اور لاٹھی چارج سے دو ہڑتالی مزدور شہید ہو گئے۔ لاتعداد زخمی بھی ہوئے۔چار مئی کو اس واقعے کے خلاف مزدوروں نے "ہے مارکیٹ” کے مقام پر ایک جلسے کا اعلان کیا۔ اس روز بارش شدید تھی۔ کوئی تین ہزار مزدور وہاں پہنچے۔ ان میں بچے اور عورتیں بھی شریک تھے اور شکاگو کا مئیر بھی اس جلسے میں موجود تھا۔ اگست سپائیز پرجوش تقریر کر رہا تھا کہ پولیس نے دھاوا بول دیا۔ اسی دوران اشتعال انگیزی کو ہوا دینے کے لئے کسی نامعلوم فرد نے پولیس وین پر ایک بم پھینک دیا جس سے ایک پولیس افسر ہلاک ہو گیا۔ پولیس کی فائرنگ سے سات مزدور بھی شہید ہو گئے اور چالیس زخمی ہو گئے۔ اس دوران مزدور اپنی سفید شرٹوں کو سرخ خون سے رنگ کر لہراتے رہے اور یوں سرخ رنگ محنت کشوں کی جدوجہد، قربانی اور عزم کا نشان بن گیا۔پولیس نے آٹھ مزدور رہنماؤں کو گرفتار کیا اور ان پر قتل کا مقدمہ ڈال دیا۔ ان میں البرٹ پارسن، اگست سپائیز، سیموئل فیلڈن، اسکر نیبی، مائیکل سخواب، جارج اینگلز، ایڈولف فشر اور لوئی لنگ شامل تھے۔ اگرچہ ان میں سے صرف تین رہنما اس روز "ہے مارکیٹ” میں موجود تھے۔11 نومبر 1887ء کو پارسن، سپائیز، اینگلز اور فشر کو ملک بھر میں مظاہروں اور احتجاج کے باوجود پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ جبکہ لوئی لنگ نے پھانسی سے ایک روز قبل خود ہی اپنی جان لے لی۔ یہ آٹھ گھنٹے کام کی تحریک کے شہدا تھے۔ جبکہ دیگر تین کو چھ چھ سال کی سزا سنائی گئی۔ یہ سزائیں انہیں مزدور تحریک کی قیادت کرنے پر سنائی گئی تھیں۔ مگر بہانہ بم دھماکے اور تخریب کاری کو بنایا گیا۔پھانسی کے تختے پر چڑھنے والے مزدور رہنماوؤں نے گھاٹ کی طرف جاتے ہوئے تاریخی فقرے جرأت کے ساتھ کہے: "تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دبا سکو گے”پھانسیوں کے اس واقعے کے بعد دنیا بھر میں یہ مطالبہ زور پکڑ گیا کہ کام کے اوقات کار آٹھ گھنٹے روزانہ مقرر کئے جائیں۔ امریکہ میں بھی 1887ء میں ہی سرکاری طور پر کام کے اوقات کار آٹھ گھنٹے مقرر کر دئیے گئے۔ اس جدوجہد کے نتیجے میں بالآخر دنیا بھر کے محنت کشوں نے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کئے۔دوسری انٹرنیشنل (محنت کشوں کی عالمی تنظیم) کی 1889ء میں منعقد ہونے والی انٹرنیشنل سوشلسٹ کانفرنس نے فیصلہ کیا کہ یوم مئی کو محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جائے۔ اس اجلاس کی صدارت عظیم مارکسی استاد فریڈرک اینگلز نے کی تھی۔ 1889ء کے بعد سے یکم مئی کا دن دنیا بھر میں محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس روز محنت کش اپنی جدوجہد کو سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے تک جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں۔آج کل دنیا کے 66 ممالک میں یوم مئی کے روز سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔