جنگجو حملوں سےہونے والی ہلاکتوں میں 31 فیصد کمی ‘ پکس سکیورٹی رپورٹ

اسلام آباد(محمد جابر) پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق جنگجو حملوں کی تعداد ایک مہینے کے دوران 12 سے 18 ہو گئی جبکہ اس کے بعد ہونے والی اموات اور زخمیوں میں جولائی 2019 کے مقابلہ میں بالترتیب 30 فیصد اور 13 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔پکس کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق ا گست2019 کے دوران جنگجوؤں نے ملک بھر میں 18حملے کیے ان میں 24 افراد ہلاک ہوئے۔ مارے جانے والوں میں 11 سکیورٹی فورسز کے اہلکار‘ 13عام شہری شامل ہیں جبکہ ان حملوں میں 90 افراد زخمی ہوئے جن میں سیکیورٹی فورسز کے 17 اہلکار اور 73عام شہری شامل ہیں۔اگست 2019 میں ہونے18حملوں میں سے سب سے زیادہ حملے فاٹا میں ہوئےجبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔فاٹا میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران جنگجوسرگرمیوں میں واضح اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ فاٹا میں 8 جنگجو حملے ریکارڈ کیے جن میں9 افراد مارے گئے‘ مرنے والوں میں 8 سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں ،جبکہ 13 افراد زخمی ہوئے جن میں 8 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 5 عام شہری شامل ہیں۔ بلوچستان میں کل 5 جنگجو حملے کیے گئے جن میں 6 عا م شہری مارے گئے‘جبکہ43 افراد زخمی ہوئے جن میں 2 سیکیورٹی فورسز اہلکار اور 41 عام شہری شامل ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں گزشتہ ماہ کے دوران 4 جنگجو حملے ریکارڈ کے گئے جن میں 6 عام شہری اور سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار مارا گیا جبکہ 33افراد زخمی ہوئے جن میں27 عام شہری اور 6 سیکیورٹی فورسز اہلکار شامل ہے۔ اسلام آباد کے دارالحکومت میں ، آئی جے پرنسپل روڈ ٹول پلازہ پر جنگجو حملے کی فائرنگ سے دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔سندھ‘ پنجاب‘ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کوئی جنگجو حملہ نہیں ہوا۔ سیکیورٹی فورسز پر زیا دہ تر حملے دیسی ساختہ بم دھماکوں (IEDs) سے ہوے۔جن میں سے 10 فا ٹا، بلو چستان اور خیبر پختونخواہ میں ہوے۔3 جنگجو حملے بلو چستا ن اور فاٹا میں ٹارگٹ کلنگ سے کے گے۔اگست کے مہینے میں کوئی خودکش حملے ریکارڈ نہیں کیا گیا۔پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں جنگجوؤں کے خلاف تین مختلف صو بو ں مں 3 کارروائیاں کیں جن می3 مشتبہ جنگجو گرفتار اور 4 ہلاک ہوئے۔ زیادہ تر گرفتاریاں صوبہ سندھ سے ہوئیں۔4 مشتبہ جنگجو خیبر پختونخواہ میں ہلاک ہوئے