شیخ رشید کی درخواست ضمانت منظور

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کاحکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی ۔شیخ رشید کی جانب سے ان کے وکیل سلمان اکرم راجا پیش ہوئے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آبادجہانگیر خان جدون بھی پیش ہوئے ۔

شیخ رشید کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پر ایک بیان پرمقدمہ درج کیا گیا جو کہ ایک نجی چینل پر دکھایا گیا۔وکیل نے مقدمہ پڑھ کر سنایا ۔ان کاکہنا تھا کہ شیخ رشید کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج ہے اور شیخ رشید اس وقت اڈیالہ جیل میں جوڈیشل پر ہیں ۔

شیخ رشید کی مری کے مقدمے میں ضمانت منظور

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ شیخ رشید نے جو بیان دیا وہ اس سے انکار نہیں کر رہے بلکہ وہ اپنے بیانات دہرا رہے ہیں ۔ شیخ رشید پرانے سیاستدان ہیں ان کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں ۔جب ایسے بیانا ت دیے جائیں تو ان کوئی حدود ہیں ۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس میں کہا کہ سب لوگ پارلیمانی زبان ہی استعمال کرتے ہیں ، فرق یہ ہے جب یہ حکومت میں ہوتے ہیں تو زبان کوئی اور ہوتی اپوزیشن میں کچھ اور۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں بتایا کہ شیخ رشید نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو گالیاں دی ہیں ،ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جو کہ عدالت میں دہرائے نہیں جا سکتے، شیخ رشید بار بار یہ الزمات اور بیانات دہرا رہے ہیں ، ایسے بیانات کیکچھ حدود و قیود ہوتی ہیں ۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اگر تو یہ جرم نہیں دہراتے اور انڈرٹیکنگ دیتے ہیں تو عدالت دیکھ لے۔