لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی عدم حاضری پر حفاظتی درخواست ضمانت مسترد کر دی ۔

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو ساڑھے 6 بجے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا، عمران خان عدالت میں پیش نہ ہو سکے جس کے بعد عدالت نے عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ۔

اس قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نےوکالت نامے اور حلف نامے پر عمران خان کے دستخت مختلف ہونے پر عمران خان کو تصدیق کے لیے طلب کیا تھا۔

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، عمران خان کے حلف نامے اور وکالت نامے پر موجود دستخط میں فرق پر عدالت نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کا عندیہ دے دیا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے متعلق درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم کی عدالت میں ہوئی ۔عمران کی عدم پیشی پر عدالت نے کیس کی سماعت ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دی ۔عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عدالت میں اپنا کالت نامہ پیش کیا۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے معالج عدالت میں پیش ہو کر عمران خان کی صحت کت متعلق عدالت کو آگاہ کریں گے۔سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا توعمران خان کے وکیل عدالت میں پیش نہ ہوئے جس کے بعد کیس کی سماعت ڈھائی بجے تک ملتوی کی گئی ۔

ہماری حکومت تو تب ہوگی جب نواز شریف پاکستان میں ہوں گے،مریم نواز

وقفے کے بعد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت میں عمران خان کے ڈاکٹر پیش ہوئے ، عمران خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریلیف مل چکا ہے اس لیے عمران خان اس عدالت سے درخواست واپس لینا چاہتے ہیں ۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کے حلف نامےاور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کیوں ہے؟ یہ بہت اہم معاملہ ہے میں آپ کی درخواست واپس نہیں ہو گی، اس معاملے پر آپ کے کلائنٹ کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری ہو سکتا ہے۔ اس پر وضاحت دیں ۔

عدالت نے کیس کی سماعت 4 بجے تک ملتوی کر دی ۔

وقفے بعد سماعت پر عمران خان پھر عدالت میں پیش نہ ہوئے ، عمران خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے،عمران خان ویڈیو لنک پر آ کر خود بتا دیتے ہیں ، عمران خان سے دستخط دوبارہ بھی کرائے جا سکتے ہیں ، عدالت نے سماعت ساڑھے 6 بجے تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کو دستخط کی تصدیق کے لیے عدالت میں طلب کیا تھا۔