اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

873,407FansLike
9,997FollowersFollow
567,700FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

کرپشن ، نااہلی، غفلت پر ایک ہیڈ کانسٹیبل پانچ کنسٹیبلز برطرف ، دیگر کو سخت سزائیں ۔سلطان اعظم تیموری

ملتان (ملک جاوید وینس )ملتان ریجن پولیس ریکارڈ کی ہیومن ریسورس منیجمنٹ سسٹم پر منتقلی۔تعیناتی ، تبادلہ ، جزاء و سزا ، سنیارٹی و دیگر اندراجات میں ردو بدل ناممکن ہوگیا۔ریجنل پولیس آفس میںدوران اردل روم موقع پر ہی دئیے گئے احکامات کا اندراج کر دیا جاتا ہے۔پولیس میں جدید رجحانات کا اضافہ وقت کا نقاضا ہے۔تفصیلات کے مطابق ریجنل پولیس آفیسر سلطان اعظم تیموری نے اردل روم کا انعقاد کیا ۔ جہاں انہوں نے پولیس افسران و ملازمان کو دی گئی سزائوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔ اس موقع پر ریجنل پولیس آفیسر نے کہا کہ ملتان ریجن میں ہیومن ریسورس منیجمنٹ سسٹم کے تحت پولیس ریکارڈ کی موقع پر منتقلی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ تا کہ اس میں بعد ازاں ردوبدل نہ کیا جاسکے اور کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا نقاضا ہے کہ پولیس میں جدید رجحانات کا اضافہ کیا جائے ۔ تاکہ آنے والے وقت کے چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔ انسپکٹر عباس حیدر خانیوال بطور ایس ایچ او تھانہ سٹی خانیوال کے انڈیکس کی پڑتال سے معلوم ہوا کہ مذکورہ اپنے علاقے میں ڈکیتی ، راہزنی کے علاوہ مؤثر گشت کے ذریعے وارداتیں کنٹرول کرنے کیلئے مثبت کوششیں کرنے میں ناکام رہا۔ لیکن اس کا سابقہ ریکارڈ تسلی بخش دیکھ کر اس کی چار اپیلوں میں دو سال سروس ضبطی کی اپیلوں کو سنشور میں تبدیل جبکہ دیگر دو سال سروس ضبطی کی دو اپیلوں کو مسترد کر دیا۔ ہیڈ کانسٹیبل خالد محمود اور کنسٹیبلان تنویرشہزاد، وقاص الرحمٰن ، محمد یونس، محمد اجمل اور محمد ندیم جوڈیشل ریزرو پولیس لائن تعینات تھے۔ اس دوران مذکورہ ملازمان صدر حوالات ڈیوٹی کے دوران قیدیوں کو موبائل فون ، منشیات وغیرہ اور قیدیوں کی مختلف اشخاص سے ملاقات کرانے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ قیدیوں کے رشتہ داروں سے رشوت کی رقم لیکر انسپکٹر اسلام انچارج جوڈیشل حوالات کو دیتا تھا۔انسپکٹر اسلام کو اس الزام میں ریجنل پولیس آفیسر نے برطرف کر دیا تھا۔مذکورہ کرپشن ، کارسرکار میں غفلت ، لاپرواہی اور نااہلی میں قصور وار پائے گئے ہیں۔ ایس پی ہیڈکوارٹر اور ایس ایس پی ریجنل انویسٹی گیشن برانچ نے مذکورہ جملہ ملازمان کو انکوائری میں قصوروار قرار دیا ہے۔ جس بناء پر ان ملازمان کو محکمہ سے برطرف کر دیا گیا۔ MTL-01