اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

862,443FansLike
9,987FollowersFollow
565,000FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

وزیراعظم بال بال بچ گئے، سپریم کورٹ کا پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے 6 رکنی جے آئی ٹی بنانے، وزیراعظم ، حسن نواز اور حسین نواز کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم

اسلام آباد(نیوز الرٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے دنیا بھر میں ہنگامہ برپاکرنیوالے پانامالیکس کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کیلئے 6 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے اور وزیراعظم، حسن نواز اور حسین نواز کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیدیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کی کرسی بال بال بچ گئی کیونکہ لارجر بینچ کے 2 ججز نے اختلافی نوٹ لکھتے ہوئے انہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا بھی کہا۔تفصیلات کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ ، جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل 5رکنی لارجر بینچ 26مسلسل سماعتوں کے بعد محفوظ کیاگیا فیصلہ سنایا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق 547 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ 2-3 کی اکثریت سے ہے یعنی تین جج ایک طرف اور 2 جج ایک طرف ہیں اور یہ جسٹس رائے افضل نے تحریر کیا ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ جو بھی فیصلہ آئے گا اس پر عدالت کے اندر جذبات کا اظہار مت کیا جائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں قانونی و آئینی پہلوﺅں کا جائزہ لیا گیا ہے اور رقم قطر کیسے منتقل ہوئی، اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب تحقیقات کیلئے غیر رضامند پائے گئے ۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں معاملے کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے اور وزیراعظم، حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے 6 رکنی جے آئی ٹی 7 روز میں تشکیل دینے اور اس میں آئی ایس آئی ،ایم آئی، سیکیورٹی ایکسچینج، ایف آئی اے، نیب، سٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کو شامل کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے جبکہ اس کا سربراہ ایف آئی اے کا نمائندہ ہو گا۔ یہ ٹیم تحقیقات کیلئے بیرون ملک بھی جا سکتی ہے اور ہر دو ہفتے بعد اپنی رپورٹ پیش کرے گی جبکہ 60 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تین ججوں نے رائے دی ہے کہ معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں جبکہ 2 ججز جسٹس گلزار اور جسٹس کھوسہ نے وزیراعظم کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا کہا۔ جسٹس کھوسہ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ وزیراعظم اور بچوں کی وضاحت قبول نہیں ہے جبکہ وزیراعظم صادق اور امین بھی نہیں رہے۔ ذرائع کے مطابق لارجر بینچ نے قطری خط کو بھی مسترد کر دیا ہے۔