اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

875,302FansLike
9,999FollowersFollow
568,100FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

جے آئی ٹی: سٹیٹ بینک اور سکیورٹی کمیشن کے نام مسترد

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کی سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے پاناما لیکس کی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے لیے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اور سٹیٹ بینک کی جانب سے دیے گئے ناموں کو مسترد کر دیا ہے۔بدھ کو جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے پاناما کیس کے فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق سماعت کی۔سماعت کے موقع پر قومی احتساب بیورو، فوج کے خفیہ اداروں انٹر سروسز انٹیلیجنس اور ملٹری انٹیلیجنس کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی کے لیے دیے گئے ناموں کے بارے میں سپریم کورٹ کے اس بینچ نے کوئی آبزرویشن نہیں دی جس کے بارےمیں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر عدالت عظمی نے ان افسران کے نام منظور کر لیے ہیں۔اس تحقیقاتی ٹیم میں شمولیت کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے دیے جانے والے ایک ایک نام بھیجے گئے تھے جسے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے مسترد کر دیا ہے۔عدالت نے دونوں اداروں کے سربراہان کو جمعہ پانچ مئی کو عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے اور اس کے ساتھ انھیں اپنے اپنے ادارے میں گریڈ اٹھارہ اور اس سے اعلیٰ درجے پر فائز تمام افسران کے ناموں کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ’ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کونسا افسر کس محکمے میں کام کرتا ہے۔‘اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ ان کی معلومات کے مطابق سٹیب بینک کے گورنر پاکستان میں نہیں ہیں جس پر بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اُن کی جگہ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک بھی عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں۔جسٹس اعجاز افضل کا کہنا ہے کہ عدالت پیش کی جانے والی فہرست میں سے خود تحقیقاتی کمیٹی کے لیے نمائندوں کا انتخاب کرے گی۔سماعت میں جسٹس عظمت سعید نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ’عدالت کے ساتھ اس معاملے میں گیم کھیلنے کی کوشش کی جائے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی اس معاملے میں بہت تاخیر ہو چکی ہے اور اب مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ایک دن پہلے منگل کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاناما لیکس کی تحقیقات کی نگرانی کے لیے تین رکنی خصوصی بینچ تشکیل دیا تھا۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 20 اپریل کو پاناما لیکس کے معاملے پر اپنے اکثریتی فیصلے میں سات دن میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں کو تحقیقاتی عمل کا حصہ بننے کو کہا تھا۔