جے آئی ٹی کے اراکین سوچیں،وہ سچ کی تلاش میں ہیں یامچھلیاں پکڑنے آئے ہیں،ہم گرے بھی تو خان صاحب آپ کی باری نہیں آئے گی:سعدرفیق

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی پر ہمارے تحفظات ہیں ہم بے ادبی نہیں چاہتے نہ کریں گے، جے آئی ٹی کے اراکین سوچیں،وہ سچ کی تلاش میں ہیں یامچھلیاں پکڑنے آئے ہیں۔ہم فیصلوں کا عاجزی سے احترام کرنے کو تیار ہیں مگر ہماری بات سنی جائے، ہم نے جے آئی ٹی کے ممبران پر اعتراض کیا مگر ہمیں نہیں سنا گیا، ہمیں اس بات کا حق ہے کہ اپنے لوگوں کے جذبات سامنے لائیں۔ طارق شفیع اور خواجہ ہارون کی ٹیپنگ کس قانون کے تحت کی گئی، ہم نے حسین نواز کی تصویرلیک ہونے کی بات کی لیکن قوم کو کچھ نہیں بتایا گیا۔ خان صاحب، آپ خود گندے ہو گئے ہیں، ہم گرے بھی تو خان صاحب آپ کی باری نہیں آئے گی۔ہمیں ڈس کوالیفائی کرنا آگ کا کھیل ہے، ایسا نہ ہو کہ کل آپ کو ہمارے ساتھ ٹرک پر چڑھنا چڑھ جائے، عمران خان اتنا آگے جاوگے تو مچھلی پتھر چاٹ کر واپس آئے گی، کوئی حادثہ ہوا تو آپ بری الزامہ نہیں ہو سکتے، ماں بہن کی گالیاں دیتے ہیں۔ بھکاری کی طرح مانگتے رہوگے تو ریمنڈ دیوس چھوڑنے پڑیں گے، ایسے واقعات کو روکنا ہے۔لاہور میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑنے کا کریڈٹ ہم سے کوئی واپس نہیں لے سکتا، عدلیہ غیرجانبدار اور آزاد نہیں ہوگی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، عدلیہ کی آزادی میں ججز نے قربانی دی جو آمریت کیخلاف ڈٹے رہے، کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دیکر انصاف کیا گیا تھا؟، ذوالفقار بھٹو قبر سے حکومت کرتا رہا۔ ہم آزادلوگ ہیں، زیادہ دیر چپ نہیں رہ سکتے، احتساب کانعرہ لگا کرحکومتیں توڑی گئیں، میاں صاحب کو طیارہ سازش کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی، کچھ سیاسی اورغیرسیاسی عناصر جمہوریت کو چلتا کرنا چاہتے تھے۔اگر انصاف ہوتا محسوس نہ ہو تو کارکن اپنے جذبات سامنے لاتے ہیں،جذبات کا اظہار کرنا ہمارا حق ہے، نواز لیگ کا قصور کیا ہے؟ کیا جرم کیا ہے؟، ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں آئے،پاپولرلیڈرکے لئے سسیلین مافیا کی بات کرنا کیا یہ درست ہے؟ گاڈ فادر جیسے الفاظ استعمال کیے جائیں گے، ہم اسکی تردید کریں گے، اگر ثبوت نہیں تو گاڈ فادر کے الفاظ مناسب نہیں، گاڈ فادر جیسے الفاظ بتاتے ہیں کہ آپکی ہمارے بارے میں کیا رائے ہے، جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔ عدلیہ غیرجانبدار اور آزاد نہیں ہو گی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ججز بحالی کے وقت عمران خان کیمو فلاج میں تھے، چھپے ہوئے تھے، عدلیہ بحالی تحریک میں بہت سے ساتھی جیل گئے۔ مخالفین اس بات سے انکار نہیں کریں گے کہ ہم نے آمریت کیخلاف بے خوفی سے جنگ لڑی، جاگیرداروں اور وڈیروں کیخلاف بغاوت کرنیوالوں میں خواجہ محمدرفیق شامل تھے، کسی آمر سے ہاتھ نہیں ملایا، ضیاءالحق کے دور میں بھی جیل جاتا رہا، ہم نے ایسا لانگ مارچ کیا جس میں جان کو خطرہ تھا، لانگ مارچ کے دوران دو ممالک سے فون آیا کہ آپکی جان کو خطرہ ہے، ہم نے جیلیں کاٹیں مگر آمریت کے سامنے نہیں جھکے۔