جعلی اکاؤنٹس کیس میں بلاول بھٹو زرداری نیب ٹیم کے سامنے پیش

جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نیب ٹیم کے سامنے پیش ہوئے، بلاول اور ان کے ساتھ 2 گاڑیوں کو نیب دفتر جانے کی اجازت دی گئی۔نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بلاول بھٹو سے پارک لین کمپنی اور اوپل 225 جوائنٹ وینچر انکوائری پر پوچھ گچھ کی۔ نیب نے بلاول سے سوال کیا آپ زرداری گروپ کے چیف ایگزیکٹو رہے ؟ اس گروپ نے ملکیتی اراضی پر اوپل 225 منصوبے کیلئے جوائنٹ وینچر کیا ؟ زرداری گروپ نے نجی کمپنی سے منصوبے سے قبل ایک ارب رشوت لی ؟ زرداری گروپ کو وصول 1 ارب 22 کروڑ روپے پر جواب دیں۔بلاول بھٹو نے اوپل 225 پراجیکٹ سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور کہا اس وقت زرداری گروپ کا چیف ایگزیکٹو نہیں ہوں، بلاول بھٹو نے اپنا ابتدائی بیان قلمبند کرا دیا۔ نیب نے 32 سوالات پر مشتمل سوالنامہ بلاول کو دے دیا جس پر چیئرمین پیپلزپارٹی نے تمام سوالات کے جواب کیلئے 2 ہفتے کی مہلت مانگ لی۔جیالے اپنے رہنما بلاول بھٹو سے یکجہتی کیلئے پہنچے تو انہیں ایوب چوک پر روک دیا گیا جہاں پر پولیس اور پی پی کارکنوں کے درمیان گھمسان کا رن پڑا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پانی کی توپ چلا دی، کارکنوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا، لاٹھیاں بھی برسائی گئیں۔پولیس اور پی پی کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی، جھڑپوں کے دوران پولیس والے پیچھے پیچھے اور کارکنان آگے آگے دوڑتے رہے۔ پولیس نے بھرپور ایکشن کا مظاہرہ کیا اور مزاحمت کرنے والے کارکنوں کو گرفتار کر کے گاڑی میں ڈال دیا پھر حوالات منتقل کیا گیا۔