شاہد آفریدی مجھ پر اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے تھے، دانش کنیریا

اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ لگ اسپنر دانش کنیریا نے الزام عائد کیا ہے کہ شاہد آفریدی ان پر اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے،ہندو ہونے کی وجہ سے شاہد آفریدی کا رویہ میرے ساتھ اچھا نہیں تھا۔

دانش کنیریا نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ جب پاکستان ٹیم کے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تو بڑے بڑے نام ٹیم میں شامل تھے۔ پوری ٹیم بہت سپورٹ کرتی تھی لیکن شاہد آفریدی کا رویہ ان کے ساتھ درست نہیں تھا اور وہ ہمیشہ مجھے گرانے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ شعیب اخترمیڈیا پر یہ بات کہہ چکے ہیں ۔

سابق اسپنر کا کہنا تھا کہ شاہد آفریدی بڑے کھلاڑی ہیں ۔ ہم ایک ہی ڈیپارٹمنٹ میں کافی عرصے تک کھیلے ہیں وہ ہمارے ڈیپارٹمنٹ ٹیم کے کپتان تھے۔ اس لیے اکثر مجھے باہر ہی بٹھائے رکھتے تھے۔کنیریا نے کہا کہ مجھے کاؤنٹی کرکٹ کھیلنا ہوتی تھی اگر ڈیپارٹمنٹ کرکٹ نہیں کھیلتا تھا تو کاؤنٹی کرکٹ میں شمولیت مشکل ہو جایا کرتی تھی ۔ شاہد آفریدی کے بعد یونس خان کپتان بنے جنہوں نے مجھے سارے میچ کھیلنے دیے۔

کنیرنا کا کہنا تھا کہ فیلڈنگ پریکٹس کے دوران وہ مجھ پر جملے کستے اور مذاق اڑاتے تھے۔فیلڈنگ پریکٹس کے دوران وہ میرے لیے جو جملے استعمال کرتے تھے ان کو ٹی وی پر دہرا نہیں سکتا۔ اس لیے میں شاہد آفریدی سے دور رہتا اور بات نہیں کرتا تھا۔

دانش کنیریا نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جب محمد یوسف نے اسلام قبول کیا تو ہم سب پرویز مشرف کے ساتھ ملنے کو گئے۔ پرویز مشرف نے مجھے سپورٹ کیا اور کہا کہ تم پر کوئی مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ تو نہیں ڈالتا ؟اگر ایسا کچھ ہوا تو مجھے بتانا۔ شاہد آفریدی کی وجہ ہمیشہ ڈسٹرب رہا۔

سابق لگ اسپنر کا کہنا تھا کہ محمد یوسف پر اسلام قبول کرنے کے لیے کسی نے دباؤ نہیں ڈالا یہ ان کا اپنا فیصلہ تھا۔ جب شاہد آفریدی مجھے تنگ کرتے تو باقی کھلاڑی بھی انہیں منع کرتے تھے کہ وہ میرے ساتھ ایسا نہ کیا کرے۔ میرے اوپر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات لگے تو شاہد نے مجھے تنقید کا نشانہ بنایا لیکن یہ وہ آفریدی کے جس نے محمد عامر کو سپورٹ کیا۔