اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

864,771FansLike
9,991FollowersFollow
565,300FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

اب ہم عید کے بعد ملیں گے،جوگرفتار ہیں انکا خیال رکھیں:چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجربینچ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آرمی افسرانکے مورال ڈاؤن کرنے سے انکا دشمن سے لڑنے کا جذبہ کم ہوتا ہے۔ ابھی کوئی ٹرائل شروع نہیں ہوا اور اس میں وقت بھی لگتا ہے ، عید کے دن پبلک کو معلوم ہونا چاہیے کہ کون ملٹری تحویل میں ہے ،اب ہم عید کے بعد ملیں گے، جو لوگ گرفتار ہیں انکا خیال رکھیں۔

سماعت کے آغاز میں چیئر مین پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل دیتے ہو ئے کہا کہ میرے دلائل صرف سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے بارے میں ہوں گے ،سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہو سکتا ۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیے ہو ئے کہا کہ میں آئی ایس پی آر کیجانب سے دیے گئے بیان پر قائم ہوں ، عدالت میں وزارت دفاع کے نمائندے موجود ہیں وہ مزید بہتر بتا سکیں گے ۔

جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ ایسا کیا ہے جسکا تحفظ آئین فوجی افسران کو نہیں دیتا لیکن باقی شہریوں کو حاصل ہے ؟ وکیل عزیر بھٹاری نے کہا کہ فوجی جوانوں اور افسران پر آئین میں درج بنیادی حقوق لاگو نہیں ہو تے ، پارلیمنٹ بھی آئینی ترمیم کے بغیر فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کی اجازت نہی دے سکتا ہے ، 21 ویں آئینی ترمیم میں یہ اصول طے کر لیا گیا کہ سویلین کے ٹرائل کیلئے آئینی ترمیم درکار ہے۔

ملٹری کورٹس میں سویلین ٹرائل کیس،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت2 ججزکےاعتراضات

دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ اگر اندرونی تعلق کا پہلو ہو تو کیا تب بھی سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہوسکتا ؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جنگ اور دفاع پاکستان کو خطرات جیسے اصول 21 ویں ترمیم کیس کے فیصلے میں طے شدہ ہے ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ سویلینز کا افواج سے اندرونی تعلق جوڑا جارہا ہے ؟

اٹارنی جنرل ملزمان کی حوالگی سے متعلق بتائیں کہ کونسا قانون استعمال کیا جا رہا ہے ، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ابھی جو کارروائی چل رہی ہے وہ فوج کے اندر معاونت کے الزام کی ہے ، ملزمان کی حوالگی سے متعلق قانون 2 ڈی ون کا استعمال کیا جارہا ہے ۔

فوجی عدالتوں میں سولینزکا ٹرائل:سپریم کورٹ بیچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے بعد صورتحال بالکل واضح ہے ، کیا سویلینز کا افواج سے اندرونی تعلق جوڑا جا رہا ہے ؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہو ئے کہا کہ دلچسپ بات ہے کہ ہمارے پاس آفیشل سکریٹ ایکٹ دستیاب ہی نہیں ، بس ہوا میں باتیں کی جا رہی ہیں ، 2 ڈی ون کے تحت کون جرائم آتے ہیں ؟ عدالت کی معانت کریں۔ 

سویلین کا فوجی ٹرائل: ڈر ہےکیس کا فیصلہ بھی 14 مئی کے فیصلے جیسانہ ہو،رانا ثنا

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ ابھی کوئی ٹرائل شروع نہیں ہوا اور اس میں وقت بھی لگتا ہے، ملزمان کو پہلے وکلا کی خدمات لینے کا وقت ملے گا۔ اگر کچھ ہوا تو مجھے فوری آگاہ کیا جائے، میں آئندہ ہفتے سے دستیاب ہوں گا۔

بعدازاں چیف جسٹس نے سماعت ملتوی کرتے ہو ئے کہا کہ سماعت جولائی کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کرتے ہیں ، عید کے بعد کچھ ججز موجود نہیں ہو ں گے،بینچ مکمل نہیں ہو گا ، جو لوگ گرفتار ہیں انکا خیال رکھیں ۔