اسلام آباد(ویب ڈیسک) تاجکستان میں کاسا پراجیکٹ 1000 کی افتتاحی تقریب کے اسٹیج پر لگائے گئے نقشے میں گلگت بلتستان اور مقبوضہ کشمیر کو بھارت کو حصہ بنا ڈالا، تقریب میں موجود کابینہ کی فوج اور وزیراعظم سنگین غلطی سے بے خبر ہی رہے۔تاجکستان کے دارالخلافہ میں بڑی چھا اور روب سے وزیراعظم نواز شریف کابینہ کی فوج کے ہمراہ کاسا 1000 پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے پہنچے تو اس بات سے بے خبر ہی رہے کہ تقریب کے منتظمین نے حکومت کیساتھ کیا ہاتھ کر دیا، بڑی تقریب کے بڑے اسٹیج پر بنایا گیا بڑا نقشہ پاکستانی وزیراعظم سمیت پورے دفد کو منہ چڑھاتا رہا، مگر مجال ہے جو کسی نے یہ نوٹ کیا ہو کہ نقشے پر دراصل پاکستانی حدود میں حدوں کو پار کرلیا گیا ہے۔پاکستانی علاقے گلگت بلتستان اور مقبوضہ کشمیر کو بلا کسی خوف و جھجک کھلے عام بھارت کا حصہ دکھایا گیا تھا، پوری تقریب میں وزیراعظم سمیت وزرا اور وفد اتنی سنگین غلطی سے بے خبر ہی رہے، مگر غصب ہو سوشل میڈیا کا، جہاں کسی عقل مند نے اس کی جانب اشارہ کیا، بس پھر کیا تھا حکومتی وزرا اور دیگر شخصیات کی صفوں میں بھونچال آگیا اور بھونڈی اور بلا وجہ کی صفائیاں پیش کی جانے لگی۔
طارق فاطمی:
نقشے میں غلطی کے حوالے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی خارجہ طارق فاطمی کا کہنا تھا پاکستان نے اس کی نشاندہی کر دی ہے، کاسا ون تھاوزنڈ منصوبے کے تحت پاکستان کو براستہ افغانستان، تاجکستان سے سستی بجلی ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آفیشل ڈاکیومنٹ میں کشمیر پاکستان میں ہے، ڈاکیومنٹ میں نقشہ بالکل ٹھیک تھا، ہماری میز پر آنیوالی دستاویزات میں بالکل ٹھیک نقشہ تھا، تقریب میں موجود وفاقی وزیر خواجہ آصف نے اس غلطی کی فوری نشاندہی کی۔
کشمیری رہنما سید علی گیلانی:
واقعہ سے متعلق سینیر کشمیری رہنما علی گیلانی کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر متنازع خطہ ہے، کشمیریوں نے آزادی کیلئے ہزاروں جانیں دی ہیں، بھارت ہمارا سب کچھ چھین رہا ہے، جموں کشمیر پاکستان کا حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔
نقشے سے متعلق سینیر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے معصومانہ انداز میں کہا کہ مجھے ابھی اس معاملے کا علم نہیں، معاملے سے متعلق معلومات حاصل کی جائیں گی۔
شیخ رشید:
بھڑکیلے اور جوشیلے سیاست دان شیخ رشید نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دفتر خارجہ کی غلطی ہے، دفتر خارجہ میں سفارشی لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، نقشے دیکھنا وزیراعظم کا کام نہیں۔
کاسا پروجیکٹ کا تعارف:
سینٹرل ایشیا ساؤتھ ایشیا منصوبے کے تحت کرغزستان اور تاجکستان، افغانستان اور پاکستان کو سستی اور ماحول دوست بجلی فراہم کریں گے۔
تازہ ترین