سعودی عرب میں سب سے زیادہ کمائی والے کام سےغیرملکیوں کو باہرنکالنے کی تیاری شروع ہو گئی

جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک) تارکین وطن سعودی عرب میں خفیہ رہ کر بہت سے کاروبار کرتے ہیں کیونکہ انہیں خود اس کی اجازت نہیں ہوتی۔ ایسے لوگوں نے کاروبار بظاہر کسی سعودی شخص کے نام پر رجسٹرڈ کروایا ہوتا ہے جسے وہ ماہانہ طے شدہ رقم دیتے ہیں۔ سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق اب سونے اور قیمتی پتھروں کے کاروبار میں ایسی خفیہ سرمایہ کاری میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہور ہا ہے اور اس میں ایشیائی باشندوں کا ایک بڑا گروپ ملوث ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں اس سیکٹر میں خفیہ سرمایہ کاری میں 30فیصد سے زائد کا اضافہ ہو چکا ہے۔ قیمتی دھاتوں اور ہیرے جواہرات کے لیے قائم نیشنل کمیٹی کے چیئرمین کریم الانزی کا کہنا تھا کہ ”گلف ممالک کے شہری بھی اس سیکٹر میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں تاہم اس میں خفیہ سرمایہ کاری بہت زیادہ ہو چکی ہے جس سے نہ صرف اس سیکٹر پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ مجموعی طور پر سعودی عرب کی معیشت بھی اس سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔“ کمیٹی کے رکن عبدالغنی الصیغ کا کہنا تھا کہ ”کچھ تارکین وطن ناخالص سونے سے زیورات دھڑا دھڑ بنا کر مارکیٹ میں پھینک رہے ہیں اور سستے داموں فروخت کر رہے ہیں جس سے مارکیٹ شدید متاثر ہو رہی ہے۔“