اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

865,006FansLike
9,992FollowersFollow
565,300FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

دسمبر سے دسمبر تک

تیری فرقت کا صدمہ باعثِ آزار ہے اب تک
دسمبر سے دسمبر تک سفر دشوار ہے اب تک
تیری قدموں کی آہٹ کو میری دھڑکن ترستی ہے
میرے ہونٹوں پہ تیرے درد کا اظہار ہے اب تک
تجھے کھو کر درِ ساقی سے بزمِ پارسائی تک
زمانے بھر کی رسوائی گلے کا ہار ہے اب تک
میرے چہرے پہ تیرے قرب کے مدہوش لمحوں کا
کبھی فرصت ملے تو دیکھ لو سنگھار ہے اب تک
شبِ تنہائی میں ساحل یہی محسوس ہوتا ہے
میری سانسوں کا تیرے لمس سے تکرار ہے اب تک

ساحل منیر