اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

865,528FansLike
9,992FollowersFollow
565,300FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

انجمن تقدیسِ ادب کی طرف سے شہدائے پشاور کی یاد میں دوسرا سالانہ مشاعرہ، پاکستان اور امریکہ کے نامور شعرا ء کی شرکت

دسمبر کی ۱۶تاریخ کو شہر ِ ادب ہیوسٹن میں شہدائے پشاور کے معصوم شہدا ء کو مسلسل دوسرے سال شاعرانہ خراج عقیدت پیش کرکے، انجمن تقدیس ادب نے اپنے سینتیسویں مشاعرے میں ایک اور انفرادیت قائم کی ۔اور ایسے وقت میں جب پورا ملک غم و حزن میں ڈوبا ہوا ہے ۔ ایک طرف سقوط ڈھاکہ کا غم ہے تو دوسری طرف ان بچوں کی شہادتوں کا دکھ اور حال ہی میں پاکستان کے نامور مذہبی اور میوزک آئی کون جناب جنید جمشید کی ناگہانی موت کا غم ۔ایسے میں اس طرح کے پروگرام ہی کسی ادبی انجمن کے شایان شان ہوتے ہیں اور انجمن تقدیس ادب روز اول سے ہی غیر سنجیدہ اور غیر ادبی سرگرمیوں او ر کاروائیوں سے اجتناب کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے ۔ چونکہ اس تنظیم کا مقصد ادب کے تقدس اور اسکی تحریم کو برقرار رکھنا ہے ۔ پاکستان سے اسی واقعے پر دنیا بھر سے شاعروں کے کلام کو مدون کرنے والی آزاد نظم کی شاعرہ محترمہ بشریِ سعید اور پاکستان سے آئی ہوئی فلوریڈا میں ان دنوں مقیم محترمہ پروفیسر رضیہ سبحان کو دعوت دی گئی اور اس مرتبہ ہیوسٹن میں ہی موجود نیائے ادب کی چھ نامور شخصیات اس محفل کے حسن کو چار چاند لگائے ۔ ۔ایک شہر ادب میں اپنا منفرد اور اچھوتی شاعری کے باعث دنیا بھر میں مقبول عام شخصیت حضرتِ عارف امام، دوسرے باغیانہ شاعری کے حوالے سے معروف جناب خالد خواجہ ، بالکل ہی منفرد انداز رکھنے والے جناب غضنفر ہاشمی اور پیس مشن کے سربراہ جناب ڈاکٹر افضال فردوس ، ہیوسٹن کے منفرد لب و لہجہ کے سینئر اور معروف شاعر جناب عقیل اشرف شامل تھے ۔ جس میں شہر بھر کی معروف ادبی سماجی شخصیات نے اس میں شرکت کی ۔ اس موقع پر شہدائے پشاور کی تصاویر پر مشتمل ایک بہت بڑا بینر بنایا گیا ۔ اور انکی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں ۔ شہر کی معروف سیاسی اور سوشل شخصیت ناصر ملک ، حسن پرویز باجوہ ، عبدالستار قریشی ، نعیم الدین ، افضل عباسی ، کمپیوٹر اور ویب ڈیزائینگ کے ماہر سید محمد ارشد اوراردو ادب کے لئے فعال کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر ظفر تقوی نے اس میں خصوصی شرکت کی ۔
مشاعرے کی جھلکیاں
�شہدائے پشاور کی بینر پر لگائی گئی تصاویر نے ہر آنکھ کو نمناک اور فسردہ کردیا تھا �ڈایس پر انجمن تقدیس ادب کا بینر بھی ہر کسی کی توجہ لئے ہوئے تھا ۔�ایک میز پر پاکستان تشریف لائی محترمہ بشری سعید کی کتابوں کا اسٹال لگایا گیا تھا ۔ شرکائے محفل اس موقع پر انکی کتاب کی خریداری میں بھی خاصی دلچسپی کا مظاہرہ کیا ۔ �ہال کو بے حد خوبصورتی سے سجایا گیا تھا ۔ طعام کے بعد تقریبا آٹھ بجے مشاعرہ شروع کردیا گیا
نظامت
شاعر جمال جناب الطاف بخاری کی طبیعت ناساز ہوجانے کی وجہ سے سید ایاز مفتی نے نظامت کےفرائض سرانجام دیئے ۔اور معزز مہمانوں کو انکے لئے مختص نشستوں پر بلایا گیا ۔ تخت صدارت کے لئے محترم عارف امام کو دعوت دی گئی ۔مہمان خصوصی کی نشست کے لئے پروفیسر رضیہ سبحان کو بلایا گیا ۔ اور دوسری نشست برائے پر مہمان خا ص محترمہ بشری ِ سعید کو دعوت دی گئی
سامنے کی قطار مہمانان ذی شان کے لئے رکھی گئی ۔ جس میں ایک طرف خالد خواجہ ، غضنفر ہاشمی ، عقیل اشرف ، اور دوسری طرف ، باجوہ صاحب، ناصر ملک ، نعیم الدین ، افضل عباسی ، عمران لالپوری ، رانا صاحب ، تشریف فرما تھے ۔
مرحلہ اول
مرحلہ اول میں کتاب کی رسم اجرا کو شامل کیا گیا تھا ۔
تلاوت و نعت رسول محتشم ﷺ
تلاوت ِ کلام پاک کی سعادت شہر کی معروف سماجی شخصیت عمران لالپوری نے کرنے کا شرف حاصل کیا اور خود سید ایاز مفتی نے نعتِ رسولِ مقبول ﷺ کی سعادت نے حاصل کی
رسم اجرا
سید ایاز مفتی ناظم مشاعرہ نے سب سے پہلے مرحلے میں کتاب کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور سامعین کو بتایا کہ یہ کتاب کس طرح منصہ شہود پر آئی اور انہوں نے اس عظیم مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں محترمہ بشری سعید کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔ اور اس کتاب پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے کتاب میں موجود ہی اپنا مضمون لوگوں کی نذ ر کیا ۔ جسے مکمل توجہ اور انہماک سے سنا گیا
غضنفر ہاشمی
اور اسکے بعدناظم مشاعرہ نے جناب غضنفر ہاشمی صاحب کو اس کتاب پر اپنے خیالات جلیلہ کے لئے ڈایس پر آنے کی دعوت دی انہوں نے اس کتاب کی اشاعت کو زندہ قوموں کی روایت قرار دیا اور اس کو تاریخی دستاویز قرار دیا ۔ تاکہ آنیوالی قومیں بھی اس سانحے کو فراموش نہ کرسکیں ۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے سید ایاز مفتی کے اس کتاب کی اشاعت میں مجوزہ کردار کو بھی بے حد سراہا ۔
مختصر مضامین کے اس سلسلے کے بعد باقاعدہ کتاب کی رسم اجرا کی گئی جناب صدر حضرت عارف امام نے کتاب کی اپنےد ست مبارک سے اوپننگ فرمائی اوردیگر معزز مہمانوں کےس ساتھ کتاب کا باقاعدہ اجرا کیا ۔
تقدیس ادب ایوارڈز
اس موقع پر بانی تنظیم سید ایاز مفتی نے اپنے دست راست الطاف بخاری اور جناب صدر اور دیگر مہمانوں کی مدد سے
محترمہ بشری سعید کو با تقدیس ادب ایوارڈ ۲۰۱۶ دیا گیا ۔ اور اسکے فوراً بعد ایک خصوصی ایوارڈ محترمہ رضیہ سبحان کو بھی انکی اعلیِ ادبی خدمات پر دیا گیا ۔
مرحلہ ثانی ۔مشاعرہ کا آغاز
نزہت عباسی
مشاعرے کے آغاز میں سب سے پہلے دوسری مرتبہ کسی مشاعرے میں پڑھنے کا اعزاز محترمہ نزہت عباسی کو دعوت سخن دی گئی اور انہوں نے غیر عروضی آزاد نظم پڑھی ۔ اور وہاں پر موجود تمام شرکا ء نے انہیں بے حد سراہا اور وہ اور خوب داد و تحسین کی سزاوار ٹھہریں ۔
پوجا شو شنکر
ہندوستان سے تعلق رکھنے والی ایک نوخیز شاعرہ پوجا شو شنکر پہلے بسم اللہ کی حمد باری تعالی ِ پیش کی اور فوراً بعد پہلی ہندوستانی شاعرہ ہونے کا اعزاز حاصل کرتے ہوئے شہدائے پشاور کے معصومین کے نام اپنی نظم پڑھنے کا شرف حاصل کیا
رعنا حسین
ریزہ ریزہ ، تنکا تنکا ، کرچی کرچی اور کرب مسلسل کتابو ں کی خالق اور بنت عشرت ہاشمی محترمہ رعنا حسین نے اپنا خوبصورت کلام سنا کر ہر دل کو رنجیدہ کردیا ۔ انہیں بے حد داد سے نواز ا گیا
سیدایاز مفتی
اس موقع پر ناظم مشاعرہ نے سید ایاز مفتی المعروف ابن مفتی نے رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو میں شامل ہونے والی اپنی غزل اور اس کے بعد شہدائے پشاور کے معصومین کے نام اپنی ایک تازہ نظم پیش کی ۔ جس نے وہاں پر موجود بہت سے لوگوں کی آنکھیں نم کردی
سلیم سید
اسکے بعد شہر کی معروف ادبی اور ابلاغِ عامہ کی معروف شخصیت سلیم سید نے شہدائے پشاور کے نام دو نظمیں پیش کی ۔ جالب کی زمین میں انکی غزل میں نہیں جانتا ، میں نہیں مانتا کو بے حد پذیرائی ملی اور اس نظم کو جناب صدر اور مہمانان خصوصی اور شرکاء کی جانب سے بے حد سراہا گیا ۔ اورانہوں نے وہاں پر موجود ہر شخص سے داد لی ۔
باسط جلیلی
اسکے بعدنظم کے ایک اور شہسوار اور حال ہی میں پاکستان میں بھی بہت کامیاب مشاعروں کی سیریز سے لوٹنے والے اور بزم یاران سخن کے صدر جناب باسط جلیلی کو بلایا گیا ۔ انہوں نے سامعین کے اندر ایک جوش و ولولہ پیدا کردیا ۔ اور ہرکوئی انکی نظم سے متاثر دکھائی دیا ۔
الطاف بخاری
مشاعرے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اور نظم کی دنیا میں شاعر جمال کہلانے والے جناب الطاف بخاری کو دعوت سخن دی گئی اور انہوں نے شہدائے پشاور کے لیے بشریِ سعید کی کتاب میں شامل اپنا کلام سامعین کی نذر کیا ۔ اور دا د وتحسین کے سزاوارٹھہرے ۔ الطاف بخاری نے طبعیت ناساز ہونے کی وجہ سے مختصر کلام سنانے پر اکتفا ء کیا
عقیل اشرف
اب ناظم مشاعرہ سید ایاز مفتی نے ” ادبی اعتکاف” میں بزعم خود بیٹھ جانے والے شاعر عقیل اشرف کو دعوت دی ۔ پہلے انکا بے حد شکریہ ادا کیا گیا کہ وہ اس ادبی گوشہ نشینی کو ترک کرتے ہوئے تشریف لائے اور اسکے بعد مہمانِ ذی شان عقیل اشرف کو دعوت ِ سخن دی گئی ۔ انہوں نے کلام تو کم پیش کیا ۔ مگر کوزے میں سمندر سمو گئے ۔ بہت ہی دل کو چھوتا ہوا کلام پیش کیا ۔ اور ہر کسی نے انہیں کھل کر داد دی ۔
ڈاکٹر ظفر تقوی
ہیوسٹن میں لوگوں میں ادب کی جوت جگانے والے ڈاکٹر ظفر تقوی صاحب کسی تعارف کےمحتاج نہیں ۔ طرحی مشاعروں کے ذریعے اس شہر کو بہت سے شعراء دینے والے ۔ انہی کی جلائی ہوئی شمع کے علمبردار ان دنوں سید ایاز مفتی ہیں ۔ ڈاکٹر ظفر تقوی نے اس موقع پر کچھ ادبی پند و نصایح کے بعد اپنا خوبصورت کلام سنایا ۔ اور انجمن کو اس پروگرام کی مبارکباد بھی پیش کی ۔
غضنفر ہاشمی
ہیوسٹن میںان دنوں ہر محفل کی ضرورت اور مہمان ذی شان جناب غضنفر ہاشمی کو ایک مرتبہ پھر دعوت دی گئی انکا رنگ تغزل میں ڈوبا ہوا کلام ہر کسی کو داد دینے پر مجبور کرتا رہا اور سامعین انکے کلام سے بھی مستفید ہوتے رہے ۔
خالد خواجہ
بہت ہردلعزیز اور جارحانہ انداز کی شاعری کرنے والے ، بے حد حسین لب ولہجے کے مالک اور مہمان ذی وقار جناب خالد خواجہ نے بہت معرکۃ الآرا نظم پیش کی اور لوگوں نے انہیں بے حد سراہا ۔خالد خواجہ نے علالت کے باوجود اس مشاعرے اور اسکے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے شرکت کی ۔جس پر ناظم مشاعرہ نے انکا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔
بشریٰ سعید
اب مہمان خصوصی اور رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو ۔ کتا ب کی خالق محترمہ بشری سعید کو دعوت سخن دی گئی انہوں نے سب سے پہلے کتاب کی اشاعت ، اس کا مقصد سے متعلق شرکائے محفل کو بتایا ۔ اور اس حادثے کو ہمیشہ کے لئے تاریخ کے حوالے کرنے کے لئے ، اور اس عزم کے ساتھ کہ اس کو بھلایا نہیں جائیگا ۔یہ کتاب ترتیب دی گئی ۔ اس کے بعد انہوں نے دو نظمیں پیش کیں ۔ اور انہوں نے مختصر مگر پر اثر کلام سے ہر ایک کے دل کو موہ لیا ۔ اور انہیں بے حد داد سے نواز ا گیا ۔ بشریِ سعید نے انجمن تقدیس ادب اسکے بانی کا اس کتاب میں کردار ، اسکے اراکین اور معزز مہمانوں اور سامعین کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ جنہوں نے انکی کتاب کو اسقدر سراہا اور پذیرائی بخشی ۔
رضیہ سبحان
پاکستان کے ادبی حلقوں میں بے حدمعروف ، فیس بک میں بہت ہی انفرادی شہرت کی حامل شاعرہ رضیہ سبحان نے اپنا کلام سنا کر ہر ایک کو گرویدہ بنا لیا اور انہیں تمام نامی شعراء کی جانب سے بھی انکے اعلی ادبی ذوق کو بے حد سراہا گیا ۔ اور انہیں دل کھول کر داد دی گئی ۔
صدر محفل عار ف امام
بے پناہ شہرت کے حامل اور دنیا بھر میں اپنے اندازِفقر میں شعر کہنے والے شاعر جناب حضرتِ عارف امام کو دعوت دی گئی ۔ حضرتِ عارف امام نے اس مرتبہ شہدائے پشاور کے لئے پہلے رنگ تغزل میں کچھ غزلیں پیش کیں ۔اور اسکے بعد ااپنی کہی گئی اپنی کچھ آزاد نظمیں پیش کیں ۔ اور ہرد ل کو افسردہ کرگئے ۔ ہر آنکھ اس درد کو محسوس کرتی نظر آرہی تھی ۔ آخر میں انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں ایک غزل پیش کرکے سارے سامعین محفل کو مسحور کردیا ۔ تقریباً گیارہ بجے یہ محفل اپنے اختتام کو پہنچی ۔ ناظم مشاعر ہ نے اس موقع پر میڈیا ٹیم میں تشریف لانے والے، پاکستان پوسٹ کے سلیم سید ، اردو ٹائمز کے محمود احمد کا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔ علاوہ ازیں انہوں نے پارٹی ہال کو خوبصورت طریقے سے سجانے اور اسکے خصوصی انتظامات پر حسن باجوہ اور سید حجاز مفتی ، الطاف بخاری اور انجمن کے دیگر اراکین کا بھی خصوصاً شکریہ ادا کیا ۔ کہ جنہوں نے اس مشاعرے کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا ۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے تمام شرکائے محفل ، تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا پراپرٹی آونر جناب حسن پرویز باجوہ اور انکی اہلیہ ، ناصر ملک ، ڈین کارپٹ کے عبدالسلام جمیل ، نعیم ہاشمی ، عمران لالپوری ، ڈاکٹر افضال فردوس ، رانا صاحب ، انجمن تقدیس ادب کی برادر تنظیم بزم یاران سخن کے صدر باسط جلیلی ، حجاز مفتی ، سلیم سید ، محمود احمد ، کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا ۔ اور محترم عارف امام کا کہ جنکی ذات ہر مشاعرے کی کامیابی کا باعث ہے ۔ سید ایاز مفتی نے دست راست جناب الطاف بخاری کا بھی بیحد شکریہ ادا کیا ، کہ جنکے تعاون سے ایک کامیاب، خوبصورت اور تاریخی تقریب کا انعقاد ممکن ہوسکا ۔

15591580_787748441401371_8401450677378473466_o

15540767_787751538067728_683236936558398762_o

15578311_787751674734381_562376096302454568_o

15591276_787776561398559_4542503586187895459_o

15591576_787748664734682_6875241274582399215_o