اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

874,066FansLike
9,998FollowersFollow
567,800FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

پاکستانی عوام تخت لاہور سے تنگ آ چکی، پانامہ کی جنگ عوام کی جنگ ہے جو جیت گئے تو پاکستان بدل جائے گا: عمران خان

ڈیرہ غازی خان (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جنوبی پنجاب میں بھی شوکت خانم کینسر ہسپتال بنانے کاعندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورے پاکستان کے لوگ تخت لاہور سے تنگ آ چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پانامہ لیکس پر سوموٹو ایکشن لے لیا، کرپشن کے خلاف جنگ عوام کی جنگ ہے اور اگر اس میں جیت ہوئی تو پاکستان بدل جائے گا۔قطری 1993ءمیں ملکیت ثابت نہ کر سکا یا مریم نواز شریف کی ملکیت ثابت ہو گئی تو نواز شریف کی چھٹی ہو جائے گی۔ کرکٹ ٹیم پانچوں ٹیسٹ میچ ہار گئی ہے، نجم سیٹھی اور نواز شریف کو میچ کھیلنے بھیج دینا چاہئے۔ تحریک انصاف کی حکومت آئی تو کرکٹ کا نظام بہتر کر دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے ڈی جی خان پہلے آنا چاہئے تھا لیکن نہ آنے پر معذرت خواہ ہوں ۔ یہ مت سمجھیں کہ مجھے آپ کے مسائل کا پتہ نہیں کیونکہ مجھے سب پتہ ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور جنوبی پنجاب کے لوگ سب تخت لاہور سے تنگ آ چکے ہیں۔ صرف آپ ہی نہیں بلکہ سارے پاکستان کے لوگ بلکہ لاہور کے لوگ بھی تخت لاہو سے تنگ آ چکے ہیں اورمجھے لگتا ہے کہ اللہ نے پانامہ لیکس پر نواز شریف کے خلاف جو سوموٹو ایکشن لے لیا ہے، پاکستان کو شریف مافیا سے نجات مل جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ علامہ اقبال کے خواب ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست تھا، وہ کون سی ریاست تھی اور کس لئے لاکھوں لوگوں نے پاکستان کیلئے قربانی دی؟ علامہ اقبال نے کہا کہ ہم برصغیر میں ایک ایسا ملک بنائیں گے جو پورے دنیا میں ایک مثال بنے گا اکہ اسلام کیا ہے، اسلام کے وہ کون سے اصول ہیں جن کے اوپر ہم ایک عظیم ملک بنائیں گے، اور وہ ریاست مدینہ کی ریاست جیسی بننی تھی جو دنیا کی تاریخ کی پہلی فلاحی ریاست تھی ، جس میں عدل و انصاف کا نظام تھا۔ انصاف کا مطلب ہر انسان کو اس کا حق ملنا ہوتا ہے، ہر انسان قانون کے سامنے برابر ہوتا ہے، چاہے وہ ڈی جی خان کا ایک چھوٹا سا مزارعہ ہو یا ایک طاقتور زمیندار ، قانون کے سامنے سب برابر ہوتے ہیں، ایک جھونپڑی والا، ریڑھ والا اور ٹیکسی والا، سب کے حقوق برابر ہوتے ہی اور کوئی طاقتور کمزور پر ظلم نہیں کر سکتا اور کمزور کا حق نہیں مار سکتا۔
عدل یہ ہوتا ہے کہ ایک طاقتور اور پیسے والا شخص اپنے حصے سے ان لوگوں کو دیتا ہے جن کو اللہ نے زیادہ نہیں دیا، فلاحی ریاست میں عدل ہوتا ہے، طاقتور اپنے پیسے سے غریب لوگوں کو تعلیم، صحت اور روزگار دیتا ہے۔ مغرب میں فلاحی ریاست میں عام آدمی کو مفت اور بہترین تعلیم، مفت اور بہترین علاج ملتا ہے۔ غریب آدمی عدالت میں جاتا ہے تو مفت انصاف ملتا ہے اور حکومت وکیل کر کے دیتی ہے، کوئی نوجوان غریب اور بیروزگار ہوتا ہے تو حکومت اس کو پیسے دیتی ہے جب تک اسے روزگار نہیں ملتا۔ سارے مغرب، یورپ اور برطانیہ میں فلاحی ریاست چل رہی ہے۔ ہمارا ملک بھی ایک ایسی ہی مثال بننا تھا لیکن بدقسمتی سے نا یہاں انصاف ہے اور نا عدل، طاقتور اور کمزور کے لئے الگ الگ قانون ہے، عام آدمی کو تعلیم نہیں ملتی اور صحت کی سہولیات نصیب نہیں ہوتیں۔ عام لوگوں کو دینی مدارس اور اردو میڈیم میں تعلیم ملتی ہے لیکن و ہاوپر نہیں جا سکتے، یورپ میں عام آدمی کو جو تعلیم ملتی ہے اس کی بناءپر وہ وزیراعظم بن سکتا ہے۔
ہم اس نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں اور ہم نے ایسا ہی پاکستان بنانا ہے جس میں سرکاری سکولوں میں ایک عام آدمی کا بچہ پڑھ کر ملک کا وزیراعظم بن سکے۔ ہم نے وہ پاکستان بنانا ہے جدھر ایک غریب آدمی ہسپتال میں جائے تو اس کو دوائیوں کے پیسے نہیں دینے پڑے اور بہترین علاج ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے زندگی دی اور کراچی میں شوکت خانم کینسر ہسپتال بن گیا تو اس کے بعد ڈی جی خان کے پاس ایک بہترین ہسپتال بنانے کی کوشش کریں گے لیکن میں اس کا وعدہ تب تک نہیں کروں گا جب تک مجھے یہ محسوس نہ ہو کہ میں یہ کر سکتا ہوں۔ میں جھوٹا وعدہ نہیں کر سکتا کیونکہ کینسر ہسپتال بنانا آسان کام نہیں، ڈاکٹرز، مشینیں اور انجینئرز چاہئیں، کوشش کریں گے کہ پورے پاکستان میں ایسے ہی ہسپتال بنائیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ایسی فلاحی ریاست بنائیں گے جہاں روزگار ہر پاکستانی شہری کا حق ہو گا اور اگر حکومت روزگار نہیں دے سکے گی تو تب تک اسے پیسے دے گی۔
عمران خان نے پانامہ لیکس کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں بڑے بڑے لوگوں کے بارے میں انکشاف ہوا کہ انہوں نے اپنی دولت اور جائیداد یں چھپانے کیلئے پانامہ میں کمپنیز بنائی ہوئی تھیں، ان انکشافات میں ہمارا میاں نواز شریف پکڑا گیا، اب کیس یہ ہے کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ پانامہ میں میرے بیٹوں کی کمپنیز ہیں جن کے اربوں روپے کے فلیٹ ہیں، بیٹے بڑے ذہین تھے جنہوں نے بڑا کام کیا اور جائیداد بنا لی لیکن مجھے اس بارے میں کچھ بھی علم نہیں ہے۔ اس سے پہلے میرے باپ نے پیسہ بنایا اور پھر میرے بیٹے حسین نواز کو 2006ءمیں کمپنی دیدی اور اربوں روپے کے مے فیئر کے فلیٹ آ گئے۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف نے 1993ءمیں یہ فلیٹ خریدے اور اپنی بیٹی کے نام لگا دئیے۔ اور پھر جب انہوں نے بیٹوں کو لندن پہنچایا تو یہاں سے پیسہ چوری کر کے ان کے نام رکھ دیا۔پھر پاکستانی قوم کو تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جب انسان کرپشن کرتا ہے اور چوری کرتا ہے تو اپنے نام پر کچھ نہیں رکھتا، تو آپ نے بھی اپنے نام پر کچھ نہیں رکھا اور بچوں کے نام پر رکھا۔ بچوں کے نام پر پیسہ چوری کر کے باہر بھجوایا، یہ پیسہ پاکستانی قوم کا تھا ، یہ عمران خان کا نہیں ہے، یہ ساری پاکستانی قوم کا پیسہ چوری کر کے باہر گیا۔
عمران خان نے کہا کہ جنوبی کوریا میں جب عوام کو پتہ چلا کہ ان کی صدر نے ان کے پیسے میں کرپشن کی ہے تو لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکلے۔ آئس لینڈ کے وزیراعظم کی بیوی کا نام پانامہ میں آیا تو وہاں کے لوگوں نے وزیراعظم سے استعفیٰ لے لیا، آج پاکستانی قوم یہ سمجھ جائے کہ جب تک کرپشن کا کینسر ختم نہیں وہ گا، نہ یہاں غربت ختم ہو گی اور نہ روزگار ملے گا، نا یہاں سرمایہ کاری ہو گی، نا ادارے ٹھیک ہوں گے، نا ملک آگ بڑھے گا، جس قوم کا پیسہ کرپشن میں چوری ہوتا ہے وہ عوام غریب ہو جاتی ہے اور ایک چھوٹا سا طبقہ امیر ہو جاتا ہے اور یہ وہی طبقہ ہوتا ہے جو کرپشن کرتا ہے۔ پانامہ کی جنگ پاکستانی قوم کی جنگ ہے اور ہم سب کی جنگ ہے جو جیت گئے تو پاکستان بدل جائے گا۔
نواز شریف کے وکیل کا کہنا ہے کہ 2006ءمیں مے فیئر اپارٹمنٹس لئے لیکن اب بی بی سی کی رپورٹ میں بھی یہ آگیا ہے کہ 1993ءسے ان کا کوئی مالک تبدیل نہیں ہوا اور اس کا مطلب ہے کہ نواز شریف جھوٹ بول رہے ہیں۔ اسی طرح 1998ءمیں ایف آئی اے کی رپورٹ ہے اور بی بی سی کی ڈاکومینٹری بھی جس میں کہا گیا کہ نواز شریف نے منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ برطانیہ بھیجا اور قاضی فیملی کے اکاوئنٹس میں ڈالا۔ اسحاق ڈار کا ایفی ڈیویٹ ہے جس میں اس نے کہا کہ منی لانڈرنگ کر کے پیسہ باہر بھیجا گیا ہے۔ کیس عدالت میں ہے اور سپریم کورٹ ہی فیصلہ کرے گی۔ ہم سب کو اللہ پر ایمان ہے اور پاکستان کے انصاف کے نظام کیلئے دعا کرتے ہیں کہ یہ نظام بھی طاقتور اور کمزور کو ایک ہی طرح دیکھے حالانکہ آج تک ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک مولانا فضل الرحمان کا بھی احتساب نہیں ہوا، میں نے کرپشن کی کرکٹ کی ٹیم بنانی ہے جس کا کپتان نواز شریف ہو گا۔
عمران خان نے کہا کہ اگر نواز شریف نے ثابت نہ کیا کہ 1993ءمیں ان کے فلیٹ نہیں تھے اور قطری کے تھے تو نواز شریف کی چھٹی ہو جائے گی اور اگر یہ ثابت نہ کیا کہ فلیٹ مریم نواز شریف کی ملکیت ہیں تو بھی نواز شریف کی چھٹی ہو گی کیونکہ اگر وہ مالکہ ہوئی تو اس کا مطلب ہے کہ قطری کا خط جھوٹ تھا اور اگر مریم نواز کی ملکیت ہیں تو مریم نواز کے پاس تو پیسہ ہی نہیں تھا اور اس کا مطلب یہ ہے کہ نواز شریف پکڑے گئے ہیں۔ پاکستانی قوم یہ یاد رکھے کہ جس قوم جس کا نظریہ ختم ہو جائے وہ مر جاتی ہے۔ ہمارا نظریہ تھا کہ ہم نے ایک عظیم فلاحی ریاست بنانی ہے جس میں انسانیت اور انصاف ہو گا لیکن ایک چھوٹا سا ٹولہ حاوی ہو گیا ہے اور کرپشن کر رہا ہے، ادارے تباہ کر رہا ہے، اپنے بچوں کو آگے لا رہا ہے۔ اب دو ہی راستے ہیں کہ ہم تباہی کے راستے پر چلیں یا پھر اس نظریہ کے لئے جدوجہد کریں جس پر پاکستان قائم ہوا تھا۔ حضرت علیؓ نے بھی فرمایا کہ کفر کا نظام چل جائے گا لیکن ظلم کا نظام نہیں چلے گا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم جو کرپشن کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں یہ عدل و انصاف کیلئے ہے اور اس لئے ہی پاکستان بنا تھا۔ اللہ نے اس ملک کو تمام نعمتوں سے نوازا ہے، تیل ہے، گیس ہے، کوئلہ ہے، ذرخیز زمین ہے، دلیر اور قربانیاں دینے والی قوم دی ہے جو محنت کش ہے، ہم پاکستانی دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دینے والے ممالک میں شامل ہوتے ہیں، لیکن سب کم ٹیکس دیتے ہیں ، پتہ ہے کیوں؟ اس لئے کیونکہ حکمران ٹیکس نہیں دیتے، اور عوام جانتے ہیں کہ ان کا ٹیکس حکمرانوں پر خرچ ہوتا ہے، چوری ہوتا ہے، جس دن اس ملک میں ایسی حکومت آئی جو عوام کا ٹیکس دیانت داری سے اکٹھا کرےگی اور عوام پر ہی خرچ کرے گی، تو آپ یقین کریں کہ ہمیں ایک روپیہ بھی قرض نہیں لینا پڑے گا، اور قوم پیروں پر کھڑی ہو جائے گی، عوام کا پیسہ ہسپتالوں، صحت، سڑکوں، انصاف اور تعلیم پر خرچ ہو گا۔
اس موقع پر انہوں نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ آج سے 10 سال پہلے میں دبئی جا رہا تھا تو طیارے میں میرے ساتھ ایک آدمی آ کر بیٹھ گیا جو رو رہا تھا، میں نے سمجھا کہ شائد وہ جہاز میں سفر کرنے سے ڈرتا ہے لیکن جب اس سے رونے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ مجھے اپنے بچے یاد آ رہے ہیں، میں پوچھا کہ ایسا کیوں ہے تو اس نے کہا کہ میرے 9 بچے ہیں اور ان کی کفالت کیلئے میں مزدوری کی غرض سے دبئی جا رہا ہوں اور 2 سال بعد واپس آﺅں گا۔ میرے دماغ میں خیال آیا کہ بے چارہ 2 سال بعد اپنے بچوں اور بیوی سے ملے گا، میں نے سوچا کہ ہم نے اپنے ملک کیساتھ کیا کر دیا ہے، اللہ نے اتنا عظیم ملک دیا لیکن ہم اپنے لوگوں کو روزگار ہی نہیں دے سکتے۔ میں اپنے بچوں کو دو مہینے نہ دیکھوں تو تکلیف ہوتی ہے اور ان کی یاد آتی ہے لیکن ہمارے پاکستان کا سارا نظام کرپشن کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے اور ادارے اور سرمایہ کاری تباہ ہو گئی ہے۔ ہمارے لوگوں کو باہر نوکریوں کیلئے جانا پڑتا ہے اور نوجوان 18,18 گھنٹے کام کر کے اپنے گھر والوں کو پیسہ بھیجتے ہیں۔ ہمیں اس نظام کے خلاف جدوجہد کرنی ہے، اگر ہم اس ملک میں عدل و انصاف کیلئے نہیں لڑیں گے، اربوں روپے کی جائیدادیں بنانے والے بڑے بڑے مگرمچھوں کے سامنے کھڑے نہیں ہوں گے اور ان ظالموں کے سامنے سر جھکا دیں گے تو ہمارے لوگوں کو اسی طرح تکلیفیں برداشت کرنا پڑیں گی۔
اس موقع پر انہوں نے پاکستان ٹیسٹ ٹیم کی پے درپے شکستوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب کرکٹ بورڈ میں سفارشی بیٹھے ہوں گے تو ایسا ہی ہو گا۔ میرے خیال سے نجم سیٹھی اور نواز شریف کو میچ کھیلنے بھیج دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت آئی تو کرکٹ کا ایک ایسا نظام بنائیں گے کہ میرٹ پر لوگ آگے آئیں اور پھر پاکستانی ٹیم کو کوئی بھی ہرا نہیں سکے گا اور اگر ایک آدھا میچ ہار بھی جائے گی تو پھر سے فتوحات کا سلسلہ شروع کر دے گی۔