اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

876,491FansLike
9,999FollowersFollow
568,400FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

پاکستان کی تعمیر کیلئے مضبوط معیشت ضروری، ملکی استحکام اور ترقی کیلئے مزید مشکل فیصلے کرنا ہوں گے: صدر مملکت

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ مضبوط پاکستان کی تعمیر کیلئے مضبوط معیشت ضروری ہے اور معیشت کے استحکام کیلئے پالیسیوں کا تسلسل جاری رہنا چاہئے۔ ملکی استحکام اورترقی کیلئے مزید مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، اب غطی کی گنجائش نہیں، قوم کو یکجا ہونے کی ضرورت ہے، اپوزیشن بھی قائداعظم کے فرمان کے تحت حکومت پر تنقید کرے۔ زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو یاد رکھتی ہیں، ہم اپنی افواج کی قربانیوں پر فخر کرتے ہیں اور پاکستان کے تحفظ کی جنگ میں شہید ہونے والوں کیلئے یادگار بنائیں گے۔مسئلہ کشمیر حل ہونے تک خطے کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے زیر صدارت پارلیمینٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں مسلح افواج کے سربراہان اور غیر ملکی سفارتکاروں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی تاہم وزیراعظم نواز شریف بیرون ملک علاج کے سبب اجلاس میں نہیں آسکے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ پارلیمینٹ کی تین برسوں سے کامیابی سے تکمیل اور چوتھے سال کے آغاز پر مبارکباد دیتا ہوں۔ تین برس کا یہ سفر اس حقیقت کا غماز ہے کہ ہمارے سیاسی نظام میں اتنی صلاحیت پیدا ہو گئی ہے کہ وہ مختلف قسم کے بحرانوں کا سامنا کامیابی سے کر سکے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ پائیدار ترقی کا مقصد جمہوریت کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔ گزشتہ تین برس کے دوران نرم گرم اور تلخ و شیریں ہر طرح کے ماحول میں جمہوری سفر جاری و ساری رہا، قوم کے ہر فرد، طبقے اور ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ فروغ پانے والے مثبت رجحان کو جاری و ساری رکھنے کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ جمہوریت کی آبیاری اور افزائش کے ذریعے ہی عوام کی خدمت اور ان کے معیار زندگی میں بہتری پیدا ہوتی ہے اور نظام کو مزید مستحکم اورپائیدار بنایا جا سکتا ہے ۔ جو حکومتیں فرد اور ریاست کے تعلق کی اس نوعیت کو سمجھ کر قانون کی یکساں حکرمرانی، معاشی ترقی اور عوام کو ان کی بنیادی ضرورتوں کی فراہیم کو یقینی بنا دیتی ہیں، ایسی حکومتیں مشکل مقامات سے باآسانی گزر کر نظام اور جمہوریت کو مضبوط کرتی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں اس حقیقت سے آگاہ ہیں اور اپنی پالیسیاں اسی فلسفے کی روشنی میں ترتیب دے رہی ہیں جس کے نتیجے میں جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے۔ میں چاہوں گا کہ حکومت چاہے کسی بھی جماعت کی ہو، وہ اپنی پالیسیاں اسی آزمودہ اصول کی روشنی میں ترتیب دے تاکہ جمہوری نظام کی جڑیں مضبوط ہوں اور پاکستانی عوام آسودگی اور خوشحالی کی زندگی بسر کر سکیں۔ معزز ارکان پارلیمان کسی قوم کی ترقی اور خوشحالی کا اندازہ اس کی معاشی کارکردگی سے لگایا جا سکتا ہے۔ ایک پرانے سیاسی کارکن اور معاشیات کے طالب علم کی حیثیت سے میری نظر ہمیشہ ان معاملات پر رہی ہے۔ خطے میں پائی جانے والی بے چینی کئی دہائیوں سے جاری رنگو، جنگوں، دہشت گردی اور مختلف ادوار کے دوران مالی نظم و نسق برقرار رکھنے میں ناکام کی وجہ سے ملک بہت سے مسائل سے دوچار رہا ہے جس سے قومی آمدنی اور پیداوار تشویشناک حد تک متاثر ہوئی اور یہ صورتحال تقاضہ کرتی تھی کہ زرمبادلہ کے ذخائر اور قومی پیداوار میں اضافے کے ساتھ بجٹ خسارے اور اشیائے صرف کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں کمی لائی جائے۔ اس تناظر میں جب ہم غیر جانبدار بین الاقوامی اداروں کی حالیہ رپورٹس کا جائزہ لیتے ہیں تو صورتحال حوصلہ افزاءنظرآتی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ٹیکسوں کے نظام اور وصولی میں بہتری ہوئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر اور قومی پیداوار کی شرح نمو اطمینان بخش طریقے سے بڑھ رہی ہے اور اس برس یہ چار اعشاریہ 7 فیصد رہی ہے۔ بجٹ خسارے میں کمی آئی ہے، افراط زر کی شرح قابو میں رہی اور روپیہ مستحکم ہوا۔ یہ اشارے مثبت ہیں جن سے بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ ہماری اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی اور پاک چین اقتصادی راہداری سے اسے مزید رفتار ملے گی۔