اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

864,771FansLike
9,991FollowersFollow
565,300FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

وزیر اعلیٰ کو سرکاری نوکریاں بانٹنے کا اختیار نہیں،فیصلہ دے دیا تو دو چار لاکھ افسر برطرف ہوجائیں گے ،سپریم کورٹ

لاہور(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو صوابدیدی اختیار کے تحت سرکاری نوکریاں بانٹنے کا اختیار نہیں، اگر قانون کے مطابق فیصلہ دے دیاتو پنجاب کے تمام محکموں کے دو چار لاکھ افسر برطرف ہو جائیں گے۔سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس منظور احمد ملک پرمشتمل بنچ نے یہ ریمارکس فارماسسٹس مستقلی کیس کی سماعت کے دوران دیئے ۔محکمہ پرائمری ہیلتھ نے محمد شیراز سمیت متعدد فارماسسٹس کی مستقلی کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کررکھی ہے ، محکمے کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خاور اکرام بھٹی پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کا فارماسسٹس کو مستقل کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے جس پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ پہلے یہ بتائیں کہ پنجاب حکومت کے پاس کیا جواز ہے کہ بعض فارماسسٹس کو مستقل کر دیا جائے اور بعض فارماسسٹس کو مستقل نہ کیا جائے، وزیر اعلی پنجاب کو کس نے اختیار دیا کہ وہ اپنی مرضی سے جسے چاہیں بھرتی کریں یا مستقل کریں، وزیر اعلی پنجاب کو صوابدیدی اختیار کے تحت سرکاری نوکریاں بانٹنے کا اختیار نہیں، وزیر اعلی کو جو صوابدیدی اختیار موجود تھا، وہ سپریم کورٹ نے کالعدم کر دیا، سب جان لیں کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن فنکشنز رولز 1973 کا رول پانچ ختم ہو چکا ہے، جسٹس امیر ہانی مسلم نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایڈہاک اور کنٹریکٹ پر بھرتیاں بھی مقابلے کے امتحان کے تحت ہونی چاہیے ،لیکن بدقسمتی سے پورے ملک میں پچھلے دروازے سے سرکاری بھرتیوں اور مستقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، جہاں پنجاب حکومت نے بیشتر ملازم مستقل کئے، وہاں ان فارما سسٹس کو بھی مستقل کر دے.فاضل بنچ نے کہا کہ پنجاب حکومت کیلئے بہتر ہے کہ یہ اپیلیں واپس لے لے، اگر اپیلوں پر قانون کے مطابق فیصلہ دیا تو پنجاب حکومت کا کیلئے اچھا نہیں ہوگا، قانون کے مطابق فیصلہ دیا تو صوابدیدی اختیار کے بھرتی تمام افسر اور ملازم گھر جائینگے، فاضل جج نے مزید ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق فیصلہ دیدیا تو پنجاب کے تمام محکموں کے دو چار لاکھ افسر برطرف ہو جائیں گے ، حکومت سوچ لے، فیصلہ لینا ہے تو پھر سارے صوبائی محکمے آدھے سے زیادہ خالی ہوجائینگے جس پر سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ حکومت سے ہدایت لینے کیلئے کل تک مہلت دی جائے، عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا کی مزید سماعت آج یکم جنوری تک ملتوی کر دی ہے ۔