ٹرمپ کو صدارت سنبھالنے کے بعد دوسرا جھٹکا، امریکی عدالت نے مسلمانوں کے حق میں وہ کام کردیا کہ کسی نے سوچا بھی نہ تھا

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) مسلم ممالک کے خلاف نفر ت انگیزاقدامات کے شوقین امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی عدالت نے ہی چند دنوں کے وقفے سے دوسرا بڑا دھچکا لگا دیا ہے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے 6 مسلم ممالک کے شہریوںپر عائد کی گئی سفری پابندیوں کو بھی ریاست ہوائی کی ایک عدالت نے رد کر دیا ہے۔ اس سے پہلے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر عائد کی گئی سفری پابندیوں کو بھی عدالت نے خلاف قانون قرار دے دیا تھا ، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے کچھ ترامیم کے ساتھ 6 ممالک پر پھر سے پابندیاں عائد کی تھیں۔ امریکی ڈسٹرکٹ جج ڈائرک واٹسن کی عدالت نے6 مسلم ممالک کے شہریوںپر90 دن کیلئے عائد کی گئی ویزے کی پابندیوں کے خلاف فیصلہ سنایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی سفری پابندیوں کے خلاف امریکہ کی متعدد ریاستوں ، انسانی حقو ق گروپوں ، ٹیکنالوجی کمپنیوں اور یونیورسٹیوں نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی عائد کردہ پہلی پابندیوں کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے کے بعد دوسری بار ان کی انتظامیہ نے انتہائی غورحوض اور احتیاط کے ساتھ دوسری بار پابندیوں کا ایگزیکٹو آرڈر تیار کیا تھا، لیکن عدالت نے اسے بھی رد کرنے میں دیر نہیں لگائی۔ عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کی انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کا حوالہ بھی دیا۔ جج واٹسن کا کہنا تھا کہ ان کے بیانات سے صاف ظاہر ہے کہ یہ پابندی سیکولر نوعیت کی نہیں تھی بلکہ اس کا مقصد طور پر مسلمانوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کرنا تھا۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ اس فیصلے پر سخت برہم ہیں۔ انہوں نے اپنی روایات برقرار رکھتے ہوئے فیصلے کو عدالتی تجاوز کی بدترین مثال قرار دیا، اوراس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان بھی کیا۔