اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

876,113FansLike
9,998FollowersFollow
568,300FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کی گجرات آمد

گجرات(فرحان مرزا)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ عدلیہ کی واحد ترجیح میرٹ اور میرٹ ہے، مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے جون کے آخر یا جولائی کے آغاز تک صوبے کے تمام اضلاع میںدو دو مصالحتی عدالتیں قائم کر دی جائیں گی ، ہائی کورٹ میں ممبر انسپکشن ٹیم کا دفتر ختم کرکے اسکی جگہ ڈائریکٹور یٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری قائم کر دیا گیا، آئندہ کسی جج کے خلاف نامعلوم شکایت پر کوئی کاروائی نہیں ہوگی، ججوں کو پہلے بہترین ماحول فراہم کیا جائے گا اور پھر انکے لئے اہداف مقرر کریں گے، ان خیالات کا اظہار انہوںنے سیشن کورٹ گجرات میں جوڈیشل افسران، عدالتی ملازمین سے خطاب اور وکلا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،فاضل چیف جسٹس نے سیشن کورٹ میں ہیلتھ کیئر سنٹر کا افتتاح کیا اور پودا لگا کر شجر کاری مہم کا افتتاح کیا، رجسٹرار لاہو ر ہائی کورٹ سید خورشید انور رضوی، سیشن جج گجرات تنویر اکبر، سینئر سول جج شعیب عدیل ،ڈپٹی کمشنر محمد علی رندھاوا، ایس پی محمد معاذ، صدر بار صابر علی ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا کہ مصالحتی عدالتوں کا لاہور میں کامیاب تجربہ کیا جاچکا ہے، تمام اضلاع میں مصالحتی عدالتوں میں تعیناتی کیلئے جوڈیشل اکیڈمی میں 72ججز کی ٹریننگ کا عمل جاری ہے۔ انہوںنے کہا کہ عدالتوں کا کام میرٹ پر اور قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے ، ہمیں کسی کو خوش کرنے کیلئے کام نہیں کرنا، ججز اپنے مطالعہ کو بڑھائیں، کوئی جج ایل ایل ایم یا پی ایچ ڈی کرنا چاہتا ہے تو میری طرف سے اجازت ہے، جو اپنے علم کو نہیں بڑھائیں گے انکا کوئی مستقبل نہیں۔ انہوںنے کہا کہ پنجاب کی عدلیہ میں پہلی بار پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سیکشن بنایا گیا ہے جس کا کام جوڈیشل افسران کیلئے کام کا ماحول بہتر بنانے کیلئے اقدامات اور انکی منصوبہ بندی کرنا ہے ،انہوںنے کہا کہ دنیا بھر کے جوڈیشل سسٹم بارے آگاہی فراہم کرنے کیلئے ججوں کو مختلف کانفرنسوں میں بھجوایا جائے گا، ہر جج جوڈیشل اکیڈمی میں سالانہ جنرل ٹریننگ میں شرکت کا پابندہوگا اور تربیتی کورس میں پرفارمنس انکی ترقی کیلئے بھی اہم ہوگی۔ انہوںنے کہا کہ جج ہونا اللہ تعالی کا انعام ہے یہ نوکر ی نہیں ، انہوں نے واضع کیا کہ عدلیہ میں احتساب کا عمل موثر بنایا جائے گا اور بری شہرت کے حامل جوڈیشل افسران سے کوئی رعایت نہیں ہوگی ۔ چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے کہا کہ جوڈیشل افسران کو بہترین ورکنگ کنڈیشنز فراہم کرنے کیلئے عملی اقدمات کئے جارہے ہیں، تاریخ میں پہلی بار ضلع میں تین سینئر سول جج تعینات کئے گئے ہیں، سینئر سول جج ایڈمنسٹریشن کا کام انتظامی امور کو دیکھنا ہوگا، صوبے بھر میں تعینات سول ججز کو گاڑیا ں فراہم کی جائیں گی تاہم اسکا آغاز خواتین ججز سے ہوگا، انہوںنے کہا کہ کوشش ہوگی کہ ہر ضلع میں جتنی ججوں کی پوسٹیں ہیں انکے لئے اتنے ہی گھر بھی موجود ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ جامع ٹرانسفر پالیسی کا جلد نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا ، کسی جج کو اسی صورت ٹرانسفر کیا جائے گا جب اسکی ضرورت ہوگی۔ انہوںنے جوڈیشل افسران پر زور دیا کہ وہ دیگر اداروں اور بار سے کوآرڈینشن بہتر بنائیں ، عدلیہ کا کام ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ بننا نہیں ، یہ ملک ہم سب کا ہے اور اسکی ترقی ہمیں بھی عزیز ہے۔ڈسٹرکٹ بار روم کے دورہ کے موقع پر ممبران سے بات چیت کرتے ہوئے فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی نظام میں بار کا کردار نہایت اہم ہے ، سائلین کو انصاف کی فراہمی کیلئے بار کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ عدالتی ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالتی ملازمین کی فلاح اور بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جارہا ہے، انہوںنے ملازمین پر زور دیا کہ وہ ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام دیں، سائلوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔