اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

843,468FansLike
9,979FollowersFollow
561,200FollowersFollow
181,482SubscribersSubscribe

ننکانہ صاحب۔ پی ٹی آئی کی ٹکٹ کیلئے جنگ جاری

ننکانہ صاحب(ملک عثمان سندرانہ)ننکانہ صاحب کےحلقہ این اے117اور دوصوبائی حلقوں پی پی 131اورپی پی132 میں تحریک انصاف کے امیدوار ٹکٹوں کے حصول کیلئے آمنے سامنے آ گئے، قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 117 آبادی کے تناسب سے 6لاکھ 82ہزار 338افراد پر مشتمل ہےجس میں تین میونسپل کمیٹیاں سانگلہ ہل، شاہکوٹ اور واربرٹن کےعلاوہ 130سےزائد دیہات شامل ہیں، این اے 117 کے 2ذیلی حلقے جن میں حلقہ پی پی 131ننکانہ صاحب وَن جس کی آبادی 3لاکھ 37ہزار 304ہے جبکہ حلقہ پی پی 132 ننکانہ صاحب ٹو جس کی آبادی 3لاکھ 45ہزار 34ہے،حلقہ پی پی 131ننکانہ صاحب وَن میں سانگلہ ہِل شہر اسکے دیہات اور تحصیل شاہکوٹ کی قانونگوئی بھی شامل ہے جبکہ حلقہ پی پی 132ننکانہ صاحب ٹو میں شاہکوٹ شہر، واربرٹن شہر، موہلن کانگوئی تحصیل ننکانہ صاحب، واربرٹن قانونگوئی تحصیل ننکانہ اوردیگرپٹوار سرکل شامل ہیں،نئی حلقہ بندیوں کے بعد حلقہ این اے 117 ننکانہ صاحب سے پاکستان مسلم لیگ نوازکے امیدوارچوہدری برجیس طاہر،آزاد امیدوارچوہدری طارق محمود باجوہ،جبکہ پاکستان تحریک انصاف سے چوہدری ارشد ساہی، ملک محمد اعظم،شہباز بھٹی، شفقت رسول گھمن،شاہدمنظور گل، شہزاد مختار بھٹی ودیگرٹکٹ کی دوڑ میں شامل ہیں،ننکانہ صاحب کے حلقہ این اے 117 اور 2 صوبائی حلقوں پی پی 131،پی پی 132 کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے 10سے زائد امیدواروں نے ٹکٹ کے حصول کیلئے پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے لاہور میں انٹرویو دیئے، انٹرویو صدر پاکستان تحریک انصاف سنٹر ل پنجاب عبدالعلیم خان اورسینئر نائب صدر شعیب صدیقی نے لئے، انٹرویو دینے والوں میں این اے 117سے چوہدری محمد ارشد ساہی،شاہد منظور گل،الحاج ملک محمد اعظم،محمد شہباز بھٹی،شفقت رسول گھمن،چوہدری شہریار ورک اور پی پی 131سےسا بق تحصیل ناظم چوہدری طاہر منیرچیمہ،چوہدری طارق سعید گھمن،احسن رضا واہگہ،حاجی ارشد نذیر،محمد اکرم بھٹہ، محمد شہباز بھٹی،سجاد حیدر رندھاوا،جبکہ پی پی 132 سے جوائنٹ سیکرٹری سنٹرل پنجاب چوہدری نوشیر مان، میاں محمد عاطف، چوہدری شہریار ورک،طاہر منظور گل،رائے محمد ذوالقرنین کھرل،چوہدری وقاص احمد ورک ،اورشہزاد خالد مون خان شامل تھے،حلقہ پی پی 132میں مسلم لیگ نواز سے الحاج رانا محمد ارشدالیکشن لڑیں گے اور پاکستان پیپلز پارٹی سے ایڈووکیٹ رانا علی امیر جوئیہ بتایا جا رہا ہے کہ امیدوار ہونگے، پی ٹی آئی میں دوسری جماعتوں سے آنے والے اہم رہنما تو واضح موقف دے چکے ہیں کہ ہم پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر پنجاب سے الیکشن نہیں جیت سکتے اس لئے پی ٹی آئی جوائن کر رہے ہیں، سیاسی بصیرت رکھنے والے بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جو الیکشن لڑنےکی نیت سے پی ٹی آئی میں شامل ہوا ہے اسے ٹکٹ نہ ملا تو وہ علاقائی سیاست سے آؤٹ ہو جائے گا، یہاں پارٹی کا حلف نامہ کیا کرے گا اور جس حلقے سے ایک سے زیادہ امیدوار پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے خواہش مند ہونگے وہاں جوتیوں میں دال بٹے گی، پی ٹی آئی کےاندر اختلافات اور مقابلے کی دوڑ فروغ پاتی جا رہی ہے، ایک ہی حلقے سے کم و بیش دس دس امیدوار پارٹی ٹکٹ کے خواہش مند ہے اور یہ امر تقویت پکڑتا جا رہا ہے کہ جس امیدوار کو ٹکٹ نہیں ملے گا وہ مخالف کھڑا ہو جائے گا یا مخالفت پر اتر آئے گا، اگرچہ اس غیر صحتمندانہ دوڑ سے بچنے کے لئے پاکستان تحریک انصاف نے ٹکٹ کے خواہش مند تمام امیدواروں اور پارٹی میں شامل ہونے والے نئے رہنماؤں کے لئے پیشگی حلف لیے ہیں کہ اگر انہیں پارٹی ٹکٹ نہ ملا تو وہ جماعت نہیں چھوڑیں گے، آزاد حیثیت میں الیکشن نہیں لڑیں گےکسی دوسری سیاسی جماعت کے ٹکٹ کے حصول کیلئے کوشش نہیں کریں گے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کی مخالفت بھی نہیں کریں گے لیکن سیاست میں عملاً ایسا ممکن نہیں کیونکہ حلف دینے کے باوجود بھی سیاست دان اس سے منحرف ہوتےدیکھےگئے ہیں، ماضی میں اس قسم کی کئی مثالیں موجود ہیں اور پاکستانی سیاست میں سچ بولنے کا رواج بہت کم ہے۔