اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

843,468FansLike
9,979FollowersFollow
561,200FollowersFollow
181,482SubscribersSubscribe

کویت:پاکستانیوں کے لیے فیملی اور ورک ویزے کامسئلہ کب حل ہوگا؟

کویت(عرفان شفیق)پاکستانیوں کے لیےکویتی ویزہ کی بازگشت سینٹ تک پہنچ گئی،سینیٹر اعظم سواتی نے پاکستانیوں کے لیے کویتی ویزوں کی بندش کا معاملہ سینٹ میں بھرپور طریقے سے اٹھایا،کویت میں پاکستان تحریک انصاف کویت کے صدراخلاق احمد ملک اورچیئرمین پی ٹی آئی ایگزیکٹو بورڈ کویت پیر امجد حسین پاکستانی ویزوں کی بندش کے حوالے سے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے ارباب اقتدار تک اس مسئلے کو اٹھا یا ہے،انکی خصوصی کاوشوں سےپاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی اور محسن عزیز نے پاکستانیوں کےلیے کویتی ویزہ کی بندش کا معاملہ بھرپور طریقے سے سینٹ کے اجلاس میں اٹھایا، جسے باقاعدہ طور پر کارروائی کا حصہ بنایا گیا،24 ستمبر کے ہونے والے سینٹ کے اجلاس میں جہاں دیگرامور زیر بحث آئے،وہیں پاکستانیوں کے لیے کویت کے ویزہ بندش کوبھی سینٹ میں بھرپور طریقے سے اٹھا یا گیا، سینٹ کے اجلاس کی صدارت چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کی، سینیٹر اعظم سواتی نے اظہار خیال کرتےہوئے کہا کہ میں وزیر خارجہ کی توجہ خصوصی طور پر کویت میں رہنے والے پاکستانیوں کے جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں جہاں گزشتہ 7 سالوں سے ہر قسم کے ویزہ پر پابندی ہے، کویت کے لیے نہ تو ورک ویزہ جاری کیا جارہا ہے اور نہ ہی فیملی ویزہ جاری کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے کویت میں بسنے والے اضطراب کا شکار ہیں، اسکے ساتھ ساتھ قومی ایئرلائن پی آئی اے نے بھی براہ راست پروازوں کا سلسلہ ختم کر دیا ہے ، جسکی بناء پر ایمرجنسی کی صورتحال میں پاکستانیوں کی میتیں بروقت پاکستان نہیں پہنچائی جا رہیں،یہ مسائل توجہ طلب اور اہمیت کے حامل ہیں جنکے حل ہونے کی بنیاد پر کثیر تعداد میں زرمبادلہ پاکستان لایا جا سکتا ہے،چیئرمین ہماری درخواست ہے کہ اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر سینٹ میں پیش کیا جانا چاہیے،اعظم سواتی نے مزید کہا کہ ہماری کویت کے ساتھ تجارت 1.5 بلین ڈالر سے زائد کی ہے، ہم اپنے پاکستانی بھائیوں کو اتنی سہولت بھی مہیا نہیں کرواسکتے تاکہ وہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ کویت میں رہ سکیں، انہیں وزٹ ویزوں پر کویت بلا سکیں جبکہ دوسری طرف ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی کویت میں آبادی لگ بھگ ایک ملین تک پہنچ چکی ہے اور انہیں اس قسم کے کسی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، اس صورتحال کے پیش نظر ہمیں زرمبادلہ کی مد میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔