اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

860,945FansLike
9,984FollowersFollow
564,800FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

ریلوے کی اربوں روپے کی اراضی کوڑیوں کے مول کس کے حکم پرلیزہوئی۔۔۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنسنی خیز انکشافات

اسلام آباد(شیرازنظامی)اپوزیشن لیڈرسیدخورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ،ریلوے کی زیر ملکیت اراضی اور رائل پام گولف کلب پر بریفنگ دی گئی،آڈٹ رپورٹ میں ریلوے کی زمین غیرقانونی معاہدے پر پام کنٹری کلب لاہور کو اربوں کی زمین دو کروڑ روپے سالانہ پر دینےکاانکشاف کیا گیا، اجلاس میںریلوے کے حسابات کا جائزہ لیاگیا،پی اے سی نے رائل پام گولف اینڈ کنٹری کلب سے ہونے والا پہلا معاہدہ طلب کرلیا ،پی اے سی کی نیب کو رائل پام گولف کلب کی تحقیقات ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت،اجلاس میں ریلوے حکام نے بتایا کہ رائل پام گولف کلب 2001 میں میکس کورپ کنسورشیم کو لیز پر دیا گیا، میکس کورپ کنسورشیم نے ٹینڈر کیلئے پری کوالیفائی نہیں کیا تھااور ٹینڈر جاری ہونے کے بعد معاہدہ میں تبدیلیاں کی گئیں، گولف کلب کیلئے 103 ایکڑ کے بجائے 140 ایکڑ اراضی دی گئی اورلیزکا دورانیہ بھی 30 سال سے بڑھا کر 49 سال کر دیا گیاجبکہ لیزکا دورانیہ اوررقبہ نہیں بڑھنا چاہئے تھا،ریلوے حکام نے انکشاف کیا کہ اسوقت میکس کورپ کو ناجائز طریقے سے فیور دی گئی،کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ 16 برسوں کے دوران میکس کورپ نے صرف 51 کروڑ روپے ادا کئےجبکہ معاہدہ کے تحت اب بھی میکس کورپ نے 74 کروڑ روپے ادا کرنے ہیںکیونکہ ریلوے کو 2014 کے بعد کوئی ادائیگی نہیں کی گئی،ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ معاہدہ کے تحت فائیو اسٹار ہوٹل تعمیر نہیں کیا گیامگر رائل پام نے ریلوے اراضی پر مارکیز اور سینیما بغیر اجازت تعمیر کئے،ریلوے حکام کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر نیب نے رائل پام کے اکائونٹس منجمد کر دیئے لیکن ریلوے کو کچھ نہیں ملا،ریلوے نے 24 جون 2016 کو رائل پام کی اراضی واگزار کروائی،جسے رائل پام کی درخواست پر بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے کلب کی مشترکہ منیجمنٹ کا حکم دیا،تاہم معاملہ اب سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی عدالت میں زیر التوا ہے،مگرلاہور ہائی کورٹ کے حکم کی آڑ میں میکس کورپ نے پوری منیجمنٹ پر قبضہ کر لیا،لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں سہ فریقی کمیٹی قائم کی گئی لیکن فریقین ٹی او آرز پر متفق نہیں،سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ اسوقت کے وزیر ریلوے جاوید اشرف قاضی، ڈی ایس ریلوے غفار، بریگیڈئیر اختر بیگ اور مارکیٹنگ منیجر خالد نقوی اس معاہدہ کے ذمہ دار تھے، رائل پام گولف کلب معاہدہ کا 2014 تک ریلوے دفاع کرتا رہا،معاہدہ لیفٹیننٹ جنرل سعید الظفر نے بطور سیکرٹری ریلوے کیا تھا،میاں عبدالمنان اوراعظم سواتی نے تجویز دی کہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اشرف قاضی کو طلب کیا جائے،جبکہ ڈی جی لیگل ریلوے طاہر پرویز نے بتایا کہ رائل پام گولف کلب کے موجودہ CEO رمضان شیخ جھنگ سے سابق MPA شیخ یوسف کے بیٹے ہیں،چودھری جنید نے بتایا کہ لاہور پام اینڈ کنٹری کلب 2000 میں دیا گیاسابق صدر مشرف کے ابتدائی دور میں ریلوے میں جرنیل بیٹھے تھے، اجلاس میں سیدخورشید شاہ نے کہاکہ ریلوے کا معاہدہ 2009 میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اٹھایا، سیدخورشیدشاہ نیب حکام پر برس پڑےاورکہا کہ اگر نیب ڈی جی درست جواب نہیں دے گا تو چیئرمین نیب کو طلب کروں گا، اگر فوٹو کاپی قبول کرسکتی ہے تو نیب کیوں نہیں،کس نے ریکارڈ چیک کیا، کیا تحقیقات کیں،ابھی نیب ڈی جی نے کہا تحقیقات مکمل کیں ابھی کہتے ہیں. تحقیقات مکمل نہیں، نیب حکام اپنے ہی بیان سے مکر جاتے ہیں، ریکارڈنگ سنا دیں، آپ کو،