پی ایس ایل فرنچائزز جمعے کو اعلیٰ حکومتی شخصیات کو اپنی فریاد سنائیں گی

بھاری نقصان کا جواز دے کر ٹیکس میں رعایت کیلیے کوشش کی جائے گی، ذرائع کے مطابق موجودہ ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے کسی بڑی کامیابی کا امکان  بے حد کم ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل کے ابتدائی تینوں ایڈیشنز میں فرنچائزز کو بھاری مالی خسارہ برداشت کرنا پڑا، اس وقت انھیں 26 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے،16 فیصد سیلز ٹیکس پنجاب اور10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس وفاقی حکومت وصول کرتی ہے، ٹیموں کا مطالبہ ہے کہ جب تک ان کا نقصان ختم نہیں ہوتا ٹیکس میں چھوٹ دی جائے، اس ضمن میں 2 اونرز جاوید آفریدی (پشاور زلمی) اور سلمان اقبال (کراچی کنگز) پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی جو کئی اعلیٰ حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کر چکی، بیشتر فرنچائزز نے ٹیکس معاملات کی وجہ سے تاحال واجب الادا 50فیصد پلیئرز فیس جمع نہیں کرائی۔بعض نے تو تاحال فرنچائز فیس بھی مکمل ادا نہیں کی، ایونٹ شروع ہونے میں اب چند روز ہی باقی رہ چکے، ایسے میں پی سی بی بھی چاہتا ہے کہ جلد از جلد حکومت کی جانب سے ہاں یا ناں میں کوئی جواب مل جائے، جمعے کو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر یا ریونیو منسٹر حماد اظہرسے میٹنگ میں اعلیٰ بورڈ حکام کے ساتھ فرنچائز اونرز و نمائندے بھی شریک ہوں گے، ذرائع کے مطابق موجودہ ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے اس بات کا امکان کم ہے کہ پی ایس ایل ٹیموں کا مکمل ٹیکس معاف کر دیا جائے، البتہ آئندہ چند روز میں کچھ رعایت مل سکتی ہے۔ واضح رہے کہ پی سی بی نے گزشتہ دنوں فرنچائزز پر واضح کر دیا تھاکہ وہ جلد از جلد واجبات ادا کریں۔ ایونٹ کا آغاز  14 فروری کو ہونا ہے