اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

845,946FansLike
9,978FollowersFollow
562,000FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائی سے ان کے خلاف ہونے والی سازش بے نقاب ہوگئی

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس سازش کا مقصد شہباز شریف اور پوری اپوزیشن کو دباؤ میں رکھنا تھا تاکہ وہ اپنی آواز بلند نہ کرے سکیں۔انہوں نے کہا کہ ‘اگرچہ ماضی میں عدالتوں نے ہمارے خلاف فیصلے دیے لیکن وہی عدالتیں جب انہیں فیصلوں کی مثالیں دیتی ہیں تو کہیں نہ کہیں انہیں شرمندگی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں ضرور انصاف ملے گا’۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے خلاف جو کچھ ہوا اُس کے پیچھے کچھ سیاسی مقاصد بھی تھے جس کے لیے ہماری جماعت کو مسلسل نشانہ بنایا گیا۔لیگی رہنما نے کہا کہ شہباز شریف کی ضمانت منظور ہونے اور ان کی رہائی سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ان کے خلاف یہ کیس بلکل بے بنیاد تھا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی جلد ریلیف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ ڈیل یا ڈھیل کی باتیں کررہے تھے انہیں علم تھا کہ نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کے خلاف کیسز انتہائی کمزور ہیں اور ایسے بیانات کا مقصد ہی صرف یہ تھا کہ کسی نہ کسی طرح عدالتوں پر دباؤ ڈال کر ہمارے خلاف فیصلے کروائے جائیں۔اس سوال پر کہ کیا اس ریلیف کی وجہ کہیں مسلم لیگ (ن) کے بیانیے میں کوئی تبدیلی ہے اور شاہد اسی وجہ سے حکومت بھی پریشان دکھائی دیتی ہے؟ تو لیگی رہنما کا کہنا تھا پہلے دن سے ان کی جماعت کا ایک ہی بیانیہ رہا ہے اور ‘ہم نے عدالت کے ہر فیصلے کا احترام میں کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے’۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر مل کیسز میں ضمانت کی درخواست منظور کرنے کے بعد انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا۔ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد سے اسلام آباد کی منسٹر انکلیو میں رہائش پذیر تھے جہاں ان کی رہائش گاہ کو سب جیل کا درجہ دیا گیا تھا۔یاد رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈیولپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کی کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کمپنی تھی، کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔