اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

870,801FansLike
9,992FollowersFollow
566,800FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

گیارہ ارب ڈالر کی خطیر رقم بیرونِ ملک موجود

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو یقین ہے کہ پاکستانی شہریوں کے بیرونِ ملک ایک لاکھ 52 ہزار 5 سو سے زائد بینک اکاؤنٹس میں 11 ارب ڈالر کی خطیر رقم موجود ہے جس میں سے آدھی رقم انہوں نے کبھی ظاہر نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) میں کاروباری افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے باہر (آف شور) اکاؤنٹس کی تعدد بہت زیادہ ہے۔ان کے مطابق تمام آف شور اکاؤنٹس پاکستان میں رہائش پذیر شہریوں کے ہیں جس میں موجود نصف سے زائد رقوم ظاہر نہیں کی گئیں اور زیادہ تر کے کاروبار قانونی لحاظ سے درست یا درج بھی نہیں۔ان کا کہنا تھا یہ اکاؤنٹس ملک میں ہونے والی ٹیکس چوری کا اندازہ لگانے کے لیے کافی ہیں اور اگر ہم یہ رقم واپس ملک میں لانے میں کامیاب ہوجائیں تو ہمیں کسی سے قرض مانگنے کی ضرورت نہ پڑے۔وزیر مملکت نے بتایا کہ ان آف شور اکاؤنٹس کی نگرانی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ذریعے کی جارہی ہے۔حماد اظہر نے بتایا کہ حکومت نے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، اسٹیٹ بینک پاکستان، اور ایف بی آر کی مدد سے پاکستان کے ممکنہ ٹیکس دہندگان کا پروفائل تیار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی تیار کرلی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس چوروں کی پروفائلز مرتب کرنے کے لیے تقریباً نصف کام ہوچکا ہے جو اپریل کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔واضح رہے کہ ایف بی آر چیئرمین جہانزیب خان نے پارلیمانی کمیٹی کے گزشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں بتایاتھا کہ نہ تو ادارے ان آف شور اکاؤنٹس سے ٹیکس وصولی کا کوئی ہدف مقرر کیا نہ ہی پانامہ لیکس کے بعد ٹیکس میں اضافہ دیکھا گیاہے۔