جرمنی کی ایک تنظیم ’سوسائٹی فار دی جرمن لینگوئج‘ نے جرمنی میں نومولود بچوں کے مقبول ترین ناموں کی ایک فہرست شائع کی۔ اس فہرست نے برلن میں کافی ہل چل مچا دی۔اس فہرست کے مطابق گزشتہ برس جرمنی میں نومولود لڑکیوں کا مقبول نام میری اور لڑکوں کامقبول ترین نام پال رہا۔ تاہم اس فہرست کے اجراء کے فوری بعد اس پر بحث شروع ہو گئی اور اسے ایک سیاسی موضوع بنانے کی کوشش کی جانے لگی۔ وجہ یہ رہی کہ 2018ء میں برلن میں پیدا ہونے والے بائیس ہزار لڑکوں میں سے 280 بچوں کا پہلا نام ’محمد‘ رکھا گیا تھا۔برلن کے اخبار ’ٹاگیس اشپیگل‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا، ’’محمد، کارل ہائنز سے زیادہ مقبول نام ہے۔‘‘ اسی طرح برطانوی اخبار ’دی ڈیلی میل‘ نے سیاق و سباق کا حوالہ دیے بغیر لکھا، ’’لڑکوں کے پہلے نام کے طور پر محمد جرمنی کی سولہ میں سے چھ وفاقی ریاستوں میں سب سے مقبول نام رہا۔‘‘
Na sowas! Im letzten Jahr war in Berlin der am häufigsten gewählte #Vorname für männliche Neugeborene #Mohammed. Auch in Bremen rangiert er in den Top 10 – Tendenz steigend…https://t.co/ByTZxgeAiw pic.twitter.com/r0th8WZtgy
— Alice Weidel (@Alice_Weidel) May 2, 2019