ڈاکٹر نوشین اور نمرتا کی موت کے کیسز میں چونکا دینے والے انکشافات

لاڑکانہ(آن لائن ) تازہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں کیونکہ لاڑکانہ کے گرلز ہاسٹل میں میڈیکل کی دو طالبات ڈاکٹر نوشین شاہ اور ڈاکٹر نمرتا کماری کی ہلاکت کا تعلق ایک شخص سے ہے۔تازہ فرانزک شواہد کے مطابق یہ چونکا دینے والے انکشافات ایم بی بی ایس کے چوتھے سال کی طالبہ ڈاکٹر نوشین کاظمی کی ڈی این اے رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سامنے آئے ہیں جو گزشتہ 24 نومبر کو لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج کے ہاسٹل کے کمرے میں پراسرار طور پر چھت کے پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی تھی۔ سال 2019 میں نمرتا امرتا مہر چندانی کی موت کے کیس میں ایک مشتبہ شخص کے نمونوں کا ایک ساتھ موازنہ کیا گیا ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میڈیکل کے دو طالب علموں کی موت کے پیچھے ایک ہی شخص کا ہاتھ ہے۔ فرانزک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں متاثرین سے حاصل کیے گئے نمونے ایک شخص کے ڈی این اے پروفائل سے مماثل ہیں۔ اس میں کہا گیا کہ ڈاکٹر نوشین کے جسم اور کپڑوں سے حاصل کیے گئے نمونے ڈاکٹر نمرتا کیس میں پائے جانے والے مردانہ ڈی این اے پروفائل کے ساتھ "50% ملتے جلتے ہیں ۔16 ستمبر 2019 کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو (SMBB) میڈیکل یونیورسٹی میں ڈینٹل کی 25 سالہ طالبہ ڈاکٹر نمرتا چندانی اپنے ہاسٹل کے کمرے سے مردہ پائی گئیں۔ اس کی موت کو خودکشی قرار دیا گیا۔شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی (SMBBMU) کے بی بی آصفہ ڈینٹل کالج (BADC) میں BDS فائنل ایئر کی طالبہ ڈاکٹر نمرتا امرتا مہر چندانی ڈاکٹر نمرتا کماری 16 ستمبر 2019 کو لاڑکانہ میں اپنے ہاسٹل کے کمرے میں مردہ پائی گئی تھیں۔ نمرتا کے پوسٹ مارٹم نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس کی موت سے پہلے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی اور عصمت دری کے بعد رسی جیسی چیز یا مواد کا استعمال کرتے ہوئے گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔

عوام کا کہنا ہے کہ سندھ کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں طلباء کے قتل کی وارداتیں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔