قائد اور قائدانہ صلاحیت

لیڈر کیسے بنا جا سکتا ہے؟

اگر کسی ٹائٹل یا معاشرتی رتبہ کی بنیاد پر کوئی یہ تصور کر لیتا ہے کہ وہ لیڈر ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے۔
اور اس امر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ دنیا میں ایسے ہزاروں لاکھوں لوگ ہوں گے جو آپ نے اپنے معاشروں ،کاروبار، سیاست یا زندگی کےکسی اور شعبہ میں اپنے متعلق یہ تصور رکھتے ہوں کہ وہ اپنے شعبہ میں لیڈر ہیں ۔یقینا کچھ لوگ ان کے ماتحت ہونگے ان کے احکامات کے پابند ہوں گے اور ان کو دوسروں پر ایک حد تک اختیار بھی حاصل ہوگا ۔اس کی وجوہات سینیارٹی ،ماضی کی کارکردگی یا کوئی اور وجہ بھی ہوسکتی ہے۔ ان میں سے ایک بھاری اکثریت کا لیڈر شپ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ ایسے اشخاص کو ٹائٹل لیڈ رکہا جا سکتا ہے ۔

ضروری تفصیلی اعادہ
اس سے قبل کے میں لیڈرشپ کا تفصیل سے آعادہ کر سکوں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ میں ذاتی طور پر کس طرح لیڈرشپ کے بارے میں تصور کرتا ہوں اور اس کی تعریف کیا کرتا ہوں؟
میرے تہیں ایک ایسا شخص جس کے عمل ، مدد یا خدمت سے دوسرے افراد مستفید، متاثر اور اپنے آپ کو توانا محسوس کرتے ہوں اور ان کی روزمرہ زندگی میں ایک طویل دورانیہ پر محیط تبدیل شدہ حالات کا باعث بننے کی صلاحیت رکھتا ہو کو لیڈر کہا جا سکتا ہے۔

اس امر کی چند وجوہات ہو سکتی ہیں کہ ہم یہ معیار اور دوسروں پر اس طرح اثر انداز ہونے میں کیوں ناکام ہوتے ہیں ؟ہمارے تعلیمی اداروں میں کاروباری داوپیچ ،پالیسیز،کاروباری تنظیمی معاملات جسے مینجمنٹ کہا جاتا ہے پڑھائی /سکھائی جاتی ہے ،لیکن قائدانہ صلاحیت یا لیڈرشپ سکلز اکثر نظر انداز کر دیےجاتے ہیں۔ہمارے پبلک اور پرائیویٹ اداروں میں ایسے افراد کا نہ ہونا جنہیں ورک فورس اپنے رول ماڈل کے طور پر دیکھ سکے، کارگردگی کو پرکھنے اور جانچنے کے لیے شازو نادر ہی ڈائرکٹ رپورٹ کو اہمیت دینا یا اس پر توجہ کا مرکوز نہ ہونا ، یہ تمام وجوہات قابل قبول اور منصفانہ ہیں ۔
لیڈر بننا مشکل کیوں؟
اب سوال یہ ہے کہ لوگ حقیقی اور سچے لیڈر کیوں نہیں بن پاتے ؟لیکن ان میں ایک ایسا شخص بھی موجود ہے جو ان سب سے جدا ،الگ تھلگ اور ذہنی بالا دستی کا حامل ہے۔لیڈربننا ایک مشکل کام ہے اس کے لئے ذاتی نظم و ضبط اور اپنے آپ کو دوسروں کی بہتری کے لیے وقف کرنا انتہائی اہم ہے جو ہم میں سے اکثریت کرنا نہیں چاہتے، اب اگر آپ دوسروں سے مختلف اور اوسط درجہ سے بالاتر اپنے آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں تو درج ذیل چند تصورات پر غور و فکر اور عمل سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔
1-
دوسروں کی ضروریات کا اپنی ضروریات سے پہلے سوچیں جب آپ کسی تصویر کو پہلی بار دیکھتے ہیں جس میں آپ بھی موجود ہیں تو سب سے پہلے آپ اپنی تصویر کو دیکھتے ہیں جو کہ ایک فطری عمل ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک حقیقی سچا لیڈر بننے کے لئے انسانی فطری رویوں انسانی سوچ اور انسانی ذہن کے خلاف اپنے آپ میں جدوجہد کرنی ہوگی ۔
2
اعلیٰ معیار کا حدف اور محاسبہ ،بہترین لیڈر اعلی معیار یا کوالٹی پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی ٹیم کو اسی معیار اور کارکردگی کی بنیاد پر اگلے درجے پر پہنچانے میں معاون و مددگار ثابت ہوتے ہیں ،ایک بار جب معیاریا کوالٹی کی تعریف ،سمجھ اور تمام ٹیم ممبران کو اس کی آگاہی حاصل ہو جائے تو یہ لیڈر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کارگردگی کی بنیاد پر خواہ وہ کامیابی یا ناکامی کی صورت میں ہو اپنی ٹیم کا مستقل بنیادوں پر محاسبہ کرے تاکہ مستقبل میں مزید کوتاہیوں سے بچا جا سکے ۔
3
قائدانہ صلاحیتوں کے حصول اور نشونما کے لیے روزانہ کچھ وقت کا وقف کرنا ضروری ہوتا ہے،قائدانہ صلاحیتوں کا حصول ایک سفر ہے نہ کہ منزل ،یعنی آپ کو اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو باقاعدگی سے بہتر بنانا ہوگا ایسا نہ کرنے پر یہ خراب سے خراب تر ہو سکتی ہیں ،اس کے لیے آپ مختلف سیمینارزوکانفرنس میں شرکت کرسکتے ہیں،کتابوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں ،پوڈ کاسٹ سن سکتے ہیں یا روزانہ کی بنیاد پر کام کی جگہ پر سیکھے گئے ہنر کو تحریر کر سکتے ہیں۔
4
حقیقت کو تسلیم کریں کہ آپ عقل کل نہیں ہیں اور نہ ہی آپ ہر درپیش مسئلہ کو حل کر سکتے ہیں،روز مرہ زندگی اور پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں ہم میں سے کوئی بھی ایسے شخص کو پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھتاجو یہ سوچتا ہو کہ وہ سب کچھ جانتا ہے یا وہ دوسروں سے برتر انسان ہے۔ایک مشہور فلاسفر کا قول ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ وہ سب کچھ جانتا ہے حقیقت میں کچھ نہیں جانتا ۔انتہائی سادہ سی بات ہے موجودہ دور میں میں معلومات کا ایک نہ رکنے والا سیلاب ہے جو کسی بھی انسان کی دسترس میں نہیں کہ وہ سب جان سکے یا اس کے اختیار میں ہر مسئلہ کا حل ہو،لہذاعاجزی ، ببانگ دہل اپنی غلطیوں کا اعتراف اور اپنی کمزوریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے درپیش مسائل کے حل کیلئے دوسروں سے مدد کا طلبگار ہونا ضروری ہو تا ہے ۔
5
ایک ایسا موقف، منطقی دلیل جو زیر بحث موضوع یا درپیش مشکل کے حل کے لئے دوسروں کو متاثر کرنے میں مدد گار ثابت ہو،ایک اچھا لیڈر الفاظ کی طاقت سے بخوبی آگاہ ہوتا ہے وہ دوسروں کو متاثر وقائل اور دل کو چھو جانے کے فن کا ماہر ہوتا ہے۔ اور اپنے الفاظ کا انتخاب تیر کی مانند درست نشانے پر لگاتا ہے، جیسا کہ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی، ماں کی گود سے لحد تک سیکھنا چائیے اور حلال رزق کمانا عین عبادت ہے وغیرہ وغیرہ۔یعنی ایک لیڈر اپنی ٹیم کو بیک وقت قائل کر کے ان کے ہنر، لگن اور محنت کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچانا چاہتا ہے جس پر سب فخر کر سکیں۔
تحریر: چوہدری نصیر احمد

نیوز الرٹ کالکھاری اور نیچے کیے گئے کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں