اسکل کنڈکٹ ؛ انسانی کھوپڑی پاس ورڈ کا کام کرے گی

ہاتھ سے استعمال کی جانے والی روایتی کمپیوٹنگ ڈیوائسز کی زندگی زیادہ طویل نہیں ہوتی۔ ماہرین کا کہنا ہے آنے والا دور ویئرایبل یعنی پہنے جانے والے آلات کا دور ہوگا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان ڈیوائسز کو اَن لاک کرنے یعنی کھولنے کے لیے پاس ورڈ استعمال کرنے کا طریقہ کیا ہوگا؟ کیا ان میں انگلیوں کی پوروں اور آنکھ کی پُتلی کو پاس ورڈ کے طورپر استعمال کیا جائے گا جیسا کہ بہت سی موجودہ ڈیوائسز میں کیا جارہا ہے؟ماہرین اس سوال کا جواب نفی میں دیتے ہیں۔ ویئرایبل ڈیوائسز کو اَن لاک کرنے کے لیے انھوں نے انسانی کھوپڑی کو پاس ورڈ کی شکل دے دی ہے۔ ماہرین گوگل گلاس سے مخصوص مائیکروفون اور اسپیکر منسلک کرکے اس نظام کا کام یاب مظاہرہ کرچکے ہیں جسے انھوں نے SkullConduct کا نام دیا ہے۔یہ منفرد سسٹم یونی ورسٹی آف شٹوٹگارٹ، یونی ورسٹی آف سارلینڈ اور میکس پلانک انسٹیٹیوٹ فار انفارمیٹکس کے سائنس دانوں اور انجنیئروں پر مشتمل ٹیم نے وضع کیا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ آئندہ دور ویئرایبل کمپیوٹرز کا دور ہوگا۔ یہ کمپیوٹنگ مشینیں کی بورڈ سے آزاد ہوں گی، کیوں کہ ان میں پن کوڈ استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔ اسی باعث انھیں محفوظ رکھنے کے طریقے بھی محدود ہوں گے۔گوگل گلاس جیسی ڈیوائسز زیادہ تر پرسنل کمپیوٹر کے طور پر استعمال ہوں گی جن میں تمام تر ذاتی معلومات حتی کہ بینک اکاؤنٹ سے متعلق تفصیلات بھی محفوظ ہوں گی۔ فی الوقت یہ ڈیوائسز محفوظ نہیں ہیں، کیوں کہ ان میں پاس ورڈ کا کوئی نظام مہیا نہیں کیا گیا۔ کوئی بھی شخص محض ان ڈیوائسز کو پہن کر ان میں ذخیرہ شدہ معلومات تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ اس مشکل کو حل کرنے کے لیے عالمی شہرت یافتہ تحقیقی اداروں کے ماہرین نے SkullConduct تیار کیا ہے۔ بنیادی طور پر یہ بایومیٹرک سسٹم ہے جو کھوپڑی کے استخوانی ڈھانچے میں سے گزر کر آتی ہوئی آواز کی شناخت کرتا ہے۔ دراصل یہ سسٹم پہلے خود ایک آواز پیدا کرتا ہے۔ یہ آواز انسانی کھوپڑی سے ٹکرا کر مختلف فریکوئنسی کے ساتھ پلٹتی ہے جسے سسٹم گرفت میں لے لیتا ہے۔ اس مختلف آواز کو پاس ورڈ بناتے ہوئے وہ ڈیوائس کو ان لاک کردیتا SkullConduct کی بنیاد اس دل چسپ حقیقت پر ہے کہ ہر انسان کی کھوپڑی کی ساخت میں کچھ نہ کچھ انفرادیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس میں سے گزرنے والا یا اس سے ٹکرا کر پلٹنے والا صوتی ارتعاش منفرد و یکتا ہوتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے ہر انسان کی انگلیوں کی پوروں پر اُبھرے ہوئے خطوط مختلف ہوتے ہیں۔ چناں چہ ان ارتعاشات کو بہ آسانی پاس ورڈ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ SkullConduct کے عام استعمال میں وقت درکار ہوگا۔ فی الحال اس کے تجربات کسی بھی قسم کے شور کی غیرموجودگی میں کیے گئے ہیں۔ اگلے مرحلے میں اسے مختلف آوازوں کی موجودگی میں سو فی صد درستی سے کام کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔