اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

861,203FansLike
9,984FollowersFollow
564,900FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

تحریک انصاف اور (ق) لیگ میں سماعت کے دوران اختلاف، سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی

سماعت میں مختصر وقفے کے بعدحمزہ شہباز اورپرویز الٰہی وڈیو لنک پر لاہور سے سپریم کورٹ کی سماعت میں شریک ہوئے ۔

جسٹس اعجازالاحسن نے پرویز الٰہی سے وڈیو لنک پر مخاطب ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ آپ کے وکیل نے بتایا کہ انتخابات سے قبل تک حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ رہنے پر کوئی اعتراض نہیں ،ووٹنک کے بعد جو بھی وزیر اعلیٰ بنےوہ منسب سنبھال لے گا۔ اس پرآپ کا موقف جاننے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ حمزہ شہبا ز کسی صورت میں بھی بطور وزیر اعلیٰ قبول نہیں ۔دونوں جماعتیں اگر مل کر فیصلہ کر لیں تو حل نکل سکتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کو اتفاق رائے کر کے عدالت میں آنا چاہئیے تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے حمزہ شہباز سے سوال کیا کہ آپ اس پر کیا کہنا چاہتے ہیں ۔حمزہ شہباز نے کہا کہ ان کی گنتی پوری ہےممبران اسمبلی میں موجود ہیں آج ہی انتخابات ہونے چاہئیں ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہائیکورٹ نے4 بجے کا وقت دیا تھا آج کا وقت تو گزر گیا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگ مل کر کوئی فیصلہ کر لیں ورنہ عدالت اپنا فیصلہ دے دے گی ۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ ہمارا اتفاق رائے نہیں ہو گاعدالت ہی اس پر فیصلہ دے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم دیکھ لیتے ہیں کہ ایک سیشن کتنے وقت میں کال ہوتا ہے۔ضمنی انتخابات تک الیکشن روکنا ضروری نہیں ۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ ان سے کہہ دیں کہ یہ مل بیٹھ کر بات کر لیں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وہ آپ سے بات کرنے کو تیار نہیں یا پھرآپ حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ تسلیم کر لیں ۔پرویز الٰہی نے کہا کہ اگر انہوں نے نگران وزیر اعلیٰ بننا ہے تو اختیارات کے حوالے سے بات کر لیں یہ بادشاہ بن جاتے ہیں ۔یہ گرفتاریاں شروع کر دیتے ہیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ قانونی حدود وہ طے کر دیتے ہیں الیکشن سے قبل کوئی تقرری اور تبادلے نہیں ہوں گے۔ہم احکامات جاری کر دیں گے۔بد قسمتی سے سب اپنی مرضی سے فیصلے کر رہے ہیں ۔لیکن ہم کوئی قانونی راستہ نکالیں گے، ہم جانتے ہیں کہ ایک دن کم ہے۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ حمزہ شہباز 17 جولائی تک نگران وزیر اعلیٰ رہ سکتے ہیں ۔

تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہمارا (ق) لیگ سے اتحاد ہے لیکن ہم صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کے نمائندے ہیں ہمیں یہ تجویز قبول نہیں ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ پرویز الٰہی تو وزیر اعلیٰ کے امید وار ہیں جب انہیں اعتراض نہیں تو آپ کیوں اعتراض کر رہے ہیں ۔آپ نے تو 7 دن مانگے تھے ہم آپ کو زیادہ دن دے رہے ہیں ۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ محمود الرشید کی تجویز پر ہی آمادہ ہوئے ہیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ معاشرے اور سیاست میں پہلے ہی بہت تفریق ہو چکی ہے۔بابر اعوان اپنی درخواست میں استدعا دیکھیں ۔بابر اعوان نے کہا کہ درخواست میں حمزہ شہباز کو اتارنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ 2 آپشن ہیں یاتو 2 دن میں دوبارہ انتخابات یا پھر حمزہ شہباز 17 جولائی تک وزیر اعلیٰ رہیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ایک انتخاب کے لیے 20 دن کی اجازت نہیں دے سکتے۔ آرٹیکل 63 –اے کے معاملے پر بھی ہم نے کہا کہ ارکان اسمبلی ووٹ دینے کے لیے آزاد ہیں ۔جو حکم جاری کریں گے وہ کس ایک کے حق میں نہیں ہو گا۔

تحریک انصاف کے وکیل نے اعلیٰ قیادت سے مشورے کے لیے وقت مانگ لیا۔

عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیےملتوی کر دی ۔