سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس باقر نجفی نے کیس کی سماعت کی ۔ حلیم عادل شیخ کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔
جسٹس باقر نجفی نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ عدالت کو کوئی ایسے دستاویزات نہیں دکھائے گئے جس سے گرفتاری ثابت ہو۔سندھ سے آئی ٹیم کے پاس کیا اختیارات ہیں، کوئی دستاویزات ہیں تو کھائیں ؟
عدالت نے کہا کہ حلیم عادل شیخ ایک عوامی نمائندے ہیں ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہونا چائیے۔
حلیم عادل شیخ نے عدالت کو بتایا کہ وہ کل رات یہاں پہنچے جس کے بعد انہیں سول کپڑوں میں ملبوث اہلکاروں نے گرفتار کیا۔میں اکثر سندھ کے عوام کے حقوق کے لیے آواز بند کرتا رہتا ہوںاور میرے خلاف حکومت کی جانب سے کیس بنائے جاتے رہتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے مجھے گرفتار کیا گیا۔میں عید اپنے بچوں کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں عدالت سے ضمانت کی درخواست ہے۔
عدالت نےسرکاری وکلاء کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔