کم عمر ترین کوہ پیما شہروز کاشف جنہوں نے مختصر وقت میں دنیا کی آٹھ بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے نانگا پربت کے کیمپ 3 سے ریسکیو ہونے کے بعد لاہور ائیر پورٹ پر پہنچے تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں آ رہا کہ میں اس وقت لاہور میں اپنے پیروں پر کھڑا ہوں اور زندہ ہوں ۔ ان کا کہنا تھا کہ موت بہت قریب سے دیکھا ہے۔
انہوں نے نانگا پربت سے واپسی پر پیش آنے والی دشواریوں کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ واپسی پر 2 راتیں میری زندگی کی مشکل ترین راتیں تھی ۔ان دو راتوں نے مجھے 20 سال بڑا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کھانا اور آکسیجن ختم ہو چکی تھی ۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی صورت بھی اگلی مہم کے لیے بریک نہیں لگا سکتا میرا مقصد پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینا ہے۔دنیا کے ہرکھیل میں خطرات آتے رہتے ہیں اب میرا اگلا ٹارگٹ پاکستان کی تیسری اور پانچویں بلند ترین چوٹی کو سر کرنا ہے۔
یاد رہے کہ چند دن قبل شہروز کاشف نے اپنے ساتھی فضل کے ساتھ نانگا پربت کی چوٹی کو سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا جس کے بعد واپس پر دونوں کوہ پیما کیمپ 4 اور 3 کے درمیان لاپتہ ہو گئے تھے۔ ان کے والد نے سوشل میڈیا پر بیٹے کو بچانے کی اپیل کی تھی جس کے بعد پاک فوج کی ٹیم نے انہیں ساتھی سمیت ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریکسیو کیا تھا۔