ایک گھنٹے میں کراچی سے لاہور پہنچانے والی ’’ہائپرلوپ‘‘ ٹرین

دبئی (ٹیکنالوجی ڈیسک) متحدہ عرب امارات کی حکومت نے دنیا کی انقلابی اور انتہائی تیز رفتار ’’ہائپرلوپ ٹرین‘‘ میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے جس کے تحت دبئی سے ابو ظہبی تک کا سفر صرف 12 منٹ میں طے ہوجائے گا اور کراچی سے لاہور تک کے سفر میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ صرف ہوگا۔ اس ٹرین کا تصور پہلے عرب پتی امریکی موجد ایلن میوسک نے پیش کیا تھا جس کے بعد اس میں کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے اور اس ضمن میں دبئی حکومت نے بھی ٹرین کی آزمائش کی پیشکش کی ہے۔ یہ ٹرین مقناطیسی سرنگوں سے گزرے گی جنہیں پوڈز کا نام دیا گیا ہے اور یہ ہوا میں معلق ہوکر برق رفتاری سے فاصلہ طے کرتے ہوئے 1100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زبردست رفتار سے سفر کرے گی۔ ہائپر لوپ کمپنی نے اس ٹرین کے لیے ڈنمارک اور فن لینڈ کی حکومتوں کے ساتھ بھی معاہدے کیے ہیں۔ Hyper-loop-train-01 کمپنی کا کہنا ہے کہ اگلے سال اس کا مکمل ٹیسٹ امریکی ریگستان نیواڈا میں کیا جائے گا۔ اب تک کمپنی 16 کروڑ ڈالر (16 ارب روپے) کی سرمایہ کاری حاصل کرچکی ہے جس میں 5 کروڑ ڈالر دبئی کی ایک کمپنی ڈی پی کمپنی کا سرمایہ ہیں۔ اگرچہ ہائپرلوپ ٹرین سائنس فکشن سے حقیقت کا روپ اختیار کرتی جارہی ہے لیکن کمپنی کے مطابق اس کی خاص سرنگوں کی تعمیر پر اربوں خرچ ہوں گے لیکن وقت کی بچت اس کا سب سے بڑا فائدہ ہے تاہم ٹیکنالوجی ، انفراسٹرکچر اور ریگولیٹری قوانین کو بہتر بنانےکی اشد ضرورت ہے۔ hyper-loop-train-02 دبئی سے ابوظہبی کار میں جانے پر ایک گھنٹے سے زائد وقت صرف ہوتا ہے اور ہائپرلوپ کمپنی نے یہ معاہدہ برج خلیفہ میں کیا ہے۔ ہائپر لوپ کے مطابق اگر سب کچھ ٹھیک چلتا رہا تو اگلے 5 سال میں دبئی میں ہائپرلوپ کا خواب پورا ہوسکے گا۔ کیپسول نما ایک سواری میں 6 سے 8 افراد بیٹھ سکیں گے جو ایک ٹرانسپورٹر ٹیوب کا حصہ ہوگی جو مین پریشر ہوگا تاکہ وہ ہوا میں معلق ہوکر سفر کرسکے۔ اس طرح یہ سواری 1100 کلومیٹر کی زبردست رفتار سے سفر کرسکے گی۔ اس کے لیے دبئی سے ابوظہبی کے درمیان کئی اسٹیشن بنائے جائیں گے۔