اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

848,802FansLike
9,980FollowersFollow
562,000FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

فیس بک پرصارف کو ’’اکتا‘‘ دینے والا فیچر

لندن (ٹیکنالوجی ڈیسک) سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر جلد ہی ایسے فیچر کا اضافہ ہونے والا ہے جس سے صارفین نہ صرف بیزار ہوں گے بلکہ انہیں غصہ بھی آسکتا ہے۔
آپ ٹی وی پر اپنا من پسند پروگرام، شو یا ڈراما دیکھ رہے ہوں اور بیچ میں اشتہارات کا طویل سلسلہ شروع ہوجائے تو بہت بُرا لگتا ہے، اسی طرح کوئی اچھی فلم دیکھتے ہوئے درمیان میں اشتہارات کی آمد ہم پر جھنجھلاہٹ طاری ہوتی ہے۔ جب ہم بات کریں سوشل میڈیا کی تو یہ ایک آزاد دنیا ہے جہاں ہر شخص کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتا اور خیالات و نظریات پیش کرتا ہے مگر یہ آزاد دنیا بھی اشتہارات سے بے نیاز نہیں رہ سکی۔
سوشل میڈیا کی دنیا کی مقبول ترین سائٹ فیس بک نے حال ہی میں ایک نیا فیچر متعارف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ ویسے تو فیس بک کا ہر نیا فنکشن اور فیچر اس سائٹ کے صارف کے لیے خوشی اور سہولت کا پیغام لاتا ہے لیکن اب اس کا یہ نیا فیچر شاید صارف کو خوشی اور سکون نہ دے سکے بل کہ امکان ہے کہ یہ انہیں فیس بک سے ناراض کردے گا۔
ایک رپورٹ کے مطابق نئے فیچر کے تحت فیس بک اس سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر وڈیو شیئر کرنے والوں کو اس بات کی اجازت دے گی کہ وہ اپنے وڈیوکلپس میں اشتہارات شامل کرلیں۔ اس نئے فیچر کے سامنے آنے کے بعد وڈیو کلپس دیکھنے والے صارف کو کم ازکم 20 سیکنڈ تک اس میں شامل اشتہار بھی دیکھنا پڑے گا، چاہے اب وہ اسے منہ بنا کے دیکھے یا خوشی خوشی دیکھے لیکن سائٹ کا نیا فیچر اشتہارات کو وڈیوز کا لازمی حصہ بنادے گا۔
فیس بک کی پالیسی کے مطابق سائٹ پر وڈیو کلپ شیئر کرنے والا اس میں شامل اشتہارات سے حاصل ہونے والی رقم کا 55 فی صد وصول کر پائے گا۔ یہ اقدام فیس بک کے لیے بہت بڑی تبدیلی ثابت ہوگا جو اب تک کسی وڈیو کے شروع ہونے سے پہلے اس میں اشتہار شامل کرنے کی فرمائشوں کی مزاحمت کرتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایک تخمینے کے مطابق فیس بک کے صارفین یک دن میں وڈیوز دیکھنے پر مجموعی طور پر 100 ملین گھنٹے لگاتے ہیں۔ اب تک فیس بک پر وڈیو کلپس اپ لوڈ کرنے والے آمدنی سے محروم رہے ہیں یا پھر انہیں بہت کم آمدنی حاصل ہوئی ہے تاہم نیا فیچر متعارف ہونے کے بعد ان کے وارے نیارے ہوجائیں گے اور اس طرح فیس بک کی آمدنی میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔ لیکن فیس بک صارفین کی ناراضی سے یہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کیسے نمٹے گی؟ اس سوال کا جواب وقت ہی دے گا۔