اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

849,042FansLike
9,980FollowersFollow
562,100FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

پکانے کا تیل فولاد سے 200 گنا مضبوط مادے میں تبدیل

سڈنی: آسٹریلوی سائنسدانوں نے کھانا پکانے کے تیل کو گریفین میں تبدیل کرلیا جو فولاد سے 200 گنا زیادہ مضبوط اور انتہائی لچک دار ٹھوس مادّہ ہے۔ ریسرچ جرنل ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ کارنامہ ’’کامن ویلتھ سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن‘‘ (سی ایس آئی آر او) آسٹریلیا میں نینو ٹیکنالوجی کے ماہرین نے انجام دیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو ’’گراف ایئر‘‘ (GraphAir) کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت سویابین کے تیل کو نلکی نما بھٹی (ٹیوب فرنیس) میں 30 منٹ تک گرم کیا جاتا ہے جس دوران اس کے سالمات ٹوٹتے ہیں اور ان میں موجود کاربن ایٹم الگ ہوجاتے ہیں۔ اب اسے نکل کی سرد اور باریک پنّی (فوائل) پر پھیلا کر تیزی سے ٹھنڈا ہونے دیا جاتا ہے جہاں یہ انسانی بال سے بھی 80 ہزار گنا باریک (یعنی صرف ایک نینومیٹر موٹی) کاربن چادروں یعنی گریفین میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ graphene-01 اگرچہ ان تجربات میں حاصل کی گئی گریفین کے نمونے صرف 5 سینٹی میٹر لمبے اور 2 سینٹی میٹر چوڑے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس طریقے کو مزید بہتر کرتے ہوئے زیادہ رقبے والی گریفین بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ البتہ اس کے لیے انہیں تحقیق کی مد میں خاصی رقم بھی درکار ہوگی۔ گریفین پہلی بار 2004 میں حاصل کی گئی جس کے بعد سے آج تک اس کی اچھوتی خصوصیات دریافت ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکٹرونکس سے لے کر طب تک، سائنس و ٹیکنالوجی کے کم و بیش ہر میدان میں گریفین سے انقلاب برپا ہوسکتا ہے لیکن اسے تیار کرنے کے لیے ہوا سے خالی اور خصوصی مہارت سے تشکیل دیا گیا ماحول درکار ہوتا ہے جس کی وجہ سے گریفین کا حصول نہایت مہنگا اور بہت مشکل کام بن جاتا ہے جو صنعتی شعبے میں اس کے استعمال کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ آسٹریلوی سائنسدانوں کی مذکورہ ٹیکنالوجی اس اعتبار سے خصوصی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس کے ذریعے گریفین کی تیاری نہ صرف سادہ بلکہ کم خرچ اور تیز رفتار بھی بنادی گئی ہے کیونکہ اسے کسی خصوصی ماحول کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس سے پہلے کنساس اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک ریسرچ ٹیم بھی ایک ایسا کم خرچ طریقہ پیٹنٹ کراچکی ہے جس میں ہائیڈروکاربن گیس، آکسیجن اور اسپارک پلگ استعمال کرتے ہوئے گریفین تیار کی جاتی ہے۔ البتہ اس طریقے سے بھی گریفین کے چھوٹے نمونے ہی تیار کیے جاسکے ہیں۔ دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی اور آسٹریلوی سائنسدانوں کی کامیابیاں اپنی جگہ لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا کوئی ایسا طریقہ بھی ایجاد ہوسکے گا جس کے ذریعے گریفین کی زیادہ چوڑی چادریں بھی کم خرچ انداز میں تیار کی جاسکیں کیونکہ گریفین کو صنعتی اطلاق کی منزل تک پہنچانے کے لیے ضروری ہوگا کہ اس کے زیادہ چوڑے نمونے، مناسب لاگت پر تیار کیے جائیں۔