اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

862,443FansLike
9,987FollowersFollow
565,000FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

پیپلزپارٹی پارلینٹیرینز کے چئیرمین آصف زرداری نے نوازشریف سے استعفی کامطالبہ کردیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پانامہ فیصلے کے بعد پیپلزپارٹی پارلینٹیرینز کے چئیرمین آصف زرداری نے نوازشریف سے استعفی کامطالبہ کردیا۔ اسلام آباد میں بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتےہوئے آصف زرداری کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتےہیں۔ انھوں نے عمران خان کو تجویز دی کہ پہلے بھی کہا تھاکہ خان صاحب ہمارے ساتھ آئیں، مل کر قانون سازی کریں۔ انھوں نے عمران خان پرتنقید بھی کی کہ انھیں سیاست کرنا نہیں آتی، عمران خان نے اپنی شہرت اور سیاست چمکانے کےلیے یہ ڈرامہ کیا۔ آصف زرداری نے کہاکہ پاکستان میں عوام کو دھوکا دیاگیا اور بے وقوف بنایا گیا۔ان کا کہناتھاکہ یہ نااہل حکومت ہے، ان سے ملک چلتا نہیں ہے، نہ ہی حکومت، یہ اپنے فائدے کے علاوہ کوئی کام نہیں کرتے۔انھوں نے مسلم لیگ نون پر تنقید کرتےہوئے کہاکہ مٹھائیاں بانٹنے پر ن لیگ والوں کو شرم آنی چاہیئے، کیا آپ اس بات کی مٹھائی بانٹ رہے ہیں کہ دو ججز نے وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا۔ صدر آصف علی زرداری نے پاناما کیس پر سپریم کورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے قوم سے مذاق قرار دیدیا ہے۔ کہتے ہیں کہ جو ججز نہ کر سکے کیا وہ 19 گریڈ کا افسر کر سکے گا؟ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے فیصلے کو مسترد کرتا ہوں لیکن اختلافی نوٹ لکھنے والے اور وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے والے دو ججوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ان ججوں نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں ہیں۔ ان دو ججوں کی رائے ہی سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ مٹھائیاں بانٹنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ 9 ماہ تک عوام کے ساتھ دھوکا اور ان کے ساتھ مذاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو اخلاقی طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے لیکن میں انھیں جانتا ہوں کہ وہ آخری دم تک یہ اقدام نہیں اٹھائیں گے۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء چودھری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 1993ء کی روایات کے مطابق نواز شریف پر نرم ہاتھ رکھا گیا۔ تاہم دو ججوں کا فیصلہ ہی دراصل سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے۔ دو سینئر ججوں نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا ہے۔ باقی تین ججوں نے اس رائے کی تردید نہیں کی تاہم ان تینوں ججز نے قوم کو مایوس کیا ہے۔ دو ججوں کا فیصلہ تین ججوں پر بھاری ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کا کیا بنا؟ جبکہ اصغر خان کیس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔ پاناما کیس پر جے آئی ٹی بنانا نواز شریف کو راہ فرار دینے کی کوشش ہے۔