اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

856,105FansLike
9,985FollowersFollow
564,400FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

ایف آئی اے عدالتی وقت کی پابند ہے،عدالت نہیں ،جوڈیشل مجسٹریٹ نے گردہ سکینڈل کے تفتیشی افسر کو ڈانٹ پلادی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)جوڈیشل مجسٹریٹ طلعت محمود کے روبرو ایف آئی اے کے تفتیشی افسر خضر عباس ہاشمی نے گردہ سکینڈل میں گرفتار خاتون ملزمہ صفیہ بی بی کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164کے تحت بیان قلمبند کروانے کے لئے عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد پیش کیا . فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے گردہ سکینڈل کے ملزموں کو عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد پیش کرنے کو معمول بنا لیا ہے،عدالت نے مزیدریمارکس دیئے کہ عدالت ایف آئی اے کے وقت کی پابند نہیں ہے ایف آئی اے عدالتی وقت کی پابند ہے،فاضل جج نے کہا کہ ایف آئی اے کی تفتیش کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملزمہ صفیہ بی بی کے ساتھ ریکارڈ نہ تو مقدمہ کا ریکارڈ پیش کیا اور نہ ہی مقدمہ کے گرفتار دیگر ملزموں کو پیش کیا گیا ہے. عدالتی برہمی پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر خضر عباس ہاشمی فوری طور پر مقدمہ کا ریکارڈاور ڈاکٹر فواد سمیت دیگر ملزموں کے ہمراہ عدالت میں پیش ہو ئے ، غیر مشروط معافی مانگی اوراستدعا کی کہ آئندہ ملزموں کو بروقت عدالت میں پیش کیا جائے گا، عدالت نے معافی کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمہ صفیہ بی بی کا بیان قلمبند کیا، ملزمہ صفیہ بی بی نے اعترافی بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ وہ ڈاکٹر فواد ممتاز کو 3سال سے جانتی ہیں اور انہوں نے 10کے قریب مریضوں کے گردوں کے ٹرانسپلانٹ کروائے ہیں، مریضوں کے گردوں کی پیوند کاری کے لئے ڈاکٹر فواد 13لاکھ 35ہزار روپے لیتے تھے، مریض مبین سے 10لاکھ روپے لئے گئے تھے جبکہ مریض سلامت علی کے گردوں کی بھی پیوند کاری کی گئی تھی، مریض مبین نے گردے کی پیوند کاری کے کامیاب آپریشن کے بعد 40ہزار روپے بطور انعام بھی دیئے. ملزمہ صفیہ بی بی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ گردہ دینے والے شخص کو اڑھائی لاکھ روپے دیئے جاتے تھے، ملزمہ نے مزید کہا کہ ایک سال سے بیماری کی وجہ سے ملزم ڈاکٹر فواد سے گزشتہ سال 19مئی سے کوئی رابطہ نہیں کیا، ملزمہ صفیہ بی بی نے اپنے اعترافی بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ گردہ دینے والے افراد ایجنٹ بشیر سے حاصل کئے جاتے تھے جس کے عوض ایجنٹ بشیر کو 50ہزار روپے بھی ادا کئے جاتے تھے، عدالت نے ملزمہ کا بیان قلمبند کرنے کے بعد کمرہ عدالت میں موجود ڈاکٹر فواد سمیت دیگر ملزموں کو قلمبند کیا گیا بیان پڑھ کا سنا دیا جس پر ملزموں نے ملزمہ صفیہ کے بیان پر جرح کا حق ٹرائل کے شروع ہونے تک محفوظ کروا لیا۔