سعودی عرب میں پہلی پاکستانی خاتون سفارت کار

خالد نواز چیمہ (جدہ) صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والی فوزیہ فیاض واشنگٹن اور دہلی کے بعد اب جدہ میں موجود پاکستانی قونصلیٹ میں گذشتہ ایک ماہ سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ اس جگہ پر پہنچنے میں ان کے والد نے ان کی بہت حوصلہ افزائی کی اور ان کے آگے برھنے کے بعد ان کے علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کا رحجان بھی بڑھا۔انگریزی ادب میں ایم اے کے بعد سنہ 2006 میں سول سروسز میں شمولیت اختیار کرنے والی فوزیہ فیاض کا کہنا ہے: ’میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ ایک تو یہ پہلی بار سعودیہ میں کسی خاتون کی تقرری ہے اور دوسرے یہ سرزمین ہمارے لیے بہت مقدس ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ‘قونصلر جنرل شہر یار اکبر نے کہا کہ یہاں حالات میں جو تبدیلی آ رہی ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے اور یہاں موجود پاکستانی خواتین کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے کے لیے خاتون قونصلر کو تعینات کیا جائے۔’فوزیہ کہتی ہیں کہ وہ اس تعیناتی سے قبل تین مرتبہ سعودی عرب کا نجی دورہ کر چکی ہیں۔وہاں آنے والی حالیہ تبدیلیوں خاص طور پر خواتین کو حقوق اور خود مختاری دینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا: ‘یہاں ہر سطح پر کافی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ وہاں کام کرنے والوں میں بہت زیادہ خواتین بھی آپ کو اب نظر آ رہی ہیں۔’تاہم ان کا کہنا تھا کہ سماجی تبدیلی ابھی بہت ابتدائی مرحلے میں ہے جس پر ابھی کچھ کہنا یا ماضی سے اس کا تقابل کرنا قبل از وقت ہو گا اور کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ہی اس پر رائے دی جا سکتی ہے۔کچھ عرصے بعد میں بہتر پوزیشن میں ہوں گی کہ اس پر رائے دے سکوں۔ سعودی عرب میں جب جون میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملے گی میرا خیال ہے اس کے بعد آپ کو سعودی معاشرے کا ایک الگ چہرہ نظر آئے گا۔‘وہ کہتی ہیں کہ ساڑھے تین ماہ کے عرصے میں انھیں اپنے سفارت خانے، قونصلیٹ اور اس سے باہر سعودی سماج میں بہت پذیرائی ملی اور ان کی تعیناتی پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔’میں بہت ہی مثبت توقعات کے ساتھ یہاں آئی ہوں اور اب تک یہاں بہت اچھا تجربہ رہا ہے۔‘خیال رہے کہ پاکستان کے علاوہ اردن اور چند اور ممالک نے بھی اب سعودی عرب میں خاتون سفارت کاروں کو تعینات کیا ہے۔سعودی عرب سے پاکستانی تارکینِ وطن کی واپسی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکام کی جانب سے یہ فیصلہ کسی مخصوص ملک کے بسنے والوں کے لیے نہیں اور نئی تبدیلیوں اور اقدامات کے اثرات وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آئیں گے۔وہ کہتی ہیں کہ یہاں مقیم اور یہاں آنے والے افراد کو چند بنیادی امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسا نہ کرنے پر انھیں بہت مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب میں مقیم اور یہاں آنے والے پاکستانیوں کو اس بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے اقامے اور دیگر کاغذات کی تجدید وقت پر کروائیں اور یہاں وزٹ ویزے پر آ کر مدت سے زیادہ قیام نہ کریں۔