اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

864,771FansLike
9,991FollowersFollow
565,300FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

پاکستانی جیل میں گنجائش سے زائد قیدیوں کے مسائل،سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع

اسلام آباد ( محمد جابر)سپریم کورٹ آف پاکستان میں جیل میں گنجائش سے زائد قیدیوں کو رکھنے سے متعلق از خود نوٹس کیس میں وفاقی محتسب کی جانب سے رپورٹ جمع کروادی گئی ہے ،رپورٹ میں ملک بھر کے اضلاع میں الگ الگ جیلیں تعمیر کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ملک بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدیوں کو رکھنے کے مسئلے کا حل ہے جبکہ قیدیوں کی ماتحت عدلیہ کی جانب سے مانیٹرنگ پر زور دیتے ہوئے جیلوں میں بائیو میٹرک سسٹم نصب کرنے کی تجویز بھی دیا گئی ہے ، رپورٹ میں جیل میں قیدیوں کی زندگی بہتر بنانے بالخصوص خواتین ،بچوں اور جرائم کی دنیا میں قدم رکھنے والے نئے ملزمان کو حقیقی زندگی کی جانب واپس لانے اوران کی اصلاحات سے متعلق تجاویز دی گئی ہیں ۔ وفاقی محتسب کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائررپورٹ میں چاروں صوبوں میں قائم جیلوں کے احوال جبکہ نئی جیلوں کی تعمیر پر زور دیا گیا ہے ، رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سندھ نے بتایا ہے کہ سندھ میں ضلع ملیر، میر پور خاص، شہید بینظیر آباد( نواب شاہ) میں نئی جیلیں زیر تعمیر ہیں جبکہ مھٹی، قمبر علی شاہ ، ٹنڈو اللہ یار، جامشورو، کندھ کوٹ وغیر میں جیل نہیں ہیں ،رپورٹ میں ان اضلاع میں جیلوں کی تعمیر پر زور دیا گیا ہے جبکہ کراچی کے 6اضلاع میں بھی الگ الگ جیل تعمیر کرنے پر زور دیا گیا ہے ، رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے کہا ہے کہ پنجاب کے تمام اضلاع میں قیدیوں کو رکھنے کی اپنی گنجائش موجود ہیں سوائے ضلع چینیوٹ اور ننکانہ صاحب میں جہاں جیل کی تعمیر کیلئے زمین کے حصول کا کام جاری ہے جبکہ ضلع خوشاب میں جیل کی تعمیر کیلئے جگہ مقرر کرلی گئی تاہم ریونیو ڈیپاٹمنٹ سے تاخیر ہورہی ہے ، علاوہ ازیں پنجاب کی جیلوں کی مرمت اور اپ گریڈیشن سے متعلق موجودہ مالی سال میں بھی اقدامات کیئے گئے ہیں ، رپورٹ کے مطابق آئی جی جیل خانہ جات خیبر پختو نخواء نے بتایا ہے کہ جن جیلوں میں ضرورت سے زائد قیدی ہیں ان کو وسعت دینے کیلئے پلان تیار کرلیا گیا ہے ،فیز ون میں سینٹرل جیل پشاور میں جیل میں ایک اور حصہ تعمیر کیا جارہا ہے جس میں 2300قیدی رکھنے کی گنجائش ہوگی ، جو جلد ہی محکمہ جیل خانہ جات کے حوالے کردیا جائے گا، فیز 2آئندہ دو تین سالوں میں مکمل کرلیا جائے گا جس کے باعث جیل میں زائد قیدیوں کو رکھنے کے مسئلے پر قابو پالیا جائے گا، ہنگو جیل مستقبل قریب میں تعمیر کرلی جائے گی جبکہ شانگلہ جیل کو لینڈ سلائیڈنگ کا سامنا ہے اور مردان جیل میں 2000قیدی رکھنے کی گنجائش ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں 720کنال زمین جیل کی تعمیر کیلئے سیکٹرایچ 16میں حاصل کرلی گئی ہے ، پی سی 1میں جیل کی تعمیر کیلئے 3.9بلین روپے منظور کرلئے گئے ہیں ، اس سلسلے میں 1140ملین روپے جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ اڈمنسٹریشن بلاک ، بائونڈری وال اور مرد قیدیوں کی بیرک پر کام جاری ہے جو 30جون 2020تک مکمل ہوجائے گا۔رپورٹ میں قیدیوں کی فلاح وبہبود سے متعلق تجاویز دی گئی ہیں ،رپورٹ میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ جیل میں قید ،قیدیوں بالخصوص خواتین بچوں اور بغیر وسائل کے غریب قیدیوں کی زندگی میں بہتری بنانے کیلئے ضلعی سطح پر نگران کمٹیاں تشکیل دی جائیں ہر ضلعی سطح پر عدالت عظمیٰ کے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں ،کمیٹی میں سول سوسائٹی، بار، ایجوکیشن، ہیلتھ سیکٹرسے ممبران شامل ہوں ، جن میں قیدیوں کی زندگی میں بہتری کیلئے قابل قدر اقدامات کئے ہیں ،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ ، صوبائی داخلہ اور جیل خانہ جات کو ہدایات دی جائے کہ سینئر افسران کو بطور فوکل پرسن تعینات کیاجائے جو جیل انتظامیہ کا اچانک دورہ کریں اور کمیٹی اپنے دوروں سے متعلق جامع رپورٹ فوکل پرسن کو دے گی، لاء اینڈ جسٹس کمیشن ،ایڈووکیٹ جنرلز اور صوبائی محتسب کے ہمراہ پروبیشن اور پرول سہولیات کی وسعت اور قیدیوں کو رکھنے کی سہولیات میں اضافے اورضرورت سے زائد قیدیوں کو رکھنے اور مجرموں ، بچوں اور نئے ملزمان کی اصلاح سے متعلق جائزہ لے کر تجاویز جمع کروائیں، رپورٹ میں منشیات کے عادی اور دماغی امراض میں مبتلا ء قیدیوں کی جیل کی حدود سے باہر ہسپتالوں میں رکھنے پر بھی زور دیا گیا ہے، وفاقی دارالاحکومت سمیت صوبائی حکومت کو ہر ضلع میں جیل کی تعمیر کے احکامات دیئے جائیں جس میں خواتین اور بچوں کیلئے الگ الگ جگہ مختص ہو،جیلوں میں بائیو میٹرک سسٹم نصب ہونا چاہئے تاکہ عدالتوں میں قیدیوں کی مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے ، قیدیوں کی تعلیم اور مہارت کی تربیت بہتر بنانے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن اور جیلوں کے قریب واقع تعلیمی اداروں کو ہدایت دی جائے ،متعلقہ منسٹریوں کو وفاقی اور صوبائی سطح پر قیدیوں کی زندگی کی بہتری کیلئے فنڈ جاری کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں ،پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز کو قیدیوں بالخصوص زیر ٹرائل حوالاتیوں کی مفت قانونی معاونت کا مشورہ دیا جائے ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کی روشی میں ملک میں بھر میں چار میٹنگز کی گئی جوکراچی ، لاہور ، پشاور اور اسلام آباد میں ہوئی ،جن میں وزارت داخلہ ، سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن ، وفاقی محتسب اور ہائیرایجوکیشن کے افسران نے شرکت کی ، رپورٹ میں ان تجاویز کو قابل عمل بنانے کیلئے سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ اقدامات کروائے۔