اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

865,528FansLike
9,992FollowersFollow
565,300FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

منی لانڈرنگ کیس میں ملوث افراد کی سزا میں اضافہ، جرمانہ بھی بڑھا دیا گیا

وزارت خزانہ نےمنی لانڈرنگ میں ملوث افراد ، کمپنیوں و ان کے ڈائریکٹروں کے خلاف سزا اور جرمانہ میں اضافہ، رقوم کی غیر قانونی ترسیل میں ملوث افراد کو کم ازکم سزا تین اور زیادہ سے زیادہ سزا دس سال کرنے سمیت لانڈرنگ ،ہنڈی اور حوالہ کا کاروبار روکنے کیلئے قوانین کو مزید سخت بنانے کیلئے تیار کردہ انسدادمنی لانڈرنگ ترمیمی بل کو 23 جنوری کو پیش کئے جانیوالے ضمنی فنانس ترمیمی بل کا حصہ بنانے کی منظوری دیدی ہے اور انسدادمنی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں تجویز کردہ ترامیم کے مطابق ٹیکس قوانین میں بھی ترامیم لائی جارہی ییں زرائع نے بتایا کہ ترمیمی انسداد منی لانڈرنگ بل کے تحت منی لانڈرنگ میں ملوث افراد ، کمپنیوں و ان کے ڈائریکٹروں کے خلاف سزا اور جرمانہ میں بھی اضافہ، رقوم کی غیر قانونی ترسیل میں ملوث افراد کو کم ازکم سزا تین اور زیادہ سے زیادہ دس سال کرنے کا فیصلہ کیاہے اور منی لانڈرنگ ،ہنڈی اور حوالہ کا کاروبار روکنے کیلئے قوانین کو مزید سخت بنایا جارہا ہے جس کے تحت سخت سزائیں اور جرمانے عائد کئے جائیں گے زرائع کے مطابق یہ ترامیم ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کے تناظر میں کی جارہی ہیں اور مجوزہ ترامیم کے مطابق منی لانڈرنگ میں ملوث افراد ، کمپنیاں یا ان کے ڈائریکٹروں کے خلاف سزا اور جرمانہ میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے اسی طرح رقوم کی غیر قانونی ترسیل میں ملوث افراد کو کم ازکم سزا تین اور زیادہ سے زیادہ دس سال کی جارہی ہے،کمپنی کے ڈائریکٹر یا افراد کو جرمانہ بھی پچاس لاکھ سے بڑھاکر 5 کروڑ کیا جارہاہے ، منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی جائیداد 90دن کے بجائے اب 6ماہ تک بحق سرکارضبط کرنے کے اختیارات دئے جارہے ہیں زرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترامیم کے ہارلیمنٹ سے منظوری کے اطکاق ہونے سے قابل سزا جرم کی ضمانت بھی نہیں ہوسکے گی جبکہ ٹربیونل زرمبادلہ کی غیرقانونی خریدوفروخت یا ترسیل میں ملوث شخص کیخلاف چھ ماہ میں کاروائی مکمل کرنے کا پابند ہوگا ، ایف آئی اے کو بنکوں سے کسی بھی شخص یا کمپنی کا ریکارڈ کے حصول اور ایکسچینج کمپنیوں کے کیش بوتھس کی بند کرنے کی اجازت ہوگی زرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ترمیمی بل وزیرخزانہ اسد عمر کی سربراہی میں ایف آئی اے ،نیب،ایس ای سی پی،ایف بی آر،اینٹی نارکوٹیکس،نیکٹا،وزارت خارجہ ،اسٹیٹ بنک اور وزارت قانون کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی نے کی سفارشات پر تیار کیا گیا ہے اور گذشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان کو ضمنی بجٹ بارے دی جانیوالی بریفنگ کے موقع پر انسداد منی لانڈرنگ میں ترامیم بارے بھی آگاہ کیا گیا ہے زرائع کا مزید کہنا ہے کہ یہ ترامیم ایف اے ٹی ایف(فیٹف)کے ایشیا پیسفک گروپ کی جانب سے منی لانڈرنگ کے قوانین میں کی جانیوالی خامیوں کی نشاندہی پر کی گئی ہیں اس کے علاوہ یف آئی اے ایکٹ 1974، سٹیٹ بنک آف پاکستان کے فیرا ایکٹ 1947 میں بھی ترامیم کی جارہی ہیں زرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترامیم کے تحت وفاقی تحقیقاتی ادارہ(ایف آئی اے ) نے تحقیقات میں غیرضروری تاخیر اور بنکوں سے ریکارڈ کے حصول میں درپیش مشکلات دورکرنے میں مدد ملے گی جس کے تحت اب ایف آئی اے کے افسران بنکوں اور فنانشل اداروں سے بھی کسی بھی شخص کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران بنک کے اکائونٹس میں کی جانے والی انٹریوں ، لیجرز ، روزنامچہ ، کیش بک یابنک کا کسی بھی قسم کا ریکارڈ حاصل کرسکیں گے زرائع کا کہنا ہے وزارت قانون وانصاف نے وزارت خزانہ اور دیگر اداروں کی جانب سے ایف بی اے کے ایکٹ 1974میں مجوزہ ترامیم کے تحت ایف آئی اے کے انسپکٹر کے بجائے یہ اختیارات ڈپٹی ڈائریکٹر کو تفویض کرنے کی تجویز ہے اس کے علاوہ ایف آئی اے کا فاٹا میں دائرہ اختیار نہ ہونے کے بارے میں ایف آئی اے ایکٹ 1974میں مجوزہ ترمیم میں اس کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھا نے کی تجویز بھی ہے زرائع کے مطابق وزارت انصاف وقانون نے کا کہنا ہے کہ اب فاٹا کے صوبہ کے پی میں ادغام کے بعد اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، اس مجوزہ ترمیم بارے آج حتمی فیصلہ متوقع ہے جبکہ افغان تجارت کی آڑ میں غیرملکی زرمبادلہ کی ترسیل کے بارے میں ایف آئی اے ایکٹ میں پاک افغان تجارتی پالیسی میں بھی مناسب ترمیم تجویز کی گئی ہیں اور وزارت قانون انصاف کی رائے پر اس مجوزہ ترمیم کو وزارت تجارت ، ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے مزید مشاورت کی جارہی ہے اور توقع اس بارے بھی دو روز میں فیصلہ ہوجائے گا ذرائع کے مطابق سٹیٹ بنک آ ف پاکستان (ایس بی پی ) کی تجویز پر غیرملکی زرمبادلہ ریگولیشن ایکٹ 1947میں بھی ترامیم کی جارہی ہیں جس کے تحت کوئی بھی پاکستان اندرون ملک غیرملکی زرمبادلہ کسی بھی جگہ منتقل کرسکتا ہے اگر اس پر ایس بی پی نے پابندی نہ لگائی ہو زرائع کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے ایکٹ 1947کی سیکشن 23(ون)کی خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے سزاکم سے کم ایک سال اور اس کو پانچ سال تک بڑھا یا جاسکتا ہے یا دونوں ہوسکتی ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے سے ضبط کی گئی کرنسی ، سیکیورٹی ، سونا، چاندی ، سامان یا دیگر اشیاء کا 50فیصد واپس بھی نہیں کی جائے گی زرائع کا کہنا ہے کہ فیرا ایکٹ 1947کے سیکشن 23(2)میں ترمیم کی بھی تجویز ہے جس میں وفاقی حکومت اس سیکشن میں وقتا فوقتا نوٹیفکیشن جاری کرتی تھی اور وفاقی حکومت کے اس نوٹیفکیشن جاری کرنے کے اختیار کو ختم کرنے کی تجویز ہے ۔اس کے علاوہ پیرا ایکٹ 1947کے سیکشن 23(3)میں بھی ترمیم تجیوز کی گئی ہے زرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی پی کے فیرا ایکٹ 1947میں نئی ترمیم میں غیرملکی زرمبادلہ کی غیرقانونی خریدوفروخت یا غیرملکی زرمبادلہ کی ترسیل میں ملوث کے خلاف شکایت کنندہ کسی بھی ٹربیونل میں پیش ہونے کا پابند نہیں ہوگا اور ٹربیونل مذکورہ شخص کے خلاف کاروائی بھی چھ ماہ کے اندرمکمل کرنے کا پابند ہوگا زرائع کے مطابق انسداد منی ایکٹ 2010(اے ایم ایل ) کی سیکشن 4میں بھی ترمیم کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت اس کاروبار میں ملوث افراد کی سزا کم سے کم ایک سال سے بڑھا کر تین سال اور زیادہ سے زیادہ 10سال کردی گئی ہے اور کمپنی کے ڈائریکٹر کو جرمانہ کم سے کم 5کروڑ روپے کیا جارہاہے اس کے علاوہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010کے سیکشن 8(ون)میں بھی ترمیم کی جارہی ہے جس کے تحت منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی جائیداد 90دن کے بجائے اب 6ماہ تک بحق سرکارضبط کرنے کی جاسکے گی زرائع کے مطابق اے ایم ایل ایکٹ 2010کے سیکشن 21میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت کوئی بھی قابل سزا جرم کی ضمانت نہیں ہوسکے گی جبکہ اس سے پہلے یہ قابل ضمانت تھا جبکہ اے ایم ایل ایکٹ 2010کے سیکشن 16میں بھی ترمیم کی جارہی ہے۔