یورپی یونین نے برطانیہ کو برسلز میں گھنٹوں جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے 31 اکتوبر تک کی مہلت دے دی ہے۔رائٹرز کے مطابق یورپی یونین نے برطانیہ کو اس کے یونین سے اخراج کی مدت میں دوسری مرتبہ توسیع کرتے ہوئے مزید سات ماہ دے دیے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے بریگزٹ کے لیے اس سال اکتوبر کے آخر تک کی نئی ڈیڈ لائن تسلیم بھی کر لی ہے۔لندن حکومت اور یورپی یونین کی قیادت کے مابین اس بارے میں اتفاق رائے جمعرات گیارہ اپریل کو علی الصبح برسلز میں ہوا، جہاں یونین کے رکن 28 ممالک کی بریگزٹ سے متعلق ایک ہنگامی سربراہی کانفرنس کل بدھ کو شروع ہوئی تھی اور آج جمعرات کو صبح سویرے تک جاری رہی۔
برطانیہ کو اپنے ہاں تین سال قبل ہونے والے ایک عوامی ریفرنڈم کے نتائج کی روشنی میں پہلے اس سال 29 مارچ تک یورپی یونین سے نکلنا تھا۔ اس بارے میں وزیر اعظم مے اور یونین کے رہنماؤں کے مابین متعدد مذاکراتی ادوار میں ایک بریگزٹ ڈیل طے بھی پا گئی تھی، لیکن اسے لندن میں ملکی پارلیمان کے ارکان نے تین مختلف اوقات پر ہونے والی رائے شماری میں تین بار مسترد کر دیا تھا۔اس کے بعد مے نے یونین سے 29 مارچ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کر دی تھی، جس پر لندن کو برسلز کی طرف سے پہلے صرف مزید دو ہفتوں کا اضافی وقت دیا گیا تھا، جو کل جمعہ 12 اپریل کو ختم ہو رہا تھا۔ لیکن برطانوی پارلیمان کی طرف سے ڈیل منظور نہ ہونے کی وجہ سے یہ خدشہ تھا کہ کل بارہ اپریل کو برطانیہ کسی ڈیل کے بغیر ہی یونین سے نکل جاتا، جو لندن اور یورپی یونین دونوں کے لیے ہی سیاسی اور اقتصادی طور پر ایک تباہ کن پیش رفت ہوتی۔ یورپی یونین نے لیکن خود کو اس کے لیے پوری طرح تیار بھی کر لیا تھا۔اس پس منظر میں وزیر اعظم مے نے ایک بار پھر یورپی یونین سے درخواست کر دی تھی کہ بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں ایک بار پھر توسیع کر دی جائے، جو لندن کی خواہش کے مطابق 22 مئی ہونا چاہیے تھی۔ یہ بات لیکن یونین کو منظور نہیں تھی کیونکہ مئی کے اواخر میں یورپی پارلیمانی الیکشن بھی ہونا ہیں اور برسلز نہیں چاہتا تھا کہ بریگزٹ کے مسئلے کی وجہ سے یونین کا پورے کا پورا یورپی پارلیمانی انتخابی عمل متاثر ہو۔اسی لیے یورپی یونین کی سیاسی قیادت اور یورپی کمیشن کے سربراہ کا اصرار تھا کہ اب اگر بریگزٹ کی مدت میں توسیع ہوئی تو وہ طویل توسیع ہو گی۔
یورپی کمیشن کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے تو ایک سال تک کی توسیع کی تجویز دی تھی۔ اس بارے میں برسلز میں یونین کی ہنگامی سربراہی کانفرنس میں اب یہ طے پایا ہے کہ برطانیہ کو بریگزٹ کے لیے اکتوبر کے آخر تک کا وقت دے دیا جائے۔ یہ تجویز وزیر اعظم مے نے قبول بھی کر لی ہے۔