والدین سب جانتے تھے، عدالت میں جھوٹ بولاگیا،دعا زہرہ اور ظہیر احمد کا شادی کے بعد پہلا انٹرویو

کراچی سے لاہور میں پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ عدالت میں والد نے جھوٹ بولا، سندھ ہائی کورٹ میں ہوانے والی ملاقات میں بھی ظہیر کے ساتھ ہی رہنے کو کہا۔ظہیر احمد کا کہنا ہے کہ وہ مالی نہیں پری میڈیکل ایف ایس سی مکمل کی ہے ۔موبائل رپیئرنگ اور سیل پرچیز کا کام کرتا ہوں ، مہینے کے 50 سے 80 ہزار روپے کما لیتا ہوں ۔

شادی کے بعد اپنے اپہلے انٹرویو میں دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے لاہور آئیں گھر سے نکلتے وقت ظہیر کو بھی اطلاع نہیں کی تھی ۔کراچی سے لاہور تک کا سفر ٹیکسی میں کیا ،ظہیر سے رابطہ پنجاب یونیورسٹی پہنچ کر کسی کےموبائل فون سے کیا۔

دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ ہم گزشتہ 3 ،4 سال سے رابطے میں تھے۔ گھر پر شادی کی بات کی تو والدہ نے مارا اور شادی سے منع کر دیا۔ والد شادی کزن سے کرانا چاہتے تھے۔ دعا نے کہا کہ والد کا تایا کے ساتھ پلاٹ کو لے کر کوئی تنازع چل رہا تھا جس کی وجہ سے وہ میری شادی اپنےبھائی کے بیٹھے کے ساتھ کرانا چاہتے تھے۔

دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ ان کی والدین کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں چاہتی ہوں کہ وہ ہم دونوں کو قبول کر لیں ۔ دعا کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ میں بھی والدین کے ساتھ ملاقات میں انہیں یہی کہا کہ آپ مجھے شادی میں قبول کر لیں لیکن وہ نہیں مانے۔

ظہیر احمد کاکہنا تھا کہ وہ ہمیشہ اپنی بیوی کے ساتھ رہیں گے اور کوئی بھی مشکل ہوہمیشہ دعا کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔