اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

865,261FansLike
9,992FollowersFollow
565,300FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

مجھے ایسا لگتاجیسے میرے سب کولیگزمیرے خلاف ہو گئے،چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسے اختیارات نہیں لینا چاہوں گا جس سے ملک کو نقصان پہنچے،۔

خبروں کے مطابق سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست دکھائی گئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کی،فل کورٹ میں سپریم کورٹ کے تمام 15ججز شریک ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم نہیں چاہتے آپ کسی بھی سوال کا فی البدیع جواب دیں،ذاتی پسند ناپسند اور غیر آئینی ہونے میں فرق ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ آپ صرف اور صرف آئینی بحث کریں، ہماری ذمہ داری آئین کا تحفظ کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ جلدی سے جواب دیں گے تو دوبارہ موقع نہیں ملے گا، ہم نہیں چاہتے آپ کسی بھی سوال کا فوری جواب دیں،جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا آپ کیا سمجھتے ہیں یہ ایکٹ عوامی مفاد میں پاس کیا گیا یا ذاتی مفاد میں؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا آپ پارلیمان کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا گارڈ آف آنر لینے سے انکار

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ آئینی تقاضے پورے کرنے کی بات کریں اپنے نظریات چھوڑ دیں،آئین اللہ کے بابرکت نام سے شروع ہوتا ہے، سپریم کورٹ کی آزادی سے نہیں،براہ مہربانی آئین کے حوالے دیں،آپ خود کو انفرادی معاملات میں نہ الجھائیں،میں اور میری مرضی کا لفظ نہ دہرائیں صرف آئین کے حوالے دیں،ایسے اختیارات نہیں لینا چاہوں گا جس سے ملک کو نقصان پہنچے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں پاکستان کو اربو ڈالر کا نقصان ہوا، سپریم کورٹ کو نہیں،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ عدلیہ کی بیرونی عناصر سے آزادی اہم ہے تو اندرونی آزادی بھی اہم ہے، پارلیمنٹ نے اس قانون سے اندرونی آزادی کو فوکس کیا ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اب ہم آرٹیکل 189کی بنیادی بات کر رہے ہیں،ہم مفروضوں میں نہیں جانا چاہتے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اس ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی سلب نہیں ہوئی بلکہ مضبوط ہوئی، پارلیمنٹ نے چیف جسٹس کی لامحدود طاقت کو محدود کیا ہے تو یہ خوش آئند ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عدلیہ کی آزادی چیف جسٹس کی لامحدود طاقت سے مترادف نہیں،پارلیمنٹ عوام کا نمائندہ ہے، چیف جسٹس نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہاکہ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میرے سب کولیگز میرے خلاف ہو گئے ہیں۔