اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

862,007FansLike
9,986FollowersFollow
565,000FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

ادھی تیری ادھی میری وہذا قوم جاہلون ۔ ۔ ۔ (پروفیسر سید اسرار بخاری)

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے:پاناما لیکس عالمی معاملہ بن چکا امید ہے حکومت مناسب راستہ نکال لے گی،
خورشید شاہ مثل خورشید نکلتے اور ڈوبتے ہیں، انہوں نے میاں صاحب کو ہر مشکل گھڑی میں کاندھا دیا ہے، اب بھی ان کا بیان بغور پڑھا جائے تو ساری کہانی سمجھ آ جاتی ہے، وہ یہ الفاظ دیگر میاں صاحب سے کہہ رہے ہیں، میاں جی! پاناما لیکس سے خلاصی ممکن نہیں کہ یہ عالمی حقیقت کا روپ اختیار کر گئی ہے، اس لئے جیسا کہ آپ ہر مشکل سے مشکل گھڑی میں میرا سر اپنے سر کے ساتھ جوڑ کر کوئی درمیانی محفوظ راستہ نکال لیتے ہیں اب بھی بندہ حاضر ہے ایسا کچھ کریں کہ ہم سب پانامیئے بچ جائیں، اور لیکس کو بھی اطمینان آ جائے، میاں نواز شریف اپنی طبعی شرافت کیساتھ نیویں نیویں ہو کر پی پی کی مفاہمت اور مخالفت کو ملا جلا کر معاملے کو گول مول کر کے پھٹہ کھڑکا دیں گے، باقی جو لوگ یہ کہتے ہیں کو وہ اپنی باری کبھی پوری نہ کر سکے، وہ یہ نہیں جانتے کہ ن لیگ آتے ہی ایک دو برسوں میں اپنی باری اور مدت پوری کر لیتے ہیں پھر خود کو بونس پر ڈال دیتے ہیں، ایسے میں باری بظاہر رہے نہ رہے، ان کے پاس سب کچھ رہ جاتا ہے جبکہ مخالفین سے سب کچھ رہ جاتا ہے پھر وہ کھمبا نوچنے میں جوں مگن ہوتے ہیں کہ کسی کھمبے پر تار ہی موجود نہیں رہتی، لوڈ شیڈنگ کے اسباب میں سے ایک سبب یہ بھی ہے، کہ بجلی چوری پر لگا کر کئی مخالفین کو کھمبے پر چڑھا دیا جاتا ہے پاناما لیکس سے متعلق ایک کمیشن کی بات راستے ہی میں غتر بود کیسے کر دی گئی کیا خورشید شاہ اس مہارت سے آگاہ نہیں، انہوں نے تو پی ٹی آئی کے قائد کو بھی کمیشن کی طرف نہیں آنے دیا، اور یہ کارنامہ خورشید شاہ کا ہے، باقی یہ تجویز تو ہم نے بھی پیش کی تھی کہ ایک پاک لیکس پیپرز کے عنوان سے پروگرام ریلیز کر دیا جائے کیونکہ ہمارے ملک میں ہی کافی مواد ہے، جس پر چاہیں فٹ رہے گا۔
٭٭٭٭
میں تیرے پیار میں پاگل!
عمران خان کہتے ہیں:میاں صاحب ہماری حکومت آئی تو آپ کو کرپٹ نہیں کہیں گے پکڑ کر جیل میں ڈالیں گے، بچپن میں سنا کرتے تھے ایک شخص نے اپنے گھر کا سامان بیچ کر منڈی سے انڈوں کی ٹوکری خریدی، راستے میں سوچ رہا تھا ان انڈوں پر مرغی بٹھائوں گا، چوزے نکلیں گے انہیں بیچوں گا، الغرض وہ خیال ہی خیال میں بادشاہ بھی بن گیا، کہ سڑک پر ٹھوکر لگی ٹوکری کے سارے انڈے ٹوٹ گئے اور پھر یہ ہوا کہ؎
دلاں دیاں دل وچ رہ گئیاں شاماں پے گئیاں!
خان صاحب تو اب ہر روز سڑک پر نکلنے کا پروگرام بناتے ہیں اور ہر سڑک انہیں ڈھٹے کھوہ لے جاتی ہے، ویسے بھی وہ جن سڑکوں پر نکلنے کی دھمکی دیتے ہیں وہ سب میاں صاحب کی بنائی ہوئی ہیں، اور میاں صاحب ہی سے رلی ہوئی ہیں، انہوں نے اپنے جیسے برانڈ کے سیاستدان بھی ساتھ ملا رکھے ہیں مگر وہ پھر بھی اکیلے ہیں کیونکہ ان کے آس پاس بھی سارے انکے سہارے کھڑے ہیں، ان کے گرنے سے پہلے وہ گر جاتے ہیں، اب خبر عام ہے کہ وہ سولو فلائٹ لینے والے ہیں، جہاز میں بھی وہ ہوں گے بیشمار رنگ برنگی ایئر ہوسٹس ہوں گی، اور وہ بھی ہوں گے جو ایک عدد جہاز خرید کر پاکستان کی سیاست میں داخل ہو چکے ہیں، یہ جملہ تو وہ اکثر دہراتے ہیں میاں صاحب ہماری حکومت آئی تو آپ کو جیل میں ڈال دیں گے، کیونکہ نواز شریف کے جیل سے باہر ہونے کے باعث تبدیلی رُکی پڑی ہے، اور اب تو وہ گل سڑ بھی گئی ہے، بلاشبہ پاکستان کے عوام تبدیلی چاہتے تھے اور اسی جھانسے میں اگر گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے کو اپنا لیڈر بھی بنا لیا مگر تبدیلی کی ایسی بے حرمتی کی گئی کہ سرے سے آئی ہی نہیں، اب ہم کیسے کہیں کہ آ کر چلی گئی، میاں صاحب کو کرپٹ کہے بغیر جیل بھیجنے کی بات ہی سے ظاہر ہے کہ وہ الزام ثابت ہونے کے بغیر اپنے ناپسندیدہ افراد کو جیل بھیجنے کی لاقانونی حکومت قائم کرنے کے خواہشمند ہیں، ہر بات کی کوئی منطق ہوتی ہے، ان کی ہر منطق میں کوئی بات ہی نہیں ہوتی، تحریک انصاف اب صاف ہو چکی ہے، خان صاحب بس اپنی طبیعت بھی صاف کر لیں، تاکہ ان کے نام پر جمع ہونے والے بھی کسی جانب رخ کریں، بلکہ اب وہ مستقبل کی بات ہی نہ کریں کیونکہ وہ وزیراعظم بن سکے نہ تبدیلی لا سکے، کہیں انہیں نواز شریف سے پیار تو نہیں ہو گیا۔
٭٭٭٭
جیسے گورا کوئی لندن کا!
پنجاب کے 43محکمے، 16کے قلمدان وزیر اعلیٰ نے خود سنبھال رکھے ہیں، باقی یہ کہ کل وزیراعلیٰ شہباز شریف نے نواز شریف کو ہوائی اڈے پر جس گیٹ اپ میں رخصت کیا اس پر وزیراعظم بہت زیادہ اندر ہی اندر مسکراتے رہے اتنے سارے قلمدان لے کر پھرنے سے تو یہ لگتا ہے کہ وہ قلم فروش ہیں، اور ہر نسل اور برانڈ کے قلم بیچنے کا کاروبار کرتے ہیں، اور اگر قلمدان سے مراد قلم رکھنے کا تھیلا نہیں وزارت ہے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ تو 16قلمدان ہیں ان کے تھیلے میں اور بھی بہت کچھ ہے جو وہ نواز شریف کی تین باریاں مکمل ہونے کے بعد نکالیں گے، بہرحال کوئی کچھ بھی کہے وہ صاحب طرز وزیر اعلیٰ ہیں، اور ترقی پسند بھی ہیں مگر لباس کی حد تک، آپ نے دیکھا نہیں کل انہوں نے اس طرح اپنے بڑے بھائی کو الوداع کیا ایئر پورٹ پر جیسے گورا کوئی لنڈن کا، اور ان کے سر پرفیلٹ کتنا سج رہا تھا، خوش لباس ہونے کے ساتھ وہ خوش ذوق اور نہایت خوش بھی ہیں، جوشیلے ایسے کہ جوش ملیح آبادی کو بھی پیچھے چھوڑ گئے، کئی ڈائس اور مائیکرو فون توڑ ڈالے، کیا ویا بھی کچھ نہیں اور بارہ آنے بھی نہیں دیئے، بہر صورت وہ پنجاب کیلئے کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں، ہمیں انکے پاس 16قلمدان ہونے پر اسلئے بھی خوشی ہے کہ کم از کم 16وزارتیں تو کرپشن سے بچ گئیں کیونکہ وہ ایماندار ہیں، داغدار نہیں، عوام کے ساتھ پیدل چلتے ہیں سوار نہیں، اچھے منتظم ہیں، اسی لئے تو دوسرے صوبے اب بھی ان کو مانگتے ہیں، ظاہر ہے نہ وہ دیں گے اور نہ ہم مانگیں گے کوئی قلمدان، وہ ایک قلمدان ہی ہمیں تحفتاً بھجوا دیں جس میں قیمتی قلم ہوں اعلیٰ نسل کے، تاکہ ہم ان کا سہرا تو نہیں چہرہ لکھیں، ہم نہ جانے سنجیدہ اور سیاسی مذاق ہی مذاق میں کیا کچھ کہہ گئے کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی، مگر وزیر اعلیٰ ضرور رسید دیں، کہ وہ تو ہمارا پندار ہیں۔

(بشکریہ : روزنا مہ جنگ)