اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

845,522FansLike
9,980FollowersFollow
562,000FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

پاکستان میں پیش آنے والےاب تک کے فضائی حادثات کی تاریخ کے حوالے سے رپورٹ

اسلام آباد(نیوزالرٹ رپورٹ)پاکستان میں پیش آنے والے فضائی حادثات کی تاریخ کچھ یوں ہے۔پاکستان میں آخری فضائی حادثہ 20 اپریل سنہ 2012 کو نجی ایئر لائن بھوجا ایئر لائن کی پرواز لوئی بھیر کے قریب گر کر تباہ ہوئی تھی، اس میں 127 افراد سوار تھے۔پاکستان میں کسی طیارے کو تقریباً ساڑھے چار سال بعد حادثہ پیش آیا ہے۔کراچی میں 28 نومبر سنہ 2010 کو ہوا تھا جس میں ایک چھوٹا طیارہ کراچی کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا اور اس حادثے میں 12 افراد مارے گئے تھے۔بین الاقوامی فضائی حادثوں اور ہنگامی مواقع پر نظر رکھنے والے نجی دفتر، ‘ایئر کرافٹ کریشز ریکارڈ آفس’ کے مطابق اس حادثے سے قبل پاکستان میں 35 ایسے حادثے ہوئے ہیں جن میں 705 افراد ہلاک ہوئے۔پاکستان کی فضائی تاریخ کا سب سے جان لیوا حادثہ بھی اسلام آباد کے قریب 28 جولائی سنہ 2010 کو پیش آیا تھا جب نجی ایئر لائن ایئر بلیو کی پرواز مارگلہ کی پہاڑیوں سے جا ٹکرائی تھی اس میں 152 افراد سوار تھے۔اس سے قبل دس جولائی سنہ 2006 کو سرکاری ہوائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا فوکر طیارہ ملتان ایئر پورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اُس میں 45 افراد ہلاک ہوئے جن میں ہائی کورٹ کے دو جج، فوج کے دو بریگیڈئر اور بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی شامل تھے۔مسافروں کی اموات کا سبب بننے والے حادثوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز یا ابتدا میں پاک ایئر ویز، کو گیارہ حادثے اندرونِ ملک ہی پیش آئے جن میں سے پانچ حادثے فوکر طیاروں کے تھے۔سن 2006 میں ملتان کا فوکر طیارے کا حادثہ پی آئی اے کی تاریخ کا اندرونِ ملک سب سے جان لیوا حادثہ تھا جس کے بعد فوکر طیاروں کا استعمال بند کر دیا گیا۔پاکستان میں اب تک فوجی مسافر طیاروں کے دس حادثے پیش آئے ہیں۔ آخری حادثہ پاکستان ایئر فورس کے فوکر طیارے کا تھا جو 20 فروری سنہ 2003 کو پیش آیا۔ کوہاٹ کے قریب گر کر تباہ ہونے والے اس طیارے میں اس وقت کے پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مصحف علی میر 17 افسران سمیت مارے گئے تھے۔پاکستانی فضائیہ کے لیے اب تک مال بردار طیارے ہرکولیس سی ون تھرٹی سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے ہیں جن میں خصوصی کیپسول رکھ کر مسافروں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ہرکولیس سی ون تھرٹی کے چار حادثوں میں سے 17 اگست سنہ 1988 کو بہاولپور کے قریب پیش آنے والا حادثہ قابلِ ذکر ہے جو اس وقت کے صدر اور فوجی آمر جنرل ضیا الحق سمیت تیس اہم شخصیات اور فوجی افسران کی موت کا سبب بنا۔پاکستانی سرزمین پر گذشتہ 63 برس میں غیر ملکی ہوائی کمپنیوں کے نو فوجی اور غیر فوجی مسافر بردار طیاروں کو حادثے پیش آئے۔ان میں سے تین حادثوں میں افغانستان کے مسافر بردار طیارے گر کر تباہ ہوئے۔ 13 جنوری سنہ 1998 کو افغان ہوائی کمپنی آریانا ایئر کا مسافر طیارہ خوژک پہاڑی سلسلے میں توبہ اچکزئی کے علاقے میں گرا۔ اس حادثے میں 51 مسافر ہلاک ہوئے اور یہ 28 جولائی سنہ 2010 سے پہلے تک پاکستانی سرزمین پر سب سے زیادہ جان لیوا فضائی حادثہ تھا۔نو جنوری سنہ 2002 کو امریکی ایئر فورس کا ہرکولیس سی ون تھرٹی بلوچستان کی شمسی ائر بیس کے قریب گر کر تباہ ہوا اور سات مسافروں کی موت کا سبب بنا۔ یہ پاکستان میں کسی غیر ملکی طیارے کا آخری حادثہ تھا۔24 فروری سسنہ 2003 کو ایدھی ایئر ایمبولینس کا سیسنا 402 طیارہ کراچی کے قریب آٹھ مسافروں کی موت کا سبب بنا۔