اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

871,533FansLike
9,993FollowersFollow
567,100FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

چوتھا پارلیمانی سال، اراکین اسمبلی کی حاضری رپورٹ جاری

آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) غیر سرکاری ادارے (فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک )فافن نے چوتھے پارلیمانی سال کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی ہے، موجودہ قومی اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال کے دوران ایوان کی کارروائی میں اراکین کی حاضری اور شرکت کے شرح میں گذشتہ سالوں کی نسبت کمی کا رجحان سامنے آیا ہے۔ اسمبلی کی نشستوں میں حاضری کی اوسط شرح گذشتہ چار سالوں میں 65 فیصد سے گر کر 60 فیصد پر آگئی ہے جبکہ ایوان کی کارروائی میں حصّہ لینے والے ارکان کی تعداد 304 سے کم ہو کر 270 رہ گئی ہے۔ چوتھے پارلیمانی سال میں 69 اراکین نے کارروائی میں کوئی حصّہ نہیں لیا۔ اراکین اسمبلی کی حاضری میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سب سے زیادہ اجلاسوں میں شریک ہوئے انہوں نے قومی اسمبلی کے 82جبکہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے 4سالوں میں قومی اسمبلی کے 6اجلاسوں میں شرکت کی، سب سے کم حاضری پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی رہی جنہوں نے محض 2اجلاسوں میں شرکت کی اسی طرح قائد حزب اختلاف خورشید نے 64اجلاسوں میں شرکت کی۔ غیر سرکاری ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے قومی اسمبلی کی 4سال کارکردگی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں ممبران کی شرکت میں کمی رہی ہے جبکہ سب سے زیادہ غیر حاضر ارکان کی فہرست میںعمران خان سر فہرست رہے۔ فاروق ستار16، عمران خان 23،محمود خان اچکزئی 75اور شیخ رشید نے قومی اسمبلی کے63اجلاسوں میں شرکت کی، چوتھے پارلیمانی سال میں69ارکان نے کسی بھی اجلاس میں حصہ نہیں لیا، 69غیر حاضر ارکان میں سے47کا تعلق مسلم لیگ(ن) سے ہے۔رپورٹ کے مطابق اسمبلی نے نجی اراکین کے گیارہ قانونی مسوّدات کی منظوری بھی دی۔ قائمہ کمیٹیوں کی جانب سے ایوان میں پیش کردہ رپورٹوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔چوتھے پارلیمانی سال میں حکومتی کارکردگی پر نظر رکھنے اور عوامی نمائندگی کے لیے استعمال کیے جانے والے پارلیمانی امور یعنی توجہ دلاؤ نوٹس، بحث کی تحاریک زیرِ قاعدہ 259 اور سوالات کی تعداد میں بھی واضح کمی آئی ہے۔ تیسرے پارلیمانی سال کی نسبت چوتھے برس میں اراکین نے 31 فیصد کم توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرائے۔ اسی طرح تحاریک زیرِ قاعدہ 259 اور سوالات کی تعداد میں بھی بالترتیب 18 فیصد اور 22 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ اس برس اسمبلی نے اپنے طے شدہ ایجنڈے کا تین چوتھائی حصّہ نمٹایا جبکہ بقیہ ایجنڈا متعلقہ اراکین کی غیر حاضری یا وقت سے پہلے نشست کے خاتمے کی وجہ سے زیرِ غور نہ آسکا۔ چوتھے پارلیمانی سال کے دوران قانون سازی سے متعلق معاملات میں کسی حد تک بہتری نظر آئی۔ اس سال اسمبلی نے 61 قانونی مسوّدات کی منظوری دی جبکہ گذشتہ برس یہ تعداد 59 تھی۔ مزید برآں، چوتھے سال میں ایوان نے نجی اراکین کے گیارہ قانونی مسوّدات کی بھی منظوری دی۔ اس سے پہلے تین برسوں میں اسمبلی نے کسی نجی رکن کے قانونی مسوّدے کی منظوری نہیں دی تھی۔ فافن کی رپورٹ کے مطابق اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی جانب سے ایوان میں پیش کی جانے والی رپورٹوں کی تعداد بھی گذشتہ برس کی 120 سے بڑھ کر 154 پر پہنچ گئی۔ مزید برآں، اسمبلی نے چالیس قراردادوں کی بھی منظوری دی جن میں سے اٹھارہ نجی اراکین کی جانب سے پیش کی گئی تھیں۔ دوسری جانب ایوان میں احتجاجوں اور کورم کی نشاندہی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں ایا۔ چوتھے پارلیمانی سال میں اراکین نے 53 بار ایوان میں احتجاج کیا جبکہ 41 مرتبہ کورم کی کمی کی نشاندہی کی گئی۔ تیسرے سال میں 49 احتجاج اور 26 کورم کی طرف توجہ دلانے کے واقعات سامنے آئے تھے۔ اس برس اسمبلی میں فوجی عدالتوں، انتخابی اصلاحات اور فاٹا اصلاحات جیسے معاملات نمایاں رہے جبکہ ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کی لہر ایوان میں بھی محسوس کی گئی۔ اسمبلی نے اٹھائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کی مدّت میں دو سال کی توسیع کرنے کی منظوری دی جبکہ ان عدالتوں کی نگرانی کے لیے قومی سلامتی پر ایک پارلیمانی کمیٹی کا وجود بھی عمل میں لایا گیا۔ اس کے علاوہ اسمبلی نے عدالتی اصلاحات، معاشی معاملات، ادارہ جاتی تبدیلیوں اور انسانی حقوق سے متعلق معاملات پر قانون سازی کی۔ سکیورٹی، تعلیم، صحت، انتظامی کارکردگی، انتخابات، شفافیت، ماحولیات، زراعت، پارلیمانی امور اور آن لائن جرائم کی سرکوبی کے موضوعات پر بھی قوانین کی منظوری دی گئی۔ حکومتی قانون سازی میں فاٹا کے لیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں نشستیں مختص کرنے اور فرنٹئیر کرائم ریگولیشن کو ختم کر کے نیا قانون لانے کا بل بھی شامل تھا۔ انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی دوسری عبوری رپورٹ بھی چوتھے پارلیمانی سال کے دوران ایوان میں پیش کی گئی۔ اس رپورٹ میں کمیٹی کی جانب سے مجوّزہ ڈرافت الیکشن بل 2017 بھی شامل تھا جسے تاحال قانونی مسوّدے کی صورت میں ایوان میں نہیں لایا گیا ہے۔ حکومت نے انتخابی معاملات سے متعلق ستائیسویں آئینی ترمیم کا بل بھی ایوان میں پیش کیا۔ تاہم سیاسی تنازعات میں گھرے ایوان میں اس آئینی ترمیم پر مزید پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ اسمبلی نے قراردادوں کے ذریعے انتظامی امور اور توانائی کے بحران سے متعلق حکومت کو سفارشات پیش کیں۔ دریں اثنا قراردادوں میں بارہا دہشت گردی کے خلاف عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔ اراکین نے کشمیر میں جاری بدامنی کی لہر کے حوالے سے بھی ایک سے زائد قراردادوں کی منظوری دی۔ یہ موضوع پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں بھی اٹھایا گیا جبکہ دیگر تحاریک کے ذریعے بھی اس پر بحث کی گئی۔
اپوزیشن اراکین نے چوتھے سال کے دوران پانامہ پیپرز سکینڈل کے حوالے سے حکومت اور وزیراعظم کے خلاف درجن بھر احتجاج کیے اور وزیرِ اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ پانامہ سکینڈل میں عدالت عظمٰی کے فیصلے کے بعد اپوزیشن نے ایوان میں جھوٹ بولنے پر وزیراعظم کے خلاف ایک تحریک استحقاق لانے کی کوشش بھی کی جو کامیاب نہ ہوسکی۔ ایوان نے اپوزیشن کی جانب سے لایا گیا پانامہ پیپر انکوائری کمیشن بل مسترد کردیا جبکہ اسی موضوع پر حکومتی قانونی مسوّدہ منظور کرلیا گیا۔ چوتھے پارلیمانی سال میں ایوان نے سینیٹ کے اراکین کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں نمائندگی دینے کے لیے اپنے قواعد و ضوابط میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔ یہ ترمیم حکومت کی جانب سے ایوان میں لائی گئی تھی جبکہ اس کے ساتھ وقفہ سوالات کے لیے سوال ای میل کے ذریعے جمع کرانے اور سوالات کی تعداد کے بارے میں ترامیم بھی منظور کی گئیں۔ اس کے علاوہ اسمبلی نے ایک اور ترمیم کے ذریعے حکومتی وزارتوں کو اس بات کا پابند بنایا کہ وہ اپنے ترقیاتی بجٹ پر قائمہ کمیٹیوں کی جانب سے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی متعلقہ کمیٹی کو پیش کریں۔