امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کی اہم رکن اور وزیر برائے داخلی سلامتی(ہوم لینڈ سکیورٹی )کِرسٹجن نیلسن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئی ہیں۔ ٹرمپ نے ملکی سرحدوں کی حفاظت کی صورت حال پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان سے استعفیٰ طلب کر لیا تھا۔امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے پیر آٹھ اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق کِرسٹجن نیلسن مجموعی طور پر صرف 16 ماہ تک ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر کے عہدے پر فائر رہیں اور اس دوران ان کی ذمے داری صدر ٹرمپ کی ان پالیسیوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا تھا، جن پر اندرون ملک اور بین الاقوامی سطح پر بھی شدید تنقید کی جا رہی تھی۔ابھی حال ہی میں اس واقعے کے بعد، جس میں امریکا کی میکسیکو کے ساتھ سرحد پر امریکا میں داخلے کے خواہش مند بہت سے لاطینی امریکی تارکین وطن ایک بار پھر جمع ہو گئے تھے، صدر ٹرمپ نے نیلسن کی کارکردگی پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے ان سے ان کے استعفے کا مطالبہ کر دیا تھا۔
اس پر اس خاتون وزیر نے اتوار سات اپریل کی شام اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔اس بات کی ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بھی تصدیق کر دی کہ ٹرمپ اس ملکی وزارت کی کارکردگی پر شدید ناراض تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ نیلسن کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔ اس پر نیلسن کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑ گیا۔ان کے استعفے کا اعلان اتوار کو صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کیا
Secretary of Homeland Security Kirstjen Nielsen will be leaving her position, and I would like to thank her for her service….
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) April 7, 2019
جس میں انہوں نے سیکریٹری نیلسن کی خدمات پر ان کا روایتی انداز میں شکریہ بھی ادا کیا ہے۔صدر نے کہا ہے کہ کمشنر برائے کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کیون مک لینن داخلی سلامتی کے عبوری وزیر کے طور پر کام کریں گے۔
….I am pleased to announce that Kevin McAleenan, the current U.S. Customs and Border Protection Commissioner, will become Acting Secretary for @DHSgov. I have confidence that Kevin will do a great job!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) April 7, 2019
جبکہ کِرسٹجن نیلسن نے اپنے حالیہ ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کے وہ 10 اپریل نک اپنے فرائض انجام دہتی رہیں گی تاکہ معاملات پر کوئی اثر نا پڑے۔
I have agreed to stay on as Secretary through Wednesday, April 10th to assist with an orderly transition and ensure that key DHS missions are not impacted.
— Sec. Kirstjen Nielsen (@SecNielsen) April 8, 2019